سدھارتھ شری واستو
سری لنکا میں بھارت نواز وزیر اعظم نیل ورما سنگھے کی برطرفی کے بعد پیدا ہونے والے آئینی بحران سے جزیرے پر بھارتی بالا دستی کا خواب چکنا چور ہوگیا ہے۔ سری لنکن صدر سری سینا کی جانب سے نئے وزیر اعظم کے طور پر سابق صدر اور مرد آہن مہندا راجا پاکسے کی نامزدگی سے اُمید ہو چلی ہے کہ سری لنکا میں دوبارہ چین دوست حکومت بر سر اقتدار آجائے گی، جس سے سری لنکا میں چین کی جانب سے 8 ارب ڈالرز کی بھاری سرمایہ کاری ممکن ہوگی۔ بیرونی سرمائے سے سری لنکن سے معیشت اور حکومت کو مضبوطی ملنے کا امکان ہے۔ سری لنکن صدر سری سینا نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وزیر اعظم کی برطرفی کا حکم آئینی ہے، کیونکہ وہ اپنے وزیروں کی مدد سے مخالفین کی ٹارگٹ کلنگ کروانے کی کوششوں میں ملوث پائے گئے تھے۔ اس ضمن میں ایک ہائی پروفائل شخصیت سمیت صدر سری سینا پر ممکنہ قاتلانہ حملے سے متعلق کی جانے والی تحقیقات میں آڑے آکر اپنے ایک وزیر کو بچا رہے تھے۔ سری لنکن صدر کے الزامات سے ہٹ کر بھارت نواز وزیر اعظم وکرما سنگھے کے حوالہ سے سفارتی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ وہ چین پر معاشی انحصار کم کر کے بھارت کو بھی سری لنکا کے معاشی میدان میں اتارنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا تھے۔ لیکن حالیہ ماہ میں وزیر اعظم وکرما سنگھے کا دورہ نئی دہلی اس لئے بھی انتہائی اہمیت اختیار کرگیا تھا کہ وہ بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے ملاقاتیں کرکے سری لنکا میں منجمد بھارتی پروجیکٹس کی بحالی کی یقین دہانیاں کروانا چاہتے تھے۔ ان منجمد پروجیکٹس میں کیراوالا پٹیا/ ایل این جی ٹرمینل پروجیکٹ، مٹالا ایئرپورٹ کی تعمیر، ہمبنٹوٹا پورٹ پروجیکٹ، آئل ٹینک فارمز پروجیکٹ ٹرنکو مالی، جافنا میں پلالے ایئرپورٹ کنسٹرکشن پروجیکٹ سمیت کولمبو ریل پروجیکٹ شامل ہیں، جن کو چینی پروجیکٹس کے مقابلہ میں اہمیت دی جانی تھی۔ لیکن سری لنکن صدر سری سینا نے وزیر اعظم وکرما سنگھے کے دورہ دہلی سے پہلے ہی ان کی وزارت عظمی کا خاتمہ کردیا۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم وکرما سنگھے کی حکومت نے بھارتی سفیر کے ساتھ ملاقات کے بعد گزشتہ ہفتے یہ اعلان کرکے چینی حکام کو حیران کردیا تھا کہ انہوں نے شمالی جافنا میں 40 ہزار مکانات کی تعمیر کا 300 ملین ڈالرز کا طے شدہ پروجیکٹ چینی کمپنی سے واپس لے کر بھارتی کمپنیوں کو الاٹ کیا ہے۔ اس خبر پر بھارتی میڈیا نے بڑی بغلیں بجائی تھیں لیکن ایک ہفتے کے اندر اندر بھارت نواز وزیر اعظم کی برطرفی نے سری لنکا میں بھارتی بالا دستی کے خواب کو چکنا چور کردیا ہے۔ بھارتی جریدے دی ہندو نے ایک تازہ رپورٹ میں تسلیم کیا ہے کہ سری لنکن صدر سری سینا کا وزیر اعظم وکرما سنگھے پر الزام انتہائی سنگین تھا، جس کے تحت انہوں نے کابینہ کی میٹنگ میں بتایا کہ ایسی مصدقہ اطلاعات ملی ہیں کہ جس کے تحت وکرما سنگھے بھارتی انٹیلی جنس افسران اور ریسرچ اینڈ اینالائسز ونگ (را) کے خاص حلقوں کی مدد سے انہیں قتل کروانا چاہتے ہیں۔ اگر چہ کہ اس ضمن میں بھارتی وزیر اعظم مودی کو کوئی اطلاع نہیں ہے لیکن بھارتی انٹیلی جنس raw کا یہ پلان طے شدہ ہے۔ چینل نیوز ایشیا کے مطابق چینی اور بھارتی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ وہ سری لنکا میں سیاسی بحران کو انتہائی باریکی سے مانیٹرکر رہی ہیں۔ سری لنکن میڈیا نے بتایا ہے کہ جمعہ کو نئی دہلی کے دوست کہلائے جانے والے وزیر اعظم نیل وکرما کی برطرفی کے بعد پارلیمان اور سیاسی جماعتیں منقسم ہوگئی ہیں۔ ایک جانب پارلیمنٹ کے اسپیکر نے برطرف وزیر اعظم وکرما سنگے کو ملک کا آئینی وزیر اعظم تسلیم کیا ہے تو دوسری جانب آئینی صدر سری سینا کے احکامات کے تحت پارلیمنٹ 16 نومبر تک معطل ہے اور اس دوران کوئی ایسی کارروائی پارلیمنٹ کے فورم پر نہیں لائی جاسکتی جو حکومت اور صدارتی احکامات کے متعلق ہو۔ اس حوالے سے سری لنکن ریاستی وزرائے اعلیٰ نے بھی صدر سری سینا کے اقدامات کی حمایت کردی ہے۔ سری لنکن جریدے ڈیلی مرر نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ نامزد وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے نے پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت ثابت کرنے کیلئے سیاسی رابطے شروع کردیئے ہیں، تاکہ 16 نومبر سے قبل وہ 225 رکنی سری لنکن پارلیمان میں اپنی اکثریت ثابت کرسکیں۔ ادھر دوسری جانب حکومتی اداروں نے کولمبو میں موجود برطرف سری لنکن وزیر اعظم وکرما سنگے کی سیکورٹی پر مامور 1008 اہلکاروں اورافسران کو ہٹا کر 10 محافظوں کی ایک ٹیم رکھ چھوڑی ہے۔ اس سلسلہ میں اعلیٰ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم کو ان کیلئے آئین میں لکھی جانے والی سکیوریٹی دے دی گئی ہے جبکہ برطرف وزیر اعظم سے سرکاری رہائش گاہ خالی کروانے کیلئے عدالتی حکم بھی حاصل کیا جارہا ہے۔ ادھر سابق کرکٹر اور برطرف وزیر اعظم کی کابینہ کے وزیر ارجنا رانا ٹنگا کو صدر سری سینا کے حامیوں پر فائرنگ اور متعدد افراد کی ہلاکتوں کے بعد گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا نے تسلیم کیا ہے کہ سری لنکا میں بھارت نواز وزیر اعظم کی برطرفی نیپال اور مالدیپ کی طرز پر بھارت کیلئے سفارتی شکست کے مترادف ہے، جہاں دونوں ممالک میں بھارت کا اثر و نفوذ ختم اور چین کی عملداری مضبوط ہوچکی ہے۔ عالمی تھینک ٹینک پولیٹکل رسک فرم یوریشیا گروپ سے وابستہ تجزیہ نگار سلیش کمار نے بھی سری لنکن بحران کو بھارت کی شکست قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ چین ایک بار پھر سری لنکا کی ضرورت بن گیا ہے اور سابق صدر راجا پاکسے کی نامزدگی کا فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ راجا پاکسے چین کو خوش آمدید کہیں گے جس کا اظہار اس بات سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ اتوار کو چینی سفیر متعین کولمبو نے انہیں نامزدگی پر تہنیتی پیغام بھیجا ہے۔ وکرما سنگھے کے قریبی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں پارلیمنٹ میں 106 ارکان کی حمایت حاصل ہے اور وہ تامل نیشنل الائنس کے ساتھ 16 سیٹوں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے رابطے کررہے ہیں۔ لیکن دوسری جانب سابق صدر اور مرد آہن راجا پاکسے کی جماعت کا دعویٰ ہے کہ انہیں ایوان میں اکثریت ثابت کرنے کیلئے 13 سیٹیں درکار ہیں جس کیلئے وہ تامل نیشنل الائنس کے ساتھ برطرف وزیر اعظم نیل وکرما سنگھے کی پالیسیوں سے نالاں ناراض اراکین کی حمایت بھی حاصل کر سکتی ہے۔ عالمی جریدے بلوم برگ نے بتایا ہے کہ چینی بالادستی مضبوط اور بھارتی کوششیں مغلوب دکھائی دیتی ہیں کیونکہ صدر سری سینا نے جس شخص (راجا پاکسے) کو وزیر اعظم نامزد کیا ہے، وہ مضبوط سیاسی اپروچ اور عوامی مقبولیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے 30 برس سے سری لنکا میں جاری تامل ٹائیگرز کی بغاوت کو کچل کر رکھا دیا تھا، جس پر عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور بھارتی حلقوں نے شدید ناراضی کا اظہار کیا تھا۔ لیکن راجا پاکسے نے کسی کی پروا کئے بغیر ملک کو دہشت گردی کے عفریت سے نجات دلوا دی، جبکہ سال 2005ء سے 2015ء تک اپنی حکومت کے دوران چین کی مدد سے ملکی معیشت کو سہارا دینے کی بھرپور کوشش بھی کی۔ انہوں نے ملک میں کئی بندرگاہوں اور ریل لنک سمیت متعدد ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کروادیا تھا، جس سے بھارتی سفارتی اور سیاسی لابی پریشان تھی اور اس نے نیپال اور مالدیپ کے ہاتھوں سے نکل جانے کے بعد بھرپور کوشش کی تھی کہ سری لنکن حکومت کی مدد سے چین کو سری لنکا میں قدم جمانے کے بجائے ایک حد میں رکھا جائے اور اس سلسلہ میں بھارتی وزارت خارجہ کی مدد سے بھارت نواز وزیر اعظم نیل وکرما سنگے کی حکومت کو رضامند کرلیا تھا کہ وہ کم از کم چار بڑے پروجیکٹ سے چینی ٹھیکوں کو ختم کردیں اور ان ٹھیکوں کو بھارتی کمپنیاں مکمل کریں۔ کولمبو پوسٹ کا کہنا ہے کہ برطرف وزیر اعظم نیل وکرما سنگے آئینی بحران کو اپنے حق میں پلٹنے کیلئے عدلیہ کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں جس کیلئے ان کو ’’دہلی براجمان دوستوں‘‘ نے مشورہ دے دیا ہے۔
Prev Post