احمد نجیب زادے
عالمی محقق اور معذور آنجہانی برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کا ذاتی سامان نیلامی کیلئے پیش کردیا گیا۔ مجموعی طور پر 22 آئٹم نیلام کئے جا رہے ہیں، جن میں موٹرائزڈ وہیل چیئر اور معروف تحقیقی تھیسس شامل ہیں۔ نیلامی کیلئے رکھی گئی تمام اشیا کی بیس پرائسز کا تعین کرلیا گیا ہے۔ اسٹیفن ہاکنگ کی صاحبزادی لوسی رقم کو ’’اسٹیفن ہاکنگ فائونڈیشن‘‘ کی سرگرمیوں پر خرچ کریں گی۔ برطانوی جریدے ڈیلی ایکسپریس نے بتایا ہے کہ ہاکنگ کی ویل چیئر، لباس، قلم، کمپیوٹر، جوتے، جیکٹ، ٹرائوزر، عینک اور تحقیقی تھیسس اور دستاویزات کو نیلامی کیلئے رکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ برطانیہ سمیت دنیا بھر کے سائنسی اور تحقیقی حلقوں میں اسٹیفن ہاکنگ کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، جو 14 مارچ 2018ء کو طویل عصبی بیماری کے سبب دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔ اسٹیفن ہاکنگ کی صاحبزادی لوسی کے زیر انتظام ان کے نام پر قائم کئے جانے والے سماجی مدد کے ادارے ’’اسٹیفن ہاکنگ فائونڈیشن‘‘ کے تحت ’’ہاکنگ اسٹیٹس‘‘ میں آنجہانی سائنسدان کا رکھا جانے والاسازو سامان عام افراد اور پرستاروں کیلئے رکھا گیا ہے۔ اسٹیفن ہاکنگ کی صاحبزادی لوسی نے بتایا ہے کہ نیلامی سے حاصل ہونے والی رقوم کو ’’اسٹیفن ہاکنگ فائونڈیشن‘‘ کی سرگرمیوں میں خرچ کیا جائے گا۔ آن لائن آکشن کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ دنیا بھر سے اس نیلامی میں حصہ لیا جاسکتا ہے اور اسٹیفن ہاکنگ کا سامان مخصوص قیمتوں سے نیلام ہونا شروع کیا جائے گا جس میں ان کے معروف تھیسس کی نیلامی کی محفوظ قیمت ایک لاکھ نواسی ہزار ڈالرز رکھی گئی ہے۔ عالمی دلچسپی کا سامان رکھنے والے اس نیلام گھر کے منتظمین کا کہنا ہے کہ سامان میں معروف عالم سائنسدانوں اور محققین سر آئزک نیوٹن، چارلس ڈارون اور البرٹ آئنسٹائن کے خطوط اور مخطوطات بھی رکھے گئے ہیں، جس سے نیلامی میں اسٹیفن ہاکنگ کے سامان کی مقبولیت میں اضافہ ہوچکا ہے۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس نیلام گھر میں ماہر طبیعات اسٹیفن ہاکنگ کا پہلا پی ایچ ڈی (ڈاکٹر آف فلاسفی) کا تھیسس بھی رکھا گیا ہے، جو اسٹیفن ہاکنگ نے 15 اکتوبر 1965 کو کیمبرج یونیورسٹی میں جمع کروایا تھا۔ اس تھیسس کا عنوان ’’پھیلتی کائنات کی خصوصیات‘‘ تھا۔ اسی شہرہ آفاق تھیسس کی بنیاد پر ماہر طبیعات اسٹیفن ہاکنگ کو کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے پی ایچ ڈی کی ڈگری الاٹ کی گئی تھی۔ اس اہم تھیسس کے ساتھ اسٹیفن ہاکنگ کے مزید پانچ مقالات اور تحقیقی مواد کی کاپیاں بھی رکھی گئی ہیں، جس کی نیلامی کی قیمت 1,26,000 ڈالرز سے 1,89,000 ڈالرز رکھی گئی ہیں۔ اسٹیفن ہاکنگ کا ایک اور شہرہ آفاق تھیسس جو ’’ریاضیاتی سائنس‘‘ کی ایک جامع تحقیق ہے، اس نیلامی میں پیش کیا جائے گا۔ اسی نیلامی میں رکھی جانے والی اسٹیفن ہاکنگ کی مخصوص جیکٹ بھی 200 سے 300 ڈالرز کی قیمت پاسکتی ہے۔ عالمی جریدے سوشل سائنس نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’بگ بینگ تھیوری‘‘ پیش کرنے والے اسٹیفن ہاکنگ نے بعد ازاں کائنات کے اسرار جاننے کی کوششوں کو محدود اور محتاط رکھنے پر بھی زور دیا تھا اور انہوں نے امریکی اور برطانوی سائنسدانوں اور خلائی محققین کو زور دے کر کہا تھا کہ وہ خلائی مخلوق کو خلامیں پیغامات کے سگنلز بھیجنا بند کردیں کیونکہ خلائی مخلوق ان کے پیغامات سے مشتعل ہوسکتی ہے اور ایسی کیفیت میں خلائی مخلوق انسانوں اور انسانی بستیوں کو تاراج بھی کرسکتی ہیں۔ امریکی نیوز پورٹل سی این بی سی نیوز نے اپنی الگ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ تھیسس کی ہارڈ کاپیز کے ساتھ ساتھ اس کی ڈیجیٹل کاپیاں بھی مفت تقسیم کیلئے ایک پورٹل کی مدد سے تیار کی جاچکی ہیں جسے دنیا بھر کے شائقین کو رجسٹریشن کے بعد برائے مفت ڈائون لوڈ کرنے کی اجازت مل جائے گی۔ واضح رہے کہ 1962ء کے بعد زیادہ مطالعہ اور دبائو کے تحت مسلسل دماغی کاموں سے اسٹیفن ہاکنگ کو ’’موٹر نیوٹرونز‘‘ کی سنگین بیماری لاحق ہونا شروع ہوگئی تھی، جس کی وجہ سے ان کا ایستادہ رہنا ناممکن ہوگیا اور ماہرین طب کے مطابق اس بیماری کا کوئی علاج نہیں تھا، جس کا واضح مطلب یہی تھا کہ اسٹیفن ہاکنگ کو اس بیماری کے ساتھ ہی باقی کی زندگی گزارنی ہوگی۔ اسٹیفن ہاکنگ کی ذاتی اشیا کی نیلامی میں شامل 22 آئیٹمز میں دوسرا سب سے اہم سامان ان کی اسپیشل موٹرائزڈ وہیل چیئر ہے جس پر بیٹھ کر عالمی سائنسدان متحرک رہتے تھے اور تقریبات میں جایا کرتے تھے اور گھر میں نقل و حمل ممکن بناتے تھے۔ کرسٹی نیلام گھر کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اسٹیفن ہاکنگ کیلئے خاص طور پر بنائی گئی وہیل چیئر کو 1980ء میں تیار کیا گیا تھا جس کا کنٹرولنگ نظام کئی اقسام کے بٹن کی مدد سے استعمال کیا جاسکتا تھا۔ اسٹیفن ہاکنگ کی یہ وہیل چیئر اس وقت موٹر نیوٹرون ڈیزیز ایوسی ایشن نامی ادارے کو عطیہ کئے جانے کا بھی امکان ہے، لیکن اس کی اس وقت بتائی جانے والی محفوظ قیمت 17,000 سے 19,000 ڈالرز ہے۔
٭٭٭٭٭