بچائو کےلئے عدالت میں صلح نامہ پیش کرنے کی حکومتی تیاری

0

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی/ امت نیوز) آئی جی اسلام آبادجان محمد کے تبادلے نے حکومت کی نیندیں اڑادیں۔ متاثرہ خاندان سے صلح نامے کے ذریعےعدالتی کارروائی سے بچنے کی کوشش کی جارہی ہے۔وفاقی دارالحکومت کی اراضی پر قبضہ کے معاملہ سامنے آنے پراسے دبانے کیلئے اعظم سواتی سرگرم ہوگئے۔ رات گئے موصولہ اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے جرگہ بھیج کر نیاز محمدسے صلح کرلی ہے۔جس کے بعد اسے 2 بیٹوں اوربیو ی سمیت رہا کردیا گیا۔نیاز محمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جرگے نے صلح کرادی ہے۔آئی جی اسلام آباداور تھانہ شہزاد ٹاؤن پولیس کا مشکور ہوں جنہوں نے اچھا سلوک کیا۔اب جھگڑا ختم ہوگیا ہے۔ذرائع کے مطابق اعظم سواتی کے بیٹے عثمان نے صلح نامہ کرانے کیلئے آئے ہوئے قبائلی جرگے سے بھی معافی مانگ لی۔ متاثرہ خاندان کے گھر پر ہونے والےجرگے میں سینیٹر فدامحمد خان ، باجوڑ سے رکن قومی اسمبلی گل ظفر باغی۔ جماعت اسلامی کے سابق رکن قومی اسمبلی ہارون الرشید اوردیگر قبائلی رہنما شریک تھے۔اعظم سواتی کے بیٹے اور خاندان کے دیگر افراد نے نیاز محمد کے گھر جا کر پختون روایات کے مطابق صلح کی۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی یہ معاہدہ آج سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔ دونوں فریقین کے درمیان صلح نامے اور اعظم سواتی کے بیٹے کی جانب سے معافی کا اعلان آج میڈیا کے سامنے بھی کیا جائے گا۔قبل ازیں متاثرہ خاندان نے اعظم سواتی کے ساتھ صلح سے انکارکردیا اور وفاقی وزیر کے گھر کے باہر دھرنے کی دھمکی دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے حضرت عمرؓ جیسے انصاف کا مطالبہ کیا تھا۔ مقدمے میں نامزد ملزم نیازمحمد کےبھائی عبد اللہ و دیگرنے پریس کانفرنس میں کہا کہ اعظم سواتی اپنی حیثیت کا ناجائز استعمال کررہے ہیں۔دوسری جانب بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ معاملہ دبانے کیلئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن پر ساراملبہ ڈالنے اور آئی جی کی کارکردگی پرتحفظات ظاہرکرنے کے حوالے سے جواب کی تیاری بھی جاری ہے جو سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا۔باوثوق ذرائع نے روزنامہ امت کوبتایا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے آئی جی اسلام آبادجان محمدکے تبادلے کے معاملے کوحل کرنے کے لیے اعظم سواتی، شہریارآفریدی اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کوہدایت کی ہے اور خبردار کیاہے کہ معاملے کوجلدسے جلدنمٹایاجائے۔انہیں کہاگیاہے کہ اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان سے فوری ملاقات کرکے ان سے اس معاملے کا آئینی وقانونی حل تلاش کیاجائے جس پر وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی اعظم سواتی اور شہریارآفریدی اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سپریم کورٹ پہنچے اور منگل کے روزکافی دیرتک اٹارنی جنرل پاکستان کے دفترمیں ان سے مشاورت کرتے رہے ۔