کراچی (اسٹاف رپورٹر) دھرنوں، احتجاج اور عام تعطیل کے بعد چوتھے روز کاروبار کھلنے سے اچانک شہر کی سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ بڑھ گیا اور متعدد اہم شاہراہوں پر بد ترین ٹریفک جام ہوگیا۔ لاکھوں مسافر اور شہری اپنی گاڑیوں میں گھنٹوں پھنسے رہے، جبکہ ایمبولینسیں بھی پھنسی رہیں ۔ صورتحال قابو کرنے کیلئے ٹریفک اہلکار اور شہریوں نے ملکر ٹریفک بحال کرنے کی ناکام کوشش کی۔ بڑی سڑکوں پر جگہ جگہ پارکنگ بھی ٹریفک میں رکاوٹ بنی رہی، گھنٹوں پھنسی گاڑیوں کا فیول ختم ہوگیا، جنہیں ٹریفک پولیس نے سڑک سے ہٹایا۔ تفصیلات کے مطابق پیر کے روز شہر کی مرکزی شاہراہ ایم اے جناح روڈ، صدر اور جامع کلاتھ پر ٹریفک کے شدید دباؤ سے ان سڑکوں پر بدترین جام ہوگیا۔ ایم اے جناح روڈ کا ایک حصہ گرین لائن کے تعمیراتی کام کیلئے بند ہونے سے اطراف کی سڑکوں پر بدترین جام رہا۔ میٹروپول سے نرسری تک بھی ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے، جبکہ ماڑی پورروڈ پر بھی گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ پاکستان کوارٹرز، نشترروڈ اور الہٰ دین پارک سے گلشن چورنگی تک بدترین جام رہا۔ کوریڈو تھری، کھارادر اور جہانگیرروڈ پر بھی ٹریفک کا دباؤ زیادہ ہونے سے ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ ٹریفک روانی بحال کرانے کیلئے ٹریفک اہلکار وں اور شہریوں نے ناکام کوشش کی ۔ مذکورہ سڑکوں پر 3 گھنٹے سے زائد تک بدترین جام رہا۔ اس موقع پر پھنسی ایمبولینسیں سائرن بجاتی رہیں اور مریض تڑپتے رہے۔ اسی طرح آفس سے شام کے وقت گھر جانے والے افراد بدترین ٹریفک جام میں رات گئے تک پھنسے رہے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ ٹریفک مسائل کے حل کیلئے منصوبہ سازی نظر نہیں آتی۔ ٹریفک جام میں منٹوں کا سفر گھنٹوں کا بن جاتا ہے۔ ٹریفک جام کے باعث شہریوں کا گھر جانا مشکل ہوگیا، اور وہ کئی گھنٹے سڑکوں پر گاڑیوں میں پریشان ہوتے رہے۔ ٹریفک جام میں کئی گاڑیوں کا فیول ختم ہونے پر وہیں رک گئیں، جنہیں ٹریفک اہلکار نکالنے کی کوشش کرتے رہے ،لیکن وہ بھی ناکام نظر آئے اور شہریوں کو کوئی متبادل راستہ فراہم نہ کرسکے۔ ٹریفک اہلکاروں کا کہنا ہے کہ 4 روز بعد کاروبارِ زندگی معمول پر آنے سے کئی علاقوں میں ٹریفک کا شدید دباؤ ہے۔ شہریوں کی جلد بازی سے ٹریفک جام کی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اہم سڑکوں پر جگہ جگہ پارکنگ سے بھی ٹریفک جام معمول بن گیا ہے، اہم سڑکوں پر لگنے والی پارکنگ ختم کرائی جائے۔