کراچی(اسٹاف رپورٹر)ملعونہ آسیہ مسیح کی رہائی کے خلاف مذہبی جماعتوں کے تحت 50سے زائد مقامات پر مظاہروں و دھرنوں کے باعث ٹریفک نظام مکمل طور پر درہم برہم رہا۔کئی گھنٹوں تک سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام میں ہزاروں گاڑیاں گھنٹوں پھنسیں رہی۔ٹرانسپورٹ نہ چلنے کی وجہ سے لاکھوں شہری دفاتر و کام پر نہ پہنچ سکے۔جمعہ کو ہڑتال کی کال و اسکولوں میں تعطیل کے باعث نماز جمعہ کے بعد مظاہرین کی تعداد بلکہ دھرنوں کا سلسلہ بھی بڑھ گیا ۔جمعہ کو پولیس حکام کے مطابق شہرکے50سے زائد علاقوں،سڑکوں پر دھرنے دیے گئے ۔ ان میں حب ریور روڈ ،ٹاور ،بلدیہ نمبر 4،جناح برج، نمائش چورنگی ، ناظم آباد، سہراب گوٹھ، نیو کراچی سندھی ہوٹل، شفیق موڑ ، کورنگی روڈ، پیپلز چورنگی ،لیاقت آباد نمبر 10،انڈر پاس،اسٹار گیٹ، الآصف اسکوائر، فور کے چورنگی ، پاور ہاؤس چورنگی ، ناگن چورنگی ،گودام چورنگی،بڑا بورڈ،منگھو پیر ،قیوم آباد، ایکسپریس وے،ناصر جمپ ،کورنگی ولانڈھی 4،میراں ناکہ،بوٹ بیسن ،شیر شاہ پراچہ چوک، فیوچر کالونی ،مرغی خانہ اسٹاپ،گھگھر پھاٹک،تین ہٹی، سخی حسن ، سب میرین چورنگی ، ملیر، نیشنل ہائی وے، داؤد چورنگی ، سپر ہائی وے اور دیگر علاقے و سڑکیں احتجاج کا مرکز بنی رہیں۔دھرنوں اور سڑکوں کی بندش کے باعث شہر بھر میں ٹریفک کا نظام مکمل طور پر درہم برہم ہو گیا اور کئی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام میں ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں گھنٹوں پھنسی رہیں۔پبلک ٹرانسپورٹ نہ چلنے کی وجہ سے جمعہ کو بھی لاکھوں شہری دفاتر اور کام پر نہ پہنچ سکےاور حاضری کی شرح کم رہی ،جبکہ بس اسٹاپوں پر بھی شہری بسوں کا انتظار کرتے رہے۔مارکیٹیں و دکانیں بند ہونے کی وجہ سے شہر میں ہڑتال کا سماں رہا ۔مقررین نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ ملعونہ کی رہائی کا فیصلہ واپس لے ۔جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں بڑا مظاہرہ ہوا ۔ جماعت اسلامی کے تحت بنارس چوک پر بھی سیکڑوں افراد نے مظاہرے میں شرکت کی ۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے تحت بعد نمازِجمعہ یوسف گوٹھ بس ٹرمینل، اتحاد ٹاؤن ، بلدیہ ٹاؤن نمبر7، اورنگی ٹاؤن، ناگن چورنگی، کلفٹن، بزرٹہ لائن، برنس روڈ، پٹیل پاڑہ، گرومندر و دیگر مقامات پر احتجاج کیا گیا۔
اسلام آباد ؍(رپورٹنگ ٹیم ؍ نمائندگان امت) ملعونہ آسیہ مسیح کی رہا ئی کے عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج تیسرے جاری رہنے کی وجہ سے ملک بھر میں نظام زندگی معطل رہا ۔ ملک بھر میں نجی تعلیمی ادارے بند رہے۔4 شہروں اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور اور گوجرنوالہ میں موبائل سروس بند رکھی گئی۔ عملہ کے نہ پہنچنے کی وجہ سے اسپتالوں میں سیکڑوں آپریشن بھی ملتوی ہو گئے ۔ ملک کے تمام نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے بند رہے ۔ میں بھی حاضری معمول سے کم ریکارڈ کی گئی ۔ ماتحت عدالتوں سے ہزاروں قیدیوں کو عدالتوں میں پیش نہ کیا جاسکا۔ پشاور سے عوامی ایکسپریس،جعفر ایکسپریس و خیبر میل کی روانگی میں تاخیر ہوئی۔ تمام موٹر ویز ٹریفک کیلئے بند رہیں۔ پیٹرول پمپ کی بند ش سے کئی شہر پیٹرول کی قلت سے دوچار ہو گئے ۔متعدد شہروں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوئی۔ اسلام آباد میں مظاہرین پارلیمنٹ کے باہر پہنچ گئے۔ اسلام آباد میں آسیہ مسیح کی رہائی کیخلاف پارلیمنٹ ہاؤس پر مولانا فضل الرحمن کے بیٹے اسعد محمود کی قیادت میں ہوا۔ اس موقع پر نماز جمعہ بھی پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مفتی کفایت اللہ کی اقتدا میں ادا کی گئی ۔ مولانا عبدالغفور حیدری اور دیگر مقررین نے کہا کہ عدالتی فیصلے نے پوری قوم کو امتحان اور پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے ۔عدالت آسیہ مسیح کیس دوبارہ سنے ۔جے یو آئی کو مظاہرے کا موقع دیے جانے کے بعد انتظامیہ نے ڈی چوک کو کنٹینر لگا کر ایک بار پھر بند کر دیا ۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق ریڈ زون و فیض آباد کے سوا شہر کی تمام سڑکیں کھلی رہیں اور ٹریفک رواں دواں ہے۔راولپنڈی میں جامعہ رضویہ ضیا العلوم سے تنظیم علما ضیا العلوم کے سربراہ سید حبیب الحق شاہ ضیائی کی سربراہی میں مارچ فیض آباد پہنچا۔مارچ میں مختلف علاقوں سے قافلے بھی شامل ہوتے رہے۔ مقررین نے کہا کہ حکومت خود فساد کروا کر کوتاہیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔لاہور میں شاہدرہ ،چیئرنگ کراسنگ، داتا دربار، مال روڈ،عسکری10و بھٹہ چوک سے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ جانے والے تمام راستے بلاک رکھے گئے ۔ لاہور میں مجلس احراراسلام کے رہنماؤں میاں محمداویس اور کفیل بخاری کی سربراہی میں نیو مسلم ٹاؤن لاہور سے ریلی نکالی گئی۔حاصل پور میں نماز جمعہ کے بعد مفتی بشیر احمد فردوسی کی قیادت میں میزائل چوک پر دھرنا دیا گیا۔ پشاور میں جمعہ کو پہیہ جام ہڑتال کی گئی ۔جماعت اسلامی نے قصہ خوانی بازار میں احتجاج کیا ،جبکہ جے یوآئی ف کے تحت صوبہ بھر میں ریلیاں نکالی گئی اور مظاہرے کیے گئے۔ پشاور، چارسدہ، مردان، نوشہرہ، صوابی، ملا کنڈ، جنوبی اضلاع و ہزارہ میں مظاہرین نے کئی سڑکوں پر رکاوٹوں کھڑی کر دیں، جس کے نتیجے میں مسافر منزلوں تک نہ پہنچ سکے۔ بنوں اور ڈومیل میں دینی و سیاسی جماعتوں نے پریس کلب پر مظاہرے کئے۔چھتر پلین میں ہزاروں افراد نے شاہراہ ریشم بند کر دی ۔ٹوپی اور بٹل میں بھی بڑے مظاہرے ہوئے۔ بونیر میں جماعت اسلامی و جمعیت علمائے اسلام کے تحت مشترکہ احتجاج کیا گیا ۔ہنگو میں اہلسنت و الجماعت کے تحت ریلی نکالی گئی ۔شا نگلا،الپوری،الوچ ،چکیسر ،شاہ پور،اولندر،ڈھیری میں بھی بڑا احتجاج ہوا۔باڑہ میں مینار چوک تک ریلی نکالی گئی تھی ۔ کوہستان داسو کے مرکزی شر کمیلا بازار میں مظاہرہ کیا گیا۔