ملاقات میں آرٹیکل 62ون ایف کے ممکنہ نفاذ کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیاگیا جب کہ یہ بات بھی زیر غور آئی کہ معاملہ اگر وزیراعظم پاکستان کی غیر مشروط معافی سے ٹل سکتاہے تواسے بھی اختیار کیا جاسکتا ہے۔اعظم سواتی نے اٹارنی جنرل پاکستان سے کہاکہ وزیراعظم عمران خان اس مسئلے کافوری حل چاہتے ہیں اس کے لیے کیاکیاجاسکتاہے اس پر اٹارنی جنرل انور منصور خان نےبتایاکہ یہ معاملہ بھی پنجاب میں مانیکافیملی سے پیداہونے والے معاملے سے مختلف نہیں جہاں وزیراعلیٰ بزدار کے زبانی احکامات پر ڈی پی اوپاک پتن رضوان گوندل کاتبادلہ کیاگیا اور اخٰتیارات کے مبینہ سیاسی استعمال ہر عدالت نے انہیں وارننگ دی تھی۔ اس نئے معاملے میں بھی اسی طرح کے الزامات ہیں۔ذرائع کے مطابق اعظم سواتی نے اے جی سے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے آئی جی کے زبانی تبادلے پر آرٹیکل 62ون ایف کے تناظرمیں بھی بات کی اور پوچھاکہ کیااس پر یہ آرٹیکل لگایاجاسکتا ہے اس پر اے جی نے کہاکہ سپریم کورٹ اس معاملے میں اس آرٹیکل کواستعمال میں لانے کے بارے میں کوئی عندیہ نہیں دیاہے جبکہ پنجاب والے معاملے میں عدالت نے اس بات کاعندیہ دیاتھااور کہاتھاکہ سپریم کورٹ آرٹیکل 62ون ایف کے استعمال بارے میں غور کرسکتی ہے۔ اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات عدالت کے نوٹس میں لائی جاچکی ہے کہ تبادلہ وزیراعظم عمران خان کے زبانی احکامات پر کیاگیاہے اب اس تبادلے کی ایسی وجوہات تیارکی جائیں کہ جس سے عدالت کویقین آجائے یاپھر جوبھی واقعات ہوئے ہیں ان کے بارے میں عدالت کوپوری سچائی سے آگاہ کردیاجائے اور غیر مشروط معافی مانگ کریقین دہانی کرائی جائے کہ آئندہ ایسانہیں ہوگااس کے لیے حکومت کی جانب سے بیان حلفی بھی جمع کرایاجاسکتاہے ۔ذرائع کے مطابق شہریارآفریدی نے اس دوران کہاکہ معاملہ وزیراعظم عمران خان کے زبانی احکامات کاہے جس کوعدالت ایسے کیسے نظر اندازکرے گی اس کے لیے ہمیں قابل عمل حل سوچناہوگا۔ اٹارنی جنرل پاکستان نے کہاکہ اعظم سواتی کوعدالت میں خود پیش ہوکرمعاملات کی وضاحت کرناچاہیے اس سے بہتر اور کوئی طریقہ نہیں ہوسکتابہرحال معاملے کاجائزہ لے رہے ہیں ۔دیکھتے ہیں کہ کیاہوسکتاہے اور کیانہیں ۔بہرحال یہ بھی پنجاب والے معاملے سے کسی طرح سے مختلف معاملہ نہیں ہے اس کاانجام بھی اسی طرح سے دکھائی دے رہاہے ممکن ہے کہ سپریم کورٹ اس کی تحقیقات کے لیے کوئی کمیٹی قائم کردے جس میں پھر اعظم سواتی اور سیکرٹری اسٹیبلمشنٹ کوبھی پیش ہوناپڑسکتاہے ۔ذرائع کایہ بھی کہناہے کہ وزیراعظم پاکستان کے زبانی احکامات کوتحفظ دینے کی کوشش کی جائیگی اور اس کے لیے ایک جواب تیار کیاجارہاہے جس میں سارا معاملہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ پر ڈالنے کی بات کی جارہی ہے۔ وفاقی حکومت اپنا جواب اٹارنی جنرل کے ذریعے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی، جس میں کہا جائے گا کہ وزیراعظم کا کام احکامات دینا ہوتا ہے اور تبادلے کی سمری بنانے سمیت کاغذی کارروائی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کا کام ہے اگر کاغذی کارروائی میں تاخیر ہوئی اور زبانی احکامات آگے پہنچائے گئے تو اس کے ذمہ دار وزیراعظم نہیں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ہیں۔ آئی جی کی کاکردگی رپورٹ بھی تیار کی جارہی ہے تاکہ عدالت میں پیش کرکے وضاحت کی جاسکے۔ اس ضمن میں مؤقف اختیار کیا جائےگا کہ آئی جی اسلام آباد کی کارکردگی پر وزیراعظم کو شکایات موصول ہورہی تھیں اور وہ وزیر داخلہ کا قلم دان رکھنے کے باعث آئی جی اسلام آبادکو تبدیل کرنا چاہ رہے تھے جبکہ اس عہدے کیلئے کئی افسران کے انٹرویو بھی کئے تھے، آئی جی اسلام آباد کسی وفاقی وزیر کی جان ومال کی حفاظت نہ کرسکے تو عام شہری کی کیا کریں گے؟ذرائع کے مطابق جواب میں کہا گیا ہےکہ وفاقی وزیر اعظم سواتی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں اور اعظم سواتی نے دھمکیوں کے حوالے سے آئی جی کو آگاہ کر رکھا تھا۔متاثرہ خاندان کے لواحقین کی جانب سے نیشنل پریس کلب میں سابق ایم این اےہارون الرشید کےہمراہ کی گئی پریس کانفرنس کی مزید تفصیلات کے مطابق نیاز محمد کے بھائی عبداللہ نے الزام لگایا کہ واقعہ میں وزیراعظم عمران خان سے لیکر نیچے تک سب ملوث ہیں۔ اعظم سواتی کے نجی گارڈز کے ساتھ پولیس نےبھی تشددکیا، آئی جی کوسلام پیش کرتےہیں جنہوں نے نوکری داؤ پر لگادی تاہم دہشت گردی کامقدمہ درج کرنےسےانکارکردیا۔ چیف جسٹس کابھی شکریہ اداکرتے ہیں جنہوں نےنوٹس لیا۔ عبداللہ کا کہنا تھا کہ میرے بھائی کےگھراورعزت پرحملہ کیاگیا، بھابھی کےبال نوچےگئے،ہم چیف جسٹس سےانصاف کامطالبہ کرتےہیں، میرےبھائی نےجوکیااپنی عزت بچانےکےلیےکیا، ہمارےعلاقےکارواج ہےکہ مردلڑتےہیں خواتین پرہاتھ نہیں اٹھاتے، اعظم سواتی بہانےڈھونڈرہاہے، بچوں کودھمکیاں دی جارہی ہیں، میرےبھائی کےپاس کھانےکےپیسےنہیں توگولی کہاں سےلائےگا، ہم عمران خان سےپوچھتےہیں کہ غریب کوایسےختم کریں گے، آپ نےاپنی پارٹی کانام تحریک انصاف کیسےرکھا، آپ کےاردگرد تو قبضہ مافیاکھڑےہیں۔ وزیراعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اعظم خان کی رکنیت معطل کریں۔عبداللہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر کے بیٹے عثمان سواتی نےکہاکہ تم مجھ سےٹکرنہیں لےسکتے، میڈیا اورقوم ہماراساتھ دے،اعظم خان کوتین دن کاوقت دیتےہیں کہ ا ستعفیٰ دےکیونکہ اعظم سواتی نےجوکیاایک دہشتگرد کا رویہ تھا۔