انتہا پسندی سے نجات کیلئے نوجوانوں کی فکری تربیت ضروری ہے – علامہ راغب نعیمی
لاہور (امت نیوز) تنظیم المدارس پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ راغب نعیمی نے کہا ہے کہ ہمارے ملک کو جنونی انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نجات دلانے کیلئے نوجوان نسل کی نظریاتی اور فکری تربیت کرنےکی اشد ضرورت ہے اور تضادات و اختلافات کے نتیجے میں ہونیوالے تباہ کن نقصانات سے بچنے کےلئے ضروری ہے کہ ہم اپنے معاشرے میں دوسروں کو قائل کرنے کےلئے مثبت انداز میں بحث مباحثہ کا علمی راستہ اپنائیں کیونکہ طاقت اور جبر سے دوسروں پر اپنے نظریات مسلط کرنے سے معاشرے میں شدید نوعیت کے اختلافات بڑھتے ہوئے تباہ کن تضادات کو جنم دیتے ہیں جس کی وجہ سے پورا معاشرتی نظام ہی درہم برہم ہو جاتا ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار حضرت علی بن عثمان الہجویری داتا گنج بخش ؒ کے 975ویں سالانہ عرس مبارک کے موقع پر منعقد ہونیوالی پیغام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کیخلاف جملہ مکاتب فکر کے پانچ ہزار سے زائد علماءکے متفقہ فتویٰ کی روشنی میں قومی بیانیہ پیغام پاکستان مرتب ہونا بھی اہل پاکستان پر اللہ تعالیٰ کا خاص لطف و کرم ہے اور ملت پاکستان کے تمام طبقات بالخصوص نوجوان نسل کو امن ، اتحاد، برداشت اور باہمی اخوت و یگانگت کے مثبت طرز زندگی کے فوائد سے آگاہ کرتے ہوئے جنونی انتہا پسندی سے بچنے کی ترغیب دینے کی اشد ضرورت ہے اور ہمیں اپنی نوجوان نسل کو یہ باور کرانا ہوگا کہ ہمارا پاک مذہب اسلام امن و سلامتی کا پیامبر دین حق ہے۔انہوں نے کہا کہ دانشواران ملت نے پیغام پاکستان کا بیانیہ مرتب کرتے ہوئے انتہا پسندی کے اسباب اور نوجوان نسل میں عدم برداشت اور دوسروں کا موقف سننے کا حوصلہ نہ ہونےکی وجہ سے ہونیوالی بربادی سے ملت پاکستان کو نجات دلانے کےلئے قابل قدر کاوش کی ہے ، اس لیے تمام مکاتب فکر کے مرتب کردہ متفقہ قومی بیانیہ پیغام پاکستان کو قانونی شکل میں نافذ العمل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت اور پاکستان کے دستور میں بھی مسلم اور غیر مسلم شہریوں کے مساوی انسانی حقوق ہیں اور کسی بھی شہری کے مذہبی یا مسلکی اختلاف کی بنیاد پر بنیادی انسانی حقوق سلب کرنا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، اس لیے مسلم امہ خاص طورپر علماءاور دینی سکالرز کو جنونی انتہا پسندی کے منفی رجحانات کے خاتمہ کےلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور اپنی نوجوان نسل کو باور کرانا ہوگا کہ کسی بھی قسم کی غلط کاری کے خاتمہ کےلئے کسی بھی فرد کو اپنے طور پر کوئی فیصلہ کرکے قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے بلکہ یہ کام ریاست کے اداروں اور عدلیہ کا ہے کہ وہ قانون شکن عناصر کا احتساب کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن و سلامتی کا درس اور انسانیت کے احترام کا پیغام دیتا ہے ۔ا کانفرنس سے انصار الامہ کے صدر اور جامعہ خالد بن ولید اسلام آباد کے مہتمم مولانا فضل الرحمان خلیل اور کئی دوسرے علماءنے بھی خطاب کیا۔