محمد زبیر خان
اعظم سواتی کی جانب سے متاثرہ خاندان سے جرگے کے ذریعے راضی نامہ کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ جبکہ تحریک انصاف باجوڑ کی جانب سے جرگے کے انعقاد کو باجوڑ ایجنسی کے سیاسی و سماجی رہنمائوں اور قبائلی مشران نے مسترد کر دیا ہے۔ غریب خاندان کے ساتھ وفاقی وزیر کی ظلم و زیادتی پر اسلام آباد میں گزشتہ روز (منگل کو) بھی مظاہرہ کیا گیا۔ جبکہ یکم نومبر کو اسلام آباد میں لوئی جرگہ طلب کرلیا گیا ہے۔ متاثرہ خاندان کے آبائی علاقے باجوڑ کے سیاسی و سماجی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ اعظم سواتی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ عمران خان ان سے استعفیٰ لیں۔ اگر تحریک انصاف نے متاثرہ خاندان سے انصاف نہیں کیا تو وہ مظلوموں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
’’امت‘‘ کو باجوڑ ایجنسی سے دستیاب معلومات کے مطابق باجوڑ میں سیاسی و سماجی رہنمائوں کی جانب سے احتجاج شروع کئے جانے کے بعد وفاقی وزیر اعظم خان سواتی نے متاثرہ خاندان سے راضی نامہ کی کوشش شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق منگل کے روز تحریک انصاف باجوڑ کے ذمہ داران نے متاثرہ خاندان کے ساتھ جرگہ کیا تھا، جو رات گئے تک جاری رہا۔ دوسری جانب اعظم سواتی کے کچھ قریبی لوگوں نے باجوڑ ایجنسی میں سابق رکن قومی اسمبلی اخوندزادہ چٹان، مولانا وحید گل اور دیگر سیاسی و سماجی رہنمائوں سے جرگہ کے انعقاد کیلئے رابطہ کیا۔ لیکن انہوں نے دو ٹوک انکار کرتے ہوئے کہا کہ جرگہ تو دو افراد کے درمیاں تنازعہ میں ہوتا ہے۔ لیکن یہاں تو حکومتی ذمہ دار نے غریب لوگوں پر ظلم و زیادتی کی ہے۔ اس کا کم سے کم ازالہ یہ ہے کہ اعظم سواتی سے استعفیٰ لیا جائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جائے۔ اس کے بعد اگر وہ معافی مانگیں تو جرگہ کا سوچا جاسکتا ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما، سابق رکن قومی اسمبلی سید اخواند زادہ چٹان نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں متاثرہ خاندان سے تنازعہ کے پیچھے اعظم سواتی کے گارڈز کی شرارتیں کارفرما ہیں۔ گارڈز کی جانب سے اس غریب فیملی کو دو ماہ سے زائد عرصے سے ہراساں کیا جارہا تھا۔ اب انہیں موقع ملا تو انہوں نے متاثرہ فیملی کی گائے اعظم سواتی کے فارم ہائوس میں گھسنے کو بنیاد بنا کر غریب اور بے گناہ لوگوں پر ظلم ڈھایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی اپنی دولت اور سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے گھمنڈ کا شکار ہیں۔ لیکن انہیں علم ہونا چاہئے کہ پختونوں کی غیرت سانجھی ہوتی ہے اور پختوں کبھی بھی ظلم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے، بلکہ ظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ ایک سوال پر اخوند زادہ چٹان نے کہا کہ ’’اعظم سواتی اور ان کے کاندوں نے بے بس اور کمزور خاندان پر بہت ظلم کیا ہے۔ انہوں نے اپنے حکومتی اختیارات کو ناجائز طور پر استعمال کیا، جو کہ ہمارے لئے ناقابل قبول ہے۔ ہمارا احتجاج جاری ہے اور اب ہم نے ساری صورتحال پر غور کرنے کے لئے یکم نومبر کو اسلام آباد میں لوئی جرگہ طلب کیا ہے، جس میں اس معاملے پر اہم فیصلے کئے جائیں گے‘‘۔ جماعت اسلامی باجوڑ ایجنسی کے امیر مولانا وحید گل کا ’’امت‘‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ملک میں عجیب تماشا ہو رہا ہے۔ محض گائے کے تنازعے پر وفاقی وزیر آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ کرا دیتا ہے۔ وفاقی وزیر، اعظم سواتی نے نہ صرف اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، بلکہ انہوں نے یہ ظلم بھی کیا کہ غریب اور بے گناہ لوگوں کو جیل میں بند کرا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کے گارڈز نے بے گناہ لوگوں پر تشدد کیا اور ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے ہیں۔ خواتین کا بھی لحاظ نہیں ر کھا گیا، جو قبول نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’’تحریک انصاف کے ذمہ داران جرگہ کے انعقاد کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن اس معاملے میں تو جرگہ نہیں ہوتا۔ کیونکہ یہ معاملہ حکومت اور ایک غریب خاندان کا ہے، جس میں حکومت نے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ تحریک انصاف کے جو لوگ جرگہ کی بات کر رہے ہیں، وہ ہمیں قبول نہیں ہے۔ پہلے اعظم سواتی سے استعفیٰ لیا جائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز ہو۔ پھر اگر وہ اپنے کئے پر شرمندہ ہوں اور معذرت کریں تو ان کی معذرت قبول کرنے کیلئے جرگہ میں غور ہوسکتا ہے‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح کے جرگے کی اعظم سواتی اور ان کے قریبی لوگ کوشش کر رہے ہیں، ایسے جرگے پختون معاشرے میں قبول نہیں کئے جاتے۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا وحید گل نے کہا کہ چاہے متاثرہ خاندان راضی نامہ کرنے کا فیصلہ بھی کرلے، اس کے باوجود باجوڑ ایجسنی کے لوگ اس راضی نامت کو قبول نہیں کریں گے اور احتجاج جاری رہے گا۔
باجوڑ ایجنسی کے سیاسی و سماجی حلقوں اور مشران کا کہنا تھا کہ اگر دبائو ڈال کر غریب خاندان سے راضی نامہ کرایا بھی گیا، تو اس کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی۔ کیونکہ اب یہ معاملہ اس غریب خاندان کا نہیں، بلکہ یہ معاملہ باجوڑ ایجنسی کے لوگوں کا ہے۔
٭٭٭٭٭