دونوں بندر گاہوں پر کام بند ہونے سے 20 ارب کا نقصان
کراچی(رپورٹ،سید نبیل اختر)کراچی بندرگاہ اور پورٹ قاسم پر کام بند ہونے سے 2روز کے دوران20ارب کا نقصان ہوا ہے،یومیہ امپورٹ کے ساڑھے 3 ہزاراور ایکسپورٹ کے ڈیڑھ ہزار کنٹینرز کلیئر کئے جاتے ہیں۔دھرنوں کی وجہ سے کنٹینرزنہ پورٹ میں داخل ہو پارہے ہیں اور نہ ہی وہاں سے باہر نکل پا رہے ہیں۔ شپنگ کمپنیاں اور ٹرمینل چلانے والی غیر ملکی کمپنیوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے ،جبکہ تاجر بدترین خسارے سے دو چار ہو گئے،عملاً پہیہ جام ہونے سے سیکٹروں تاجروں کے ایکسپورٹ آڈرز بھی منسوخ ہوگئے ،معاملہ حل ہونے کے بعد بھی پورٹ کی سرگرمیاں بحال ہونے میں 10دن لگ جائیں گے،سیکٹروں کنٹینرز میں موجود فوڈ آئٹمز کے خراب ہونے کے خدشات بھی بڑھ گئے، تاجروں نے نقصا ن کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیا ۔کسٹم ایسوسی ایشن نے حکومت سے فوری معاملہ حل کرنے کا مطالبہ کر دیا۔اہم ذرائع نے بتایا کہ کراچی پورٹ پر یومیہ 5ہزار کنٹینرز کی کلیئرنس کی جاتی ہےجس میں 3ہزار درآمدی کنسائمنٹس اور ڈیڑھ ہزار کے لگ بھگ برآمدی کنسائمنٹس کے کنٹینرز شامل ہیں ،تاہم 2روز سے کراچی پورٹ کی بندش سے مائی کلاچی سے کلفٹن روڈ تک کنٹینرز کی لمبی قظاریں لگی ہوئی ہیں ،جنھیں پورٹ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ،کیونکہ پورٹ پر مزید گاڑیوں کی گنجائش اس وقت بنتی ،جب وہاں سے کنٹینرز باہر لائے جاتے،’’امت ‘‘کو کراچی کسٹم ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ارشد خورشید نے بتایا کہ کاروبار تو دور کی بات یہاں زندگی کا پہیہ جام ہو گیا ہے، حکومت کو اس مسئلے پر جلد ازجلد اقدامات کرنے چاہیں اور احتجاج کرنے والوں کے جائز مطالبات تسلیم کرکے معاملے کو نمٹانا چایئے۔انہوں نے بتایا کہ پورٹ کی بندش سے ہر ایک کنسائنمنٹ پر شپنگ کمپنیوں کویومیہ 4ہزار جبکہ ٹرمینل چلانے والی غیر ملکی کمپنیوں کو 3سے 4ہزاروپے کی ادائیگی کرنا پڑے گی ،لیکن یہ رقم پاکستان سے غیر ملکو ں کو چلی جائیگی ،جس سے فارن ایکس چینچ کی مد میں سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ہانگ کانگ اور دبئی کی کمپنیاں ٹرمینل چارجز کی مد میں وصولیاں کریں گی،جس سے سرکاری خزانے کو کوئی فائدہ نہ ہوگا،تاجر بہر صورت خسارے میں مبتلا ہوں گےاور نتیجتاًیہ نقصان شہریوں سے ہی وصول کیا جائے گا۔‘ اس سلسلے میں حکومت کو سوچنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ جن کے کنسائنمنٹ رکے ہوئے ہیں وہ اپنا نقصان ڈیوٹی چوری کر کے بھی پوری کرنے کی کو شش کریں گے،جس سے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچے گا،کسٹم ایسوسی ایشن کے ذمہ دار کے مطابق 20فٹ کنٹینر پر 15سو اور 40فٹ کنٹینرپر 18سو کی ادائیگی کرنا ہوگی،انہوں نے کہا کہ اب تک ہونے والے مجموعی نقصان سے متعلق اندازا ًہی کچھ کہا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پورٹ کی بندش سے ایک روز میں تقریبا10 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہےاور جتنے دن تک پورٹ بند رکھیں گے ،اس حساب سے نقصان کا تخمینہ لگایا جاسکتاہے۔انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ تو ایکسپورٹرز کا ہےجن کے آرڈرز مستقل بنیادوں پر منسوخ ہورہے ہیں،یہ وہ نقصان ہےجس کی کسی صورت تلافی نہیں کی جاسکتی ،’’امت ‘‘نے ایکسپورٹرز کے مسائل کے حوالے سےکسٹم ایسوسی ایشن کے ایک دوسرے ذمہ دارواثق سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ زندگی کا پہیہ مکمل طور پر جام ہوچکا ہے۔بڑی تعداد میں تاجروں کے فون آرہے ہیں کہ ان کی ایل سیز منسوخ ہو رہی ہیں،کئی تاجروں کے آرڈرز بھی کینسل ہو گئے ہیں ،غیر ملکی کمپنیاں ملکی حالات کے مطابق ڈیل نہیں کرتیں،انہیں بر وقت ڈیلیوریز چاہیےہوتی ہیں ،یہاں شہر بند ہے تو کاروبار کیسے چلے گا،شہر بھر میں کوئی کمر شل گاڑی تک نہیں چل رہی،پورٹ قاسم ہو یا کراچی پورٹ کئی کلو میٹرز تک کنٹینرز کی قطاریں لگی ہوئی ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ کنٹینرز میں موجود فوڈ اسٹف خراب ہونے کا خدشہ ہے ،جبکہ تاجروں کو یومیہ ایک کنٹینرز پر 20سے 25ہزار روپے ریفریجریشن کی مد میں دینا پڑ رہے ہیں ،اسی طرح سامان پھنسا رہا تو تاجروں کوناقابل تلافی نقصان ہوگا جس کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس مسئلے پر سنجیدہ اقدامات کر کے احتجاج ختم کرائے ۔یہ ایک حساس معاملہ ہے ،اس میں مظاہرین کے جائز مطالبات تسلیم کئے جانے چاہئیں۔
