میگزین رپورٹ
ایک طرف جہاں آسیہ ملعونہ کو پاکستان سے باہر جانے دینے کے معاملے پر حکومت کو بیرونی دبائو کا سامنا ہے، وہیں اس دبائو سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملعونہ کا شوہر عاشق مسیح اپنی پہلی بیوی، اس سے ہونے والی اولاد سمیت اپنے ہر تعلق دار کو سیاسی پناہ کے نام پر امریکہ یا یورپ لے جانے کیلئے سرگرم ہوگیا ہے۔ اس نے اپنے مترجم اور دوست جوزف ندیم کو بھی باہر لے جانے کیلئے خصوصی طور پر اپیل کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آسیہ ملعونہ اور اس کی دو سگی بیٹیوں کو پناہ دینے کیلئے برطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک تیار ہیں، لیکن عاشق مسیح اس معاملے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اور آسیہ ملعونہ کی دو سوتیلی بیٹیوں، بیٹے اور دیگر اعزا کو بھی برطانیہ، کینیڈا یا امریکہ منتقل کرانا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ ننکانہ صاحب کے گائوں اٹاں والی میں 19 جون 2009ء کو آسیہ ملعونہ کی گرفتاری کے فوراً بعد ہی عاشق مسیح کے خاندان نے گائوں چھوڑ کر شیخو پورہ کی گلوریا کالونی میں پناہ لے لی تھی۔ لہٰذا اٹاں والی کے باہر بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ آسیہ ملعونہ، عاشق مسیح کی دوسری بیوی ہے۔ جبکہ عاشق مسیح کے پہلی بیوی کا کہیں ذکر نہیں آیا۔ ذرائع کے مطابق آسیہ ملعونہ نے جب عاشق مسیح سے شادی کی تھی تو وہ پہلے ہی دو بیٹیوں اور ایک بیٹے کا باپ تھا۔ آسیہ ملعونہ نے اس سے پسند کی شادی کی تھی۔ شادی کے بعد عاشق مسیح کی آسیہ ملعونہ سے دو بیٹیاں ایشا اور ایشام پیدا ہوئیں۔ عاشق کی بڑی بیٹی نسرین کی شادی آسیہ کی گرفتاری سے پہلے ہی ہو چکی تھی۔ اس کے بعد ایک بیٹا عمران ہے، جو اس وقت 21 برس کا تھا۔ آسیہ کی ایک اور سوتیلی بیٹی سدرا اس وقت 17 برس کی تھی۔ آسیہ کی سگی بیٹیوں میں سے ایشا اپنی ماں کی گرفتاری کے وقت 10 برس کی تھی۔ ایشا ذہنی طور پر کمزور ہے۔ سب سے چھوٹی بیٹی ایشام، ماں کی گرفتاری کے وقت 9 برس کی تھی۔ سلمان تاثیر کے قتل اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد آسیہ کیس نے جب مغربی توجہ حاصل کی تو ایشا اور ایشام بھی اپنے والد کے ساتھ بیرون ملک دوروں پر گئیں۔ اس سے پہلے سدرا کچھ عرصے کیلئے میڈیا کے سامنے آتی رہی، تاہم پھر وہ منظر عام سے ہٹ گئی۔ سدرا شادی شدہ بتائی جاتی ہے۔ جبکہ عمران کبھی میڈیا کے سامنے نہیں آیا۔ ان کی سگی ماں یعنی عاشق مسیح کی پہلی بیوی کا بھی کہیں ذکر نہیں آیا۔
ایک انگریزی معاصر نے گزشتہ روز اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ عاشق مسیح ان دنوں اپنی پہلی بیوی کے ساتھ مقیم ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عاشق مسیح اپنی پہلی بیوی، اس کی بیٹیوں، دامادوں اور خاندان کے زیادہ سے زیادہ افراد کو بیرون ملک لے جانے کیلئے بھی سرگرم ہے۔ برطانوی اخبارات کے مطابق عاشق مسیح نے اپنے وسیع تر خاندان (extended family) کو بیرون ملک پناہ دینے کی اپیل کی ہے۔ ہفتے کے روز جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں عاشق مسیح نے جہاں آسیہ ملعونہ کو پاکستان سے نکالنے کیلئے امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا کے سربراہان حکومت سے درخواست کی، وہیں بالخصوص جوزف ندیم کو اپنا بھائی قرار دیتے ہوئے اسے اور اس کے خاندان کو بھی پناہ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق جوزف ندیم، عاشق مسیح کا بھائی یا کزن وغیرہ نہیں، بلکہ طویل عرصے سے اس کیلئے مترجم کا کام کر رہا ہے اور عاشق مسیح کی غیرموجودگی میں اس کے اہلخانہ کی دیکھ بھال کرتا رہا ہے۔ البتہ وہ واحد شخص نہیں، جس نے عاشق مسیح کی مدد کی۔ اٹاں والی چھوڑنے کے بعد شیخو پورہ کی گلوریا کالونی اور پھر لاہور کی مسیحی آبادی میں منتقلی کے دوران کئی مقامی مسیحی رہنمائوں نے عاشق مسیح سے تعاون کیا تھا۔ تاہم وہ اسے ’’کیش‘‘ کرانے کے بجائے گمنام رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ جوزف ندیم کے بارے میں انگریزی معاصر نے اپنی گزشتہ روز کی رپورٹ میں لکھا ہے: ’’جوزف ندیم درحقیقت ایک مترجم ہے، جو اسے (عاشق مسیح کو) میڈیا پرسنز اور غیر ملکیوں سے بات چیت میں مدد دے رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اپنی بیوی کی قید کے دوران عاشق مسیح نے اپنا گھر چلانے کیلئے غیر ملکی امداد لی۔ ندیم جوزف نے اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھایا اور معقول آمدن کمانے لگا‘‘۔
برطانوی اخبارات کے مطابق عاشق مسیح کا کہنا ہے کہ آسیہ کی بیرون ملک روانگی کے بعد آسیہ سے تعلق رکھنے والے ہر شخص کو قتل کر دیا جائے گا۔ لہٰذا سب کو بیرون ملک پناہ دی جائے۔ پاکستانی برطانوی عیسائی ایسوسی ایشن کے سربراہ ولسن چوہدری کا کہنا ہے کہ عاشق نے برطانیہ، کینڈا او رامریکہ میں پناہ اس لیے مانگی ہے کہ وہاں پاکستانی عیسائیوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔ جبکہ مقامی زبان انگریزی ہونے کی وجہ سے انہیں آسانی بھی ہوسکے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عاشق مسیح کی جانب سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سیاسی پناہ دینے کے مطالبے کی وجہ سے ہی برطانیہ میں معاملہ فوری طور پر آگے نہیں بڑھا۔ عاشق مسیح کی دوسری فرمائش یہ تھی کہ پاکستان میں قیام کے دوران ہی اس کے خاندان کو برطانیہ سیاسی پناہ دے دے۔ تاہم یہ برطانوی قوانین کے تحت ممکن نہیں ہے۔ ضروری ہے کہ پناہ طلب کرنے والا پہلے اپنے ملک کو چھوڑ چکا ہو۔ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس اور اسپین کی جانب سے آسیہ ملعونہ کو پناہ کی پیشکش کی گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر عاشق مسیح نے فرانس، اسپین یا کسی بھی دوسرے یورپی ملک میں پناہ لے لی تو برطانیہ اپنے قوانین کے مطابق انہیں سیاسی پناہ نہیں دے گا۔ یہی وجہ ہے کہ عاشق مسیح کا زور برطانیہ پر ہے، جہاں پر مقامی مسیحی برداری کے ساتھ اس کے اچھے تعلقات بن چکے ہیں۔
آسیہ کے سوتیلے بچوں کو برطانیہ میں پناہ ملنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ان کا قانون کی نظر میں خود مختار ہونا ہے۔ اسی طرح شادی شدہ بیٹیوں کے شوہروں کو پناہ ملنا مزید مشکل ہے۔ لیکن عاشق مسیح کی کوششیں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں وہ پاکستان میں ہونے والے مظاہروں کو جواز بنانے کیلئے سرگرم ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