دمشق(امت نیوز)عسکریت پسندوں کے گڑھ شامی صوبہ ادلب میں ترکی اور روس کے قائم کردہ غیر فوجی علاقے میں واقع گاؤں جار جناز میں بشار افواج کی گولہ باری کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔برطانیہ میں قائم تنظیم شامی مبصرین برائے انسانی حقوق کے مطابق معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد سے بشار الاسد اور عسکریت پسندوں میں گولہ باری کا تبادلہ نہیں رکا۔2ماہ کے دوران دونوں جانب کے 18 افراد مارے جا چکے ہیں۔جمعہ کو ہونے والی گولہ باری میں ہلاکتوں کی تعداد معمول سےکہیں زیادہ ہے۔ اس علاقے کو ستمبر میں غیر فوجی علاقہ قرار دیا گیا تھا ۔غیر فوجی علاقہ قرار دینے والا ملک روس بشار الاسد حکومت جبکہ ترکی بشار مخالف عسکریت پسندوں کا اتحادی ملک ہے۔ادلب کو غیر فوجی علاقہ قرار دینے کا مقصد بشار افواج کو بڑا حملہ کرنے سے روکنا تھا ۔صوبہ ادلب میں 30 لاکھ سے زائد افراد مقیم ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایسے علاقے کو کنٹرول کرنے کیلئے کسی بھی لڑائی کی وجہ سے ایسے بد ترین المیے کو جنم دے گی جو 7برس سے جاری تنازع میں اب تک سامنے نہیں آیا ۔روس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ادلب کے عسکریت ماسکو اور انقرہ کی پہل کاری میں دراڑ ڈالنا چاہتے ہیں جبکہ بشار ٹولے نے ترکی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ معاہدے پر عمل کرنا ہی نہیں چاہتا جبکہ ترکی نے کہا ہے کہ معاہدے پر عمل جاری ہے ۔واضح رہے کہ ادلب میں موجود نصرت فرنٹ اور تحریر الشام دونوں نے اتحاد کر لیا ہے ۔جمعرات کو تحریر الشام نے حکومتی مورچے پر حملہ کر کے10 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا ۔