اس موقع پرنیازمحمد کی بیٹی حفضہ کاکہناتھاکہ ہماری گائےخان کےپاس تھی انھوں نےبندکردی تھی،جب واپس لےکرآئےتوخان کےبندےآ گئےاورہمیں مارا،کلاشنکوف اوربندوق بھی لےکرآئے،پولیس کوبھی بلایا اورپھرمیری ماں بہن اورگھروالوں کو پکڑکرلےگئے،انھوں نےدھمکیاں دی کہ یہ جگہ چھوڑدوورنہ غائب کردیں گے۔لواحقین کاکہناتھاکہ ہمارا کوئی صلح نامہ نہیں ہوااگرکوئی صلح کی بات کرتاہے تووہ جھوٹ ہے۔اس موقع پرسابق رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ ہارون رشیدنےکہاکہ اعظم سواتی وفاقی وزیروسینیٹرکی حیثیت سےاپنی طاقت کاناجائزاستعمال کررہےہیں۔عمران خان فوری طورپراعظم سواتی کووزارت کےمنصب سے ہٹائے۔اس معاملےمیں آئی جی اسلام آبادکواس لئے ہٹایاگیاکہ اعظم سواتی نےان پردباوٴ ڈالتےہوئےحکم دیا تھا کہ وہ متاثرہ خاندان کےخلاف دہشت گردی کےمقدمات درج کریں۔جس پرآئی جی پولیس اسلام آباد نے انکار کرتے ہوئے مقدمات درج نہیں کئے۔اعظم سواتی نےحکومتی طاقت کا مظاہرہ کرتےہوئےآئی جی کوٹرانسفرکرایا۔
٭٭٭٭٭
اسلام آباد(اویس احمد، وقاص چوہدری) اعظم سواتی کی جانب سے اپنے فارم ہائوس سے ملحقہ 10کنال سے زائد سرکاری اراضی پر قبضہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، جبکہ گائے کے معاملے پر غریب خاندان سے ہونے والے جھگڑے کی اصل وجہ مزید زمین ہتھیانے کی کوشش بتائی جاتی ہے۔ وفاقی وزیر کا یہ دعوی بھی جھوٹا نکلا کہ آئی جی اسلام آباد ان کا فون نہیں اٹھا رہے تھے۔ جان محمد کے ذرائع کے مطابق اعظم سواتی سے آئی جی کی کم از کم دو بار فون پر بات ہوئی۔ انہی کی ہدایت پر ایس ایس پی اسلام اباد نے وفاقی وزیر کے گھر جاکر ان کے تحفظات سنے تھے ،اس دوران اعظم سواتی نے پیشکش بھی کی کہ اگر متاثرہ خاندان خاموش رہے تو وہ ان کے خلاف دائر مقدمہ واپس لے لیں گے۔ قریبی ذرائع نے یہ بھی کہا کہ آئی جی اسلام آباد پر منشیات کے بارے کارروائی نہ کرنے کا الزام درست نہیں۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیراعظم سواتی نے اپنے گزشتہ بیان میں یہ الزام لگایا تھاکہ آئی جی اسلام آباد جان محمد نے ان کا ٹیلی فون سننے سے انکار کیا اور بعد میں دوبارہ فون کرنے کی زحمت نہیں کی ،اسی موقف کو وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی دہرایا تھا۔ذرائع کے مطابق مری روڈ پر واقع آرچرڈ اسکیم میں واقع 5 ایکڑ پر محیط فارم ہائوس نمبر 71 اعظم سواتی کی ملکیت ہے جبکہ فارم ہائوس کے عقب میں مشرق کی سمت نالہ کورنگ، جبکہ شمال مشرق میں کچی بستی ہے جس میں کچی مٹی اور لکڑی سے بنی جھونپڑی میں نیاز خان اور اس کا خاندان آباد ہے، جن کی گائے حالیہ جھگڑے کی بنیاد بنی۔ذرائع کے مطابق اعظم سواتی نے اپنے فارم ہائوس کے عقب میں نالہ کورنگ تک تقریباً 5 سے 6 کنال اراضی پر قبضہ کر کے اس پر یوکلپٹس کے درخت کاشت کر کے باغ بنا رکھا ہے اور قبضہ شدہ اراضی کے گرد خاردار تاریں بھی لگا رکھی ہیں۔ جمعہ کے روز نیاز خان کی گائے بھی اسی باغ میں داخل ہوئی تھی، جس پر اعظم سواتی کے ملازمین نے گائے پکڑ کر گھر کے اندر باندھ لی تھی۔ اس علاقے کی تمام اراضی سی ڈی اے نے ایکوائر کرلی تھی اور بعد میں یہاں آرچرڈ اسکیم بنائی گئی، تاہم ابھی بھی اس علاقے کی سینکڑوں کنال اراضی کا قبضہ علاقے کے پرانے مکینوں کے پاس ہے، جو نہ صرف یہاں آباد ہیں، بلکہ زمینیں کاشت بھی کرتے ہیں۔ اسی علاقے میں نالہ کورنگ کے مغربی کنارے پر کچی بستی آباد ہے، جس کی اکثریت پٹھان خاندانوں پر مشتمل ہے جو اسلام آباد کے قیام سے بھی پہلے سے یہیں آباد ہیں۔ ذرائع کے مطابق اعظم سواتی کچی بستی کو ختم کر کے یہ اراضی بھی اپنے تصرف میں لانا چاہتے ہیں اور اسی بنیاد پران کے بیٹے عثمان خان مبینہ طور پر پہلے بھی متاثرہ خاندان کو دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے نیاز خان کے بھائی عبداللہ خان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کے فارم سے ملحقہ تقریباً 20 کنال اراضی میں سے کچھ حصہ اعظم سواتی نے پہلے ہی قبضہ کر رکھا ہے، جبکہ بقیہ اراضی پر قبضے میں نیاز خان کا گھر رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اعظم سواتی کے گارڈز نے نیاز خان کے گھر پر براہ راست فائرنگ بھی کی، جس سے ایک گولی کا نشان نیاز خان کے گھر کی چھت پر لگے سولر پینل میں اب بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب فارم ہائوس کے سامنے سڑک کے ساتھ محکمہ واسا کی اراضی بھی اعظم سواتی کے فارم ہائوس میں شامل کر لی گئی ہے۔ یاد رہے علاقے سے راول ڈیم سے راولپنڈی کو پانی سپلائی کرنے والی مین لائنیں گزرتی ہیں، جن کے گرد 60 فٹ چوڑائی میں زمین محکمہ واسا کی ملکیت ہے۔ اس اراضی کے مشرق میں اعظم سواتی کے فارم ہائوس کی زمین، جبکہ مغرب کی سمت آرچرڈ روڈ واقع ہے۔ تاہم اعظم سواتی نے واسا کی زمین پر تجاوز کرتے ہوئے اسے اپنے فارم ہائوس میں شامل کر لیا ہے اور آگے بڑھتے ہوئےسڑک سے ملحقہ تقریباً دس فٹ چوڑی جگہ پر قبضہ کرتے ہوئے اس کے گرد فولادی تاروں کا جنگللہ نصب کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ فارم ہائوس کے شمال کی سمت سرکاری رقبہ جو تاحال خالی پڑا ہے اس پر تقریباً 15 فٹ چوڑی کچی سڑک بنا کر فارم ہائوس کے عقب میں موجود کچی بستی تک رسائی کا راستہ بھی بنا لیا گیا ہے۔ یوں اعظم سواتی نے فارم ہائوس کے تین اطراف موجود سرکاری اراضی پر قبضہ کر لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اعظم سواتی کےگارڈزکی جانب سےمقامی غریب خاندان سےجھگڑےکےبعد تین دن تک ہوائی فائرنگ بھی کی جاتی رہی ہےجس سےعلاقےمیں شدیدخوف وہراس پھیل گیا۔ علاقےمیں اعظم سواتی کےگارڈز کااس قدرخوف ہےکہ مقامی افرادواقعےکی رپورٹنگ کے لیے آنے والےمیڈیانمائندوں کو متاثرہ خاندان کےگھرکاراستہ تک بتانے سے ڈرتےر ہے۔ منگل کےروزبھی
اکثرمقامی افراد نے واقعےکےبارےمیں بات کرنےسےمعذرت کرلی،جبکہ بعض افرادنےواقعہ کے بارے میں سرےسےہی لاعلمی کااظہارکردیا۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More