کراچی( رپورٹ/اسامہ عادل)کراچی کے تاجروں نے10ارب روپے کے نقصان کا ذمہ دار حکومت کو قرار دے دیا ،تاہم ان کا کہنا ہےکہ حرمت رسولؐ پر مزید اربوں روپے کا نقصان اٹھانے کو تیار ہیں، گزشتہ روز شہر میں کاروبار زندگی معطل رہا ، شہر کے بڑے تجارتی مراکز کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں میں قائم مارکیٹوں میں بھی سناٹا رہا ۔ تاجروں نے معاملے کو جلد از جلد حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔’’امت ‘‘سے بات کرتے ہوئے انجمن تاجران ڈسٹرکٹ سینٹرل کے چیئر مین حسین قریشی کا کہنا تھا کہ شہر میں گزشتہ 3 روز سے کاروبار زندگی معطل ہے ،جس کی وجہ سے تاجروں کو یومیہ کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ معاملہ توہین رسالت کا ہے جو کہ انتہائی حساس معاملہ ہے اور حرمت رسولؐ کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ صورت حال کے پیش نظر حکومت کی جانب سے تاجروں کو کسی قسم کی سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی ہے۔ موجودہ صورت حال کی ذمہ دار حکومت ہے اور اس کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے دیگر شعبہ سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ تاجروں کو بھی یومیہ کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کریم آباد،واٹرپمپ،لیاقت آبادپاپوش اور ڈسٹرکٹ سینٹرل کی متعدد مارکیٹیں مارکیٹوں کی بندش کے باعث اب تک مجموعی طور پر قریباً 10کروڑ روپے کا نقصان ہوچکا ہے ۔ اس سلسلے میں آل کراچی تاجر اتحاد کے جنرل سیکریٹری احمد شمسی نے ’’امت ‘‘سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اولڈ سٹی ایریا میں چھوٹی بڑی 200سے زائد مارکیٹیں ہیں جو 3دن سے بند ہیں ،جس کی وجہ سے یومیہ 3ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ راستوں کی بندش کی وجہ سے شہری مارکیٹوں کا رخ نہیں کرپا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں میڈیا کوریج پر بھی پابندی ہے ،جس کی وجہ سے شہری اصل صورت حال سے بے خبر ہیں اور خوف میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صورت حال کے ذمہ دار عمران خان ہیں ،جو معاملے کو سنبھالنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آرہے ہیں ۔گارڈن تاجر اتحاد کے چیئرمین محمد زاہد کا ’’امت ‘‘سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ماہ سے تاجر برادری شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کے آنے کے بعد سے ہی بے تحاشہ مہنگائی کے باعث تاجر برادری پہلے ہی مشکلات کا سامنا تھا ،جب کہ اب شہر میں کارروبار 3 دن سے مکمل طور پر بند ہوچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار کی بندش کی وجہ سے اب تک کروڑوں روپے نقصان ہوچکا ہے۔کراچی الیکٹرونک ڈیلر ایسوسی اور ناز پلازہ کے چیئرمین جاوید حسین صدیقی کا کہنا ہے کہ نبیؐ کی شان میں گستاخی کسی مسلمان کو برداشت نہیں ،تاہم مذکورہ معاملے پرحکومت اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو معلوم تھا کہ جو کیس عدالت میں چل رہا ہے ،وہ انتہائی حساس ہے۔ جب اتنا بڑا فیصلہ آنا تھا تو حکومت کو کم از کم سیکورٹی کے پیشگی انتظامات بھی کرنے چاہئے تھے ،لیکن ایسا نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ عوام پہلے ہی عدالتی فیصلے پر مشتعل تھے ،جب کہ عمران خان نے اپنے خطاب میں جو الفاظ استعمال کئے ،اس کی وجہ سے شہریوں میں مزید غم و غصہ پیدا ہوا ۔انہوں نے بتایا کہ ناز پلازہ میں 400دکانیں ہیں ،جن کی بندش کی وجہ سے یومیہ کروڑوں روپے نقصان ہورہا ہے۔آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کا کہنا ہے کہ شہر میں خوف کی فضا قائم ہے۔انہوں نے بتایا کہ تاجر برادری کا وفد تحریک لبیک کی مقامی قیادت کے پاس مزاکرات کے لیئے گیا تھا کہ ٹاور کے اطراف دھرنے ختم کرکے صرف احتجاج کیا جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ نبیؐ کی شان میں گستاخی انتہائی حساس معاملہ ہے ،حکومت کو چاہے کہ وہ کوئی راستہ نکالے ۔تاکہ معمولات زندگی معمول پر آسکے ۔انہوں نے کہا کہ شہر میں اب تک تاجر برادری کو 10ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