جامعہ کراچی میں ڈسپلن لانے کیخلاف اساتذہ-ملازمین متحد

0

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جامعہ کراچی انتظامیہ نے ڈسپلن لانے کے لئے اہم فیصلے کرنے کی تیاری کرلی، جن میں اساتذہ و ملازمین کا حاضری نظام قائم کرنے، جامعہ کے اوقات میں دوسری جامعات میں پڑھانے پر پابندی، اساتذہ کی قابلیت جانچنے کے لئے پروفارما متعارف کرانے، کیمپس رہائشیوں سے منٹیننس کی وصولی سمیت بجلی میٹر کے تنصیف و دیگر اہم معاملات شامل ہیں، جنہیں سینڈیکیٹ اجلاس میں زیر بحث لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم اساتذہ اور ملازمین یونین ان اقدامات کے خلاف ایک بار پھر متحد ہوگئی ہے۔تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی انتظامیہ کو بلیک میل کرنے کے لئے اساتذہ و ملازمین یونین متحد ہوگئی اور 10 نومبر کو ہونے والے سینڈیکیٹ کے اجلاس کے ایجنڈے کو اساتذہ و ملازمین دشمن قرار دیدیا۔یونین نے انتظامیہ کو بلیک میل کرتے ہوئے کانووکیشن کے بائیکاٹ اور احتجاج کی دھمکی دی ہے۔ذرائع کے مطابق سینڈیکیٹ کے اجلاس میں تدریسی و غیرتدریسی عملے کی دفتری اوقات کے دوران دوسری جامعات یا کسی بھی ادارے میں پڑھانے و کام کرنے پر پابندی عائد کی جائے گی۔ تدریسی و غیرتدریسی عملے کے لئے مربوط حاضری کا نظام لاگو کرنے کے حوالے سے غور کیا جائے گا۔معلوم ہوا ہے کہ اساتذہ،افسران اور ملازمین اپنی مرضی سے آتے اور جاتے ہیں جس سے جامعہ کا نظام تباہ ہورہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر قانونی لیو انکیشمنٹ کے لیے اساتذہ، افسران و ملازمین کی جانب سے احتجاج کیا جاتا ہے، جس پر ان کا مطالبہ ماننے سے ان کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں اور وہ اصلاحات پر بھی بلیک میلنگ کی کوشش کررہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جامعہ نے ہر ماہ ڈھائی کروڑ کے بجلی بل کا بوجھ اتارنے کے لئے 416 گھروں اور دکانوں پر میٹر لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔جامعہ کے خستہ حال گھروں کی مرمت کے لیے ہاوس منٹیننس چارجز کی مد میں کٹوتی پر غور کیا جائے گا۔جامعہ کیمپس میں غیرقانونی رہائش پذیر اساتذہ اور ملازمین جنہیں نوٹسز بھی جاری کیے جاچکے ہیں کو بے دخل کرنے کے اقدامات پر غور کیا جائے گا۔مذکورہ ملازمین میں سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فتح محمد برفت بھی شامل ہیں۔جامعہ اراضی واگزار کرنے پر غور و فیصلہ کیا جائے گا۔سیکورٹی اور ٹرانسپورٹ نظام کے لیے نجی اداروں کی خدمات لینے پر بھی غور کیا جائے گا۔اجلاس میں ترقی کے طریقہ کار پر نظر ثانی کرنے اور نئے طریقے کار کی تجویز بھی لی جائے گی۔معلوم ہوا ہے کہ اجلاس میں ڈاکٹر شائستہ تبسم کے خط مورخہ30جولائی 2018کی روشنی میں طالبہ ہراسمنٹ کیس کو زیر بحث لایا جائے گا۔اجلاس میں اسپتال بنانے کی تجویز پر غور کیا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More