امت رپورٹ
ٹی ٹین لیگ کی بھارتی انتظامیہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے درمیان بڑھتی قربت سے پاکستان سُپر لیگ فرنچائزرز سخت پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے پی سی بی کو آئندہ سیزن میں چند میچز پاکستان کرانے کی پیشکش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ٹاپ کلاس بھارتی کرکٹرزکو بھی پاکستان بھجینے کی یقین دہانیاں کرائی گئی ہیں۔ جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے بھی اس پرکشش آفر پر گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ تاہم سپر لیگ کے پانچ ٹیموں کے مالکان نے مجوزہ پلان کی مخالفت کردی ہے۔ ٹیم مالکان نے ٹی ٹین کی حمایت پر سپر لیگ کی ٹیموں کی ویلیو ڈائون ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ تاہم اس معاملے پر لاہور قلندرز تاحال احتجاج سے گریزاں ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے ہی منی سپر لیگ ٹی ٹین ایونٹ متعارف کرنے پر غور کررہا ہے۔ پی سی بی نے ابتدائی طور پر یہ فارمولا تیار کیا تھا کہ اس ایونٹ کے مالکانہ حقوق کیلئے کوئی بھی خواہشمند ملٹی نیشنل کمپنی آنر شپ حاصل کرسکتی ہے۔ جبکہ پی سی بی لوجیکل سپورٹ فراہم کرنے پر ایونٹ کا45 فیصد حصص اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے۔ تاہم اس مجوزہ پلان کی جب ٹی 10 لیگ کے سربراہ سعد اللہ خان کو اطلاع ملی تو انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو اسی لیگ سے 35 فیصد رقم حاصل کرنے کی پیشکش کر ڈالی۔ اور ساتھ یہ بھی آفر دی کہ آئندہ برس کے سیزن میں پاکستان میں اس ایونٹ کے میچز کرائے جائیں گے۔ جس میں بھارتی کھلاڑیوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ احسان مانی نے اس حوالے سے آمادگی ظاہر تو کی ہے لیکن انہوں نے مشاورت اور معاملے کا جائزہ لینے کیلئے دو ماہ کی مہلت طلب کی ہے۔تاہم اس حوالے پاکستان سپر لیگ کے ٹیم مالکان سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔ ٹی ٹین لیگ پی ایس ایل فرنچائزز کو کھٹکنے لگی، جنہوں نے چیئرمین پی سی بی احسان مانی کو خط میں ایونٹ سے لاتعلقی کا اعلان کرنے اور پاکستان میں اسپانسرشپ حاصل کرنے سے روکنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ ٹی ٹین لیگ کے یو اے ای میں اولین ایڈیشن کی تیاریاں شروع ہونے پر ہی پی ایس ایل فرنچائز کی طرف سے تحفظات سامنے آئے تھے۔ بعد ازاں اس معاملے پر گرد بیٹھ گئی۔ دوسرے ایڈیشن کے بارے میں بھی چیئرمین پی سی بی نے چھان بین کرنے کے بعد کھلاڑیوں کو این اوسی دینے کا اعلان کیا۔ گزشتہ چند روز سے ٹی ٹین لیگ کے منتظمین پاکستان میں بھی تشہیری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کرک انفو کے مطابق فرنچائز مالکان نے اس صورتحال پر چیئرمین پی سی بی کو خط میں گہری تشویش کا اظہار کیا، ان کا کہنا ہے کہ ٹی ٹین لیگ ٹیموں کو کراچیئنز، پختونز اور پنجابی لیجنڈ جیسے نام دیتے ہوئے اسی مارکیٹ پر قبضہ جمانے کی کوشش کرنے لگی جہاں پی ایس ایل کی عملداری ہے۔ منتظمین اپنے ایونٹ کی تشہیر کیلئے بھی انہی علاقوں میں جا رہے ہیں جہاں پاکستانی لیگ کو پذیرائی حاصل ہے۔ خط میں لکھا گیا کہ ایک غیرملکی لیگ کی جانب سے پاکستانی ناظرین کی مارکیٹ پر قبضہ کی کوشش باعث تشویش اور پی ایس ایل کیلئے نقصان دہ ہے۔ اس سے قبل کہ بہت دیر ہوجائے پی سی بی کو فوری نوٹس لینا چاہیے۔ فرنچائز مالکان نے بورڈ سے مطالبہ کیا کہ ٹی ٹین لیگ سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے اس میں پاکستانی کھلاڑیوں کو شرکت کی اجازت نہ دی جائے۔ ایونٹ کے منتظمین کو شہروں کے نام استعمال اور پاکستان میں اسپانسرشپ حاصل کرنے سے بھی روکا جائے۔ ادھر ٹی 10 لیگ کے سربراہ سعد اللہ خان نے خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ تیسرے ایڈیشن کے کچھ میچز پاکستان میں منعقد کروانا چاہتے ہیں۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹی ٹین لیگ کے منیجنگ ڈائریکٹر سعد اللہ خان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ ٹی 10 لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے سیمی فائنل اور فائنل مقابلے پاکستان میں کروانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ مکمل طور پر یہ ٹورنامنٹ پاکستان میں نہیں لایا جاسکتا۔ سعد اللہ خان نے بتایا کہ پاکستان کے 22 میں سے 12 کھلاڑیوں کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے این او سی جاری کردیا گیا ہے۔ پاکستان میں ٹی ٹین انتظامیہ سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ٹی ٹین لیگ کی پاکستان میں ایک پوری ٹیم کام کررہی ہے، کوشش ہے کہ پی سی بی کے ساتھ معاملات پاکستان میں ٹی ٹین کی انتظامیہ مل کر طے کرے۔ انہوں نے بتایا کہ لیگ کے پہلے ایڈیشن میں 6 ٹیمیں تھیں، تاہم دوسرے ایڈیشن میں ٹیموں کی تعداد 8 ہوگئی ہے، جن کے درمیان 12 دن میں 39 میچز منعقد کروائے جائیں گے۔ سعد اللہ خان نے کہا کہ ٹی ٹین لیگ کے ذریعے کرکٹ کو اولمپکس میں شامل کروانے کیلیے کوشاں ہیں، کیونکہ یہ اولمپکس کیلئے بہترین فارمیٹ ہے۔
Next Post