کراچی(رپورٹ:سید نبیل اختر)سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پروجیکٹس و آؤٹ سورسنگ کے نام پرمیرٹ سے ہٹ کر بھرتی کئے گئے 200سے زائد ملازمین فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فیصلہ ڈائریکٹر کمرشل کی جانب سےسابق ایچ آر ڈائریکٹر کیخلاف سالانہ ایک ارب نقصان کی چارج شیٹ سامنے آنے کے بعد کیا گیا ہے۔بعض ملازمین کو انسانی ہمدردی پرمختلف شعبوں میں کھپایا جا سکتا ہے ۔اہم ذرائع نے بتا یا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی میں تعینات 200سے زائد ملازمین کو میرٹ کے برخلاف محض من پسند ہونے پر بھرتی کیا گیا۔اس ضمن میں ڈائریکٹر ایچ آر کو کراچی ، اسلام آباد ، لاہور وملتان کے پروجیکٹ ڈائریکٹرز نےاسامی بھرنے کیلئے خطوط بھیجے تھے ، جس پر سابق ڈائریکٹر ایچ آر نے قواعد کے برخلاف بھرتیاں کیں۔ذرائع نے بتا یا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل سی اے اے کی جانب سے نئے ڈائریکٹر ایچ آر کو پروجیکٹس میں کی گئی تمام غیر قانونی بھرتی افراد کو ریکارڈ چیک کر کے فوری طور پر برطرف کرنے کی ہدایت کی ہے ۔اطلاعات کے مطابق ثمر رفیق نے جانچ پڑتال شروع کردی ہے اور اب تک 200 سے زائد افراد کے نام سامنے آچکے ہیں جنہیں غیر قانونی طور پر بھاری مشاہروں پر بھرتی کیا گیا۔33 کا تعلق نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کے منصوبے سے ہے، جن کی تعیناتی سے قبل این ٹی ایس امتحانات لئے گئے نہ ہی لازمی قواعد پر عمل کیا گیا ۔ان ملازمین میں شاہ رخ بیگ ، فریال ملک ، اقصیٰ مبین ،ثانیہ اقبال ، کاشف جاوید ، پرویز اختر خان ، محمد اسد اسماعیل ، خرم سجاد ، عمر فاروق ،محمد عمران ، اللہ مہربان ، حنان منور، محمد نعیم ، محمد شوکت ، قطب الدین ، سلمان خالد، ناظم الحسن ، فیصل الطاف ، محمد شاہنواز ، مدثر نذر ، حسن عسکری ، محمد ساجد ، محمد جہانگیر ، شہزاد ، ارسلان خالد ، ارشد محمود ، محمد نعمان ممتاز ، غلام حسن ، محمد نوید ، امتیاز خان کنڈی ، عامر حسین ، عابد جہانگیر اور ارسلان قریشی شامل ہیں ۔اعلیٰ حکام کو یہ بھی بتایا ہے کہ ہوائی اڈوں پر بعض شعبوں میں آسامیاں خالی ہیں جنہیں پر کرنا فوری طور پر ناگزیر ہے ۔ذرائع کے مطابق فہرست میں آؤٹ سورسنگ کے نام پر بھرتی سیکڑوں افراد بھی شامل ہیں جن کی وجہ سے قومی ادارے کو سالانہ ایک ارب کا نقصان پہنچ رہا ہے ۔ کچھ روز قبل سول ایوی ایشن ہیڈ کوارٹر زسے جاری ایک خفیہ لیٹرنمبرCMXX/003/L.M.NO.HQCAA/1901 میں ڈائریکٹر کمرشل القریٰ عتیق نے نشاندہی کی کہ سابق چیف ایچ آر سمیر سعید نے 30 مارچ 2018 کو سی اے اے بورڈ کے 174 ویں اجلاس میں ڈائریکٹر ایچ آر نے نیو اسلام آباد انٹر نیشنل ایئر پورٹ کے بعض شعبہ جات کو آؤٹ سورس کرانے کی کوشش کی ، تاہم بورڈ نےمنظوری دینے کے بجائےانہیں قواعد کے مطابق تجویز پیش کرنے کا حکم دیا تھا ، تاہم ڈائریکٹر ایچ آر نے منٹنس میں رد بدل کر کے بھرتیاں کر لیں اور جس سے سی اے اے کو ایک ارب روپے کا نقصان پہنچا ۔انہوں نے معاملے کی نیب سے تحقیقات کرانے کی سفارش بھی کی ۔اس ضمن میں رابطے پر سی اے اے کے ڈائریکٹر ایچ آر ثمر رفیق نے ‘‘امت ’’کو بتایا کہ انہیں درست تعداد تو نہیں معلوم ،لیکن کئی افراد کو پروجیکٹس کیلئے ملازمت پر رکھا گیاتھا اور اب پروجیکٹس مکمل ہونے کے بعد انہیں فارغ کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔برطرفی کی زد میں آنے والوں میں سے بعض کو ہوائی اڈوں میں مختلف شعبوں میں ایڈجسٹ کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔اس سلسلے میں ڈائریکٹر کمرشل و ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سے بھی بات کی گئی ہے تاکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پرمحنتی اور اپنے کام میں ماہر ملازمین کو روکا جائے۔ سی اے اے میں بڑے پیمانے پر آسامیاں خالی ہیں۔کوشش ہوگی کہ حکومت سے اجازت حاصل کرنے کے بعد ان کو مواقع دیئے جائیں ۔