کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے نقیب اللہ محسود قتل کیس انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2 سے دوسری عدالت میں منتقل کرنے کیلئے مدعی مقدمہ کی درخواست منظور کر لی ہے ۔عدالت عالیہ نے نقیب اللہ محسود قتل کیس انسداد دہشت گردی عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر2کی جج کے ریمارکس نامناسب قرار دے دیئے ہیں۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی ایم شیخ نے پیر کو مقدمے کے مدعی محمد خان محسود کی درخواست کی سماعت کی ۔وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ نقیب اللہ محسود کیس انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2میں زیر سماعت ہے لیکن مقدمے کی جج اس ضمن میں جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کلیدی ملزم راو انوار کو رعایت دے رہی ہیں اور ہمارا مؤقف ٹھیک طریقے سے سنا نہیں جارہا ہے۔راؤانوار کو بکتر بند گاڑی میں پیش کیا جاتا ہے نہ ہتھکڑیاں لگائی جاتی ہیں۔راؤ انوار کو بھی عام قیدیوں کی طرح پیش کیا جانا چاہیے لیکن ان کے خلاف شواہد نظر انداز کرکے ضمانت دیدی گئی اور اس ضمن میں تحفظات کو نظر انداز کردیا۔ہم انسداد دہشت گردی عدالت کی جج پر اعتماد نہیں اس لئے نقیب اللہ قتل کیس کسی دوسری عدالت میں منتقل کر دیا جائے۔ فاضل چیف جسٹس نےکمرہ عدالت میں موجود راؤ انوار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی دن میں حکم نامے میں2بار ترمیم مناسب عمل تھا ؟۔مقدمے کے پراسیکوٹر نے بھی تسلیم کیا ہےکہ فاضل جج کی آبزرویشن مناسب نہیں تھی ۔ آپ کے پاس بھی اپنے موکل کے دفاع کیلئے کچھ نہیں ہے ۔اس پر راؤ انوارکے وکیل کا کہنا تھا کہ ملزمان کی ضمانت کےخلاف بھی درخواست دائر ہوئی ہے لیکن ہمیں نوٹس جاری نہیں ہوا۔اس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ میں درخواست ضمانت کا کیس بھی طلب کرلوں گا لیکن فی الحال وہ معاملہ الگ رکھیں۔