گٹکا-ماوا کیخلاف کارروائی کی رپورٹ13نومبرتک پیش کرنے کا حکم
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے گٹکا، مین پوری اور ماوا کی تیاری اور فروخت کے خلاف دائر درخواست پر گٹکا،مین پوری اور ماوا فروخت کرنے والوں کے خلاف حتمی کارروائی کرکے 13نومبر تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔جمعرات کوجسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کے موقع پر متعدد تھانوں کے ایس ایچ اوز کی جانب سے عمل درآمد رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں قرار دیا کہ کیا آپ کو معلوم نہیں ہے کہ گٹکا صحت کے لیے کتنا خطرناک ہے اور کوئی کارروائی نہیں ہو رہی ہے جبکہ ان رپورٹس پر کیسے یقین کریں۔علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹوکی سربراہی میں جسٹس محمد کریم خان آغا پر مشتمل دو رکنی بینچ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق اہلخانہ کی جانب دائر درخواستوں پر پولیس کو مزید گمشدہ افراد کی بازیابی کیلئے ٹھوس اقدامات کا حکم دے دیا ہے۔ جسٹس کے کے آغا کا کہنا تھا کہ پولیس کچھ کارکردگی بھی دکھائیں۔ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں جسٹس عمر سیال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پیٹرولیم اور گیس کی نجی و سرکاری کمپنیوں کی جانب سے مقامی آبادی کیلئے فلاحی کام نہ کرنے والی کمپنیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نجی کمپنیز کا 59سالہ اکاؤنٹس اور ٹیکس کا ریکارڈ سمیت سندھ میں گیس نکالنے کے دوران حاصل کردہ منافع کی تفصیلات اور معاہدے کی نقول بھی طلب کر لی ہیں۔ دریں ثنا سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ صفورا کیس میں فوجی عدالت سے سزائے موت اور ملاقات سے متعلق سعد عزیز عرف ٹن ٹن اور اسد الرحمن سمیت دیگر کی جانب سے دائر درخواستوں پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سے 6دسمبر تک جواب طلب کرلیا۔ جمعرات کو جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سماعت کی۔