عظمت علی رحمانی/ اقبال اعوان
ملک بھر کی طرح کراچی کے عوام میں بھی ملعونہ آسیہ کی بریت کی خبر سے غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ ہزاروں عاشقان رسول سڑکوں پر نکل آئے۔ تحریک لبیک پاکستان اور دیگر اہلسنت جماعتوں کے کارکنوں کے علاوہ عام شہری بھی احتجاجی دھرنوں میں شریک ہوئے۔ بعض مقامات پر مظاہرین میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، جن کا مطالبہ تھا کہ آسیہ ملعونہ کو فوری طور پر پھانسی پر لٹکایا جائے۔ 60 سے زائد مقامات پر احتجاجی دھرنوں کے باعث شہر کی معاشی و سماجی سرگرمیاں عملاً مفلوج رہیں۔ کراچی کی تمام بڑی مارکیٹیں رضاکارانہ طور پر احتجاجاً بند کردی گئی تھیں۔ دوسری جانب حکومت سندھ نے صوبے بھر میں دس روز کیلئے ڈبل سواری پر پابندی اور دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔
بدھ کے روز دوپہر 12 بجے تک شہر کی 20 سے زائد اہم سڑکیں بند کردی گئی تھیں۔ لیاری ایکسپریس وے، نیشنل ہائی وے، سپر ہائی وے، حب ریور روڈ، ایئر پورٹ اور ریلوے اسٹیشن سمیت بندرگاہ جانے والے راستے کئی مقامات پر بند کردیئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ جن مقامات پر دھرنے دیئے گئے ان میں نمائش چورنگی، اسٹار گیٹ، ناگن چورنگی، بلدیہ ٹائون نمبر 4، سہراب گوٹھ چورنگی، لانڈھی 89 اسٹاپ، بابر مارکیٹ، داؤد چورنگی، لانڈھی نمبر 4، لانڈھی نمبر 6، کورنگی 6، کورنگی 5، کورنگی 4، کورنگی ڈھائی، ناصر جمپ کورنگی کراسنگ، گودام چورنگی، سنگر چورنگی، مرتضیٰ چورنگی، ملیر پندرہ، ملیر کالا بورڈ، ملیر کینٹ چوراہا، اسٹار گیٹ، وائرلیس گیٹ فائیو اسٹار چورنگی، 4K چورنگی، ناگن چورنگی، گلشن چورنگی، نیپا پاک کالونی بڑا بورڈ، قیوم آباد فلائی اوور، سپر ہائی وے الاصف اسکوائر کے سامنے قائد آباد چوراہے پر، بہادر آباد چورنگی، فیڈرل بی ایریا عائشہ منزل، شاہ فیصل کالونی نمبر ایک اور شمع شاپنگ سینٹر چورنگی، بولٹن مارکیٹ، جامع کلاتھ مارکیٹ، ٹاور، تین ہٹی، نیٹی جیٹی پل، مچھر کالونی، گلبائی پھاٹک کے قریب، نیو پریڈی اسٹریٹ، کالا پل، تین تلوار ڈیفنس، حب ریور روڈ، ماڑی پور روڈ، مچھر کالونی، صدر ایمپریس مارکیٹ، کورنگی بلال کالونی، رنچھوڑ لائن، رامسوامی مارکیٹ چوک، کھارادر، لی مارکیٹ، نورس چورنگی، بنارس چوک اور اورنگی نمبر 5 شامل تھے۔
ملعونہ آسیہ کی بریت کے حوالے سے تحریک لبیک کے رکن سندھ اسمبلی نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ امیر تحریک علامہ خادم حسین رضوی نے پیر کی صبح ہی ہدایت جاری کردی تھی کہ عاشقان رسول سڑکوں پر نکل آئیں۔ اب یہ دھرنے اسی وقت ختم کئے جائیں گے، جب ملعونہ آسیہ کی رہائی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ تحریک لبیک پاکستان سندھ کے رہنما جیلان قادری کا کہنا تھا کہ عاشقان رسول نے کراچی کے ہر علاقے میں دھرنے دیئے ہوئے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شریک ہورہے ہیں۔
واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے منگل کی رات گئے اپنے سوشل میڈیا نیٹ ورک کے ذریعے کارکنان کے نام پیغام جاری کردیا تھا کی ممکنہ طور پر بدھ کی صبح آسیہ ملعونہ کی بریت کا فیصلہ جاری کیا جاسکتا ہے، جس کے رد عمل میں ملک بھر کی طرح اہالیان کراچی بھی احتجاج کی تیاری کرلیں۔ یہ بھی ہدایت کی گئی کہ کراچی کے کارکنان نماز فجر جامع مسجد بہار شریعت بہادرآباد ضلع شرقی، جامع مسجد نور فیڈرل بی ایریا بلاک 19 نزد پاور ہاوس ضلع وسطی، ضلعی دفتر مین شمع شاپنگ سینٹروالی چورنگی،شاہ فیصل کالونی، ضلع کورنگی اور ضلع ملیر، ممتاز قادری چوک بلدیہ ٹائون، غوث الاعظم مسجد اورنگی نمبر 5 اور میمن مسجد بولٹن مارکٹ ضلع جنوبی سمیت دیگر مساجد میں ادا کریں، اور اس کے بعد وہیں رک کر فیصلے کا انتظار کریں۔ کراچی میں سب سے پہلے احتجاجی دھرنا میمن مسجد بولٹن مارکیٹ کے سامنے شروع کیا گیا، جس کی وجہ سے اطراف کی سڑکیں بند ہو گئیں۔ جبکہ سب سے بڑا احتجاجی دھرنا نمائش چورنگی پر دیا گیا، جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ آسیہ ملعونہ کی بریت کے ردعمل میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی جانب سے بھی فریسکو چوک برنس روڈ، منظور کالونی ختم نبوت چوک، بھینس کالونی مرکز ختم نبوت، دہلی کالونی اور ڈی ایم ایس سوسائٹی کلفٹن سمیت دیگر مقامات پر دھرنے دیئے گئے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ نماز جمعہ کے بعد ملک بھر میں یوم سیاہ منایا جائے گا۔ مجلس کے رہنما مولانا کلیم اللہ نعمان کا کہنا تھا کہ مجلس کے امیر مولانا قاضی احسان، مولانا اعجاز مصطفی اور رانا انور سمیت دیگر رہنما آج جمعرات کو کراچی پریس کلب پر 3 بجے سہہ پہر احتجاجی مظاہرہ کریں گے جس کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے بھی شیر شاہ میں احتجاجی دھرنا دیا گیا، جس میں سیکڑوں افراد شریک ہوئے۔ مظاہرین نے اطراف کی سڑکیں بند کردیں، جس سے ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہو گیا تھا۔ جبکہ شبان غربا اہلحدیث کے امیر علامہ عبدالخالق فریدی سمیت دیگر علمائے کرام نے نیپا چورنگی کے قریب جامعہ ستاریہ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔ اس موقع پر مولانا عبدالخالق فریدی کا کہنا تھا کہ آسیہ ملعونہ کی رہائی کے خلاف انہوں نے علمائے کرام کا اجلاس طلب کیا ہے، جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں نیو ایم اے جناح روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے سے جماعت اسلامی کراچی کے نائب امرا ڈاکٹر اسامہ رضی، مسلم پرویز، ڈپٹی سیکریٹری حافظ عبدالواحد شیخ، جمعیت اتحاد العلما کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا عبد الوحید نے خطاب کیا۔ احتجاج مظاہرے میں ملعونہ کی بریت پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ یہ فیصلہ فی الفور واپس لیا جائے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بڑے بڑے بینرز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ ’’امریکہ اور مغرب کی خوشنودی کیلئے ملعونہ آسیہ کی رہائی نامنظور‘‘۔ ’’حرمت رسول پر جان بھی قربان ہے‘‘۔ ’’ملعونہ آسیہ کی رہائی نامنظور‘‘۔ اس موقع پر مظاہرین نے پرجوش نعرے بھی لگائے۔ حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ملعونہ آسیہ کی رہائی کے فیصلے سے پورے قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج میڈیا کی خاموشی پر اظہار رائے کی آزادی کے دعویدار چپ کیوں بیٹھے ہوئے ہیں؟ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر اسداللہ بھٹو کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک اس وقت آسیہ ملعونہ کو فوری طور پر اپنے یہاں بلانا چاہیں گے، چنانچہ حکومت فوری طور پر ملعونہ آسیہ کا نام ای سی ایل لسٹ میں ڈال دے تاکہ نظرثانی کی پٹیشن دائر ہونے پر وہ عدالت میں پیش ہوسکے۔ مجلس علما کراچی کے صدر مولانا ڈاکٹر قاسم محمود نے میٹرول میں احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا وہ آسیہ ملعونہ کی رہائی کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں۔ ینگ علما کونسل کے چیئرمین مفتی نسیم ثاقب کا کہنا تھا کہ آسیہ ملعونہ کی رہائی کے خلاف پورے ملک میں بھرپور احتجاج کریں گے۔ انہوں نے آسیہ ملعونہ کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ بھی کیا۔ مفتی محمد زبیر حق نواز کا کہنا تھا کہ غیر ملکی آقائوں کو خوش کرنے کی خاطر حکمرانوں نے اپنی قبر خود کھود ڈالی ہے۔ مسلمانان عالم، ناموس شان رسالت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ یہ کسی مسلک و مکتبہ فکر یا فرقہ واریت کا معاملہ نہیں، بلکہ ہر مسلمان کے ایمان کا بنیادی مسئلہ ہے۔
آسیہ ملعونہ کی بریت کے حوالے سے مفتی منیب الرحمان نے بھی ہنگامی پریس کانفرنس کی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ملعونہ کی رہائی کیخلاف تمام مسلمان پر امن احتجاج کریں۔ جمعے کے خطابات میں احتجاجی قراردادیں منظور کی جائیں۔ پر امن احتجاج مسلمانانِ پاکستان کا آئینی و قانونی حق ہے، بلکہ ان کے ایمان کا تقاضا بھی ہے۔ اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کے مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، مولانا یاسین ظفر، قاضی نیاز حسین نقوی، مولانا عبدالمالک، پروفیسر ساجد میر، ڈاکٹر عطا الرحمان اور صاحبزادہ عبدالمصطفیٰ ہزاروی نے بھی اپنے مشترکہ بیان میں ملعونہ آسیہ کی بریت پر غم و غصے کا اظہار کیا۔
٭٭٭٭٭