جہادی حلقوں میں احترام کی نظروں سے دیکھے جاتے تھے-عالمی میڈیا
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وائس آف امریکہ سمیت عالمی میڈیا میں مولانا سمیع الحق کی شہادت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر کے جہادی مولانا سمیع الحق کو قدر کے نگا ہ سے دیکھتے تھے اور اس کی وجہ سے مولانا سمیع الحق کو طالبان گاڈ فادر کے نام جانے جاتے تھے۔ان کے مدرسے میں افغان طالبان کے بانی ملا عمر، حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی، سراج الدین حقانی سمیت کئی افغان طالبان کے جنگجو زیرتعلیم رہے۔2013میں جب خیبر پختونخوا اور فاٹا کے علاقوں میں طالبان نے بچوں کو پولیو کے قطرے پھیلانے پر پابندی لگائی تھی۔ مولانا نے آگے بڑھ کر نہ صرف پولیو ویکسی نیشن کے حق میں فتویٰ دیا بلکہ خود مہم میں حصہ بھی لیا۔ڈی ڈبلیو نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مولانا سمیع الحق کوعالمی جہادی حلقوں میں بھی انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔وہ فخریہ انداز میں کہا کرتے تھے کہ افغان طالبان کے کئی رہنما ان کے شاگرد رہے ہیں۔ مولانا کے قریب رہنے والے حافظ احتشام کا کہنا ہے کہ وہ جہادی رہنماؤں کے لیے روحانی باپ کی سی حیثیت رکھتے تھے، ’’ملا عمر اور جلال الدین حقانی کے علاوہ کالعدم تحریکِ طالبان کے بھی کئی رہنما ان کے شاگرد رہے اور پاکستانی طالبان سے مذاکرات کرنے والی ٹیم کا بھی وہ حصہ تھے۔مولانا کا قتل ایک ایسے وقت میں ہوا جب پاکستان پر امریکا کی طرف سے دباؤ ہے کہ وہ افغان طالبان کو مذکرات کی میز پر لائیں۔ کئی ماہرین کے خیال میں مولانا سمیع الحق کی موت کے بعد یہ کام پاکستانی حکومت کے لیے بہت مشکل ہو جائے گا۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ان کی موت سے افغان مذاکرات کا عمل متاثر ہو سکتا ہے۔