عمران خان
کراچی پورٹ ٹرسٹ کا اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ادارے کی قیمتی اراضی کا تحفظ کرنے میں ناکام ہوگیا۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی نا اہلی اور حکام کی عدم دلچسپی کے باعث کے پی ٹی کی شہر کے ساحلی پٹی اور اندرون شہر سمیت 16 علاقوں میں موجود اربوں روپے کی زمینوں پر لینڈ مافیا قابض ہوچکی ہے۔ سب سے تیز رفتاری سے منوڑہ صالح آباد کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے، جہاں روزانہ کی بنیاد پر مکانوں کی تعمیر کے علاوہ چائنا کٹنگ کے بعد پلاٹوں کی چار دیواریاں قائم کی جا رہی ہیں۔ جن علاقوں میں لینڈ مافیا نے چائنا کٹنگ کے ذریعے قبضہ کیا ہے ان میں منوڑہ صالح آباد، نیو صالح آباد، یونس آباد، گریکس ولیج، محمدی کالونی، مچھر کالونی، چائنا کریک، گلشن کالونی، سکندر آباد، ڈاکس کالونی، مجید کالونی، بھٹہ ولیج، ہجرت کالونی، انٹیلی جنس کالونی، سلطان آباد اور این ٹی آر کالونی شامل ہیں۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ کی ملکیت ان زمینوں کی حفاظت اور ان کی دیکھ بھال کرنا کے پی ٹی کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ذمے داری ہے، تاہم کے پی ٹی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ قبضہ ختم کروانے کیلئے عملی اقدامات کے بجائے زبانی دعوؤں تک محدود ہے، جس کی وجہ سے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ حکام کا کردار بھی مشکوک سمجھا جا رہا ہے۔
کے پی ٹی ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں کے پی ٹی کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے انچارج مظہر جتوئی کی جانب سے خانہ پری کیلئے لینڈ مافیا کے کارندوں کیخلاف کارروائی کیلئے اشتہارات چھپوائے گئے، جس میں متنبہ کیا گیا کہ قبضہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور وہ اپنے نقصان کے ذمے دار خود ہوں گے۔ تاہم حیرت انگیز طور پر نہ تو قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کا وقت بتایا گیا اور نہ ہی قبضے ختم کروانے کی ڈیڈلائن دی گئی جس کو بنیاد بنا کر صالح آباد منوڑہ اور دیگر ساحلی علاقوں میں کے پی ٹی کی زمینوں پر قبضہ کرنے والے کارندوں نے تعمیرات کا سلسلہ مزید تیز کردیا ہے۔ صالح آباد منوڑہ میں قبضہ مافیا کے سرغنہ ثاقب اور اس کے گروپ کے حوالے سے نیب میں دی گئی درخواست میں بتایا گیا ہے کہ لینڈ مافیا کا سرغنہ ثاقب کو کے پی ٹی کے بعض افسران کی سرپرستی میں کام کرنے والے اہلکاروں کی معاونت بھی حاصل ہے، جن میں خان بہادر و دیگر شامل ہیں۔ اس نیٹ ورک میں شبیر اور گابا نامی شخص بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس نیٹ ورک کے ذریعے ریونیو ڈیپارٹمنٹ اور کے پی ٹی کے بعض افسران کی ملی بھگت سے زمین کے جعلی سرٹیفکیٹ بنا کر ملکیت تبدیل کی جا رہی ہے، جس پر نیب میں جمع درخواست اور شواہد پر کے پی ٹی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے جواب طلب کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بورڈ آف ریونیو میں موجود کرپٹ عناصر نے جعلی سند بناکر کے پی ٹی کی زمین کا ریکارڈ تبدیل کر دیاجس کو بنیاد بنا کر مذکورہ زمین پر قبضہ کر کے چائنا کٹنگ کی جا رہی ہے۔ اس زمین پر 80 گز اور 100 گز کے پلاٹس بنا کر فروخت کئے جا رہے ہیں۔ 80 گز کا پلاٹ 4 سے 5 لاکھ اور 100گز کا پلاٹ6 سے 7 لاکھ میں فروخت کیا جا رہا ہے، جبکہ زمین کی مالیت اربوں میں بنتی ہے۔ کرپٹ افسران، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بعض اہلکاروں، ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی ملی بھگت اور مختلف سیاسی جماعتوں کی سرپرستی میں زمین پر قبضہ اور فروخت جاری ہے۔ تاہم گزشتہ کئی برسوں سے جاری ان سرگرمیوں کے باجود نہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کوئی کارروائی کی اور نہ ہی صالح آباد میں تعینات پولیس اہلکاروں نے کچھ کیا، جو شبیر نامی شخص کی سرپرستی میں رشوت وصول کرکے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ کے پی ٹی کی تمام اراضی کا ریکارڈ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہی موجود ہے اور کے پی ٹی کی زمین کو کمرشل استعمال کیلئے لیز پر دینے کی ذمہ داری بھی اسی ادارے کی بنتی ہے۔ جن زمینوں پر چائنا کٹنگ کرکے تعمیرات کی جا رہی ہیں وہاں پر تین منزلہ پورشن بنائے جا رہے ہیں جنہیں یا تو کرائے پر دیا جاتا ہے یا پھر علیحدہ علیحدہ ان کو فروخت کیا جا رہا ہے۔
’’امت‘‘ کے سروے دوران کے پی ٹی کے اہلکاروں کی جانب سے ان مقامات کی نشاندہی کی گئی جہاں پر لینڈ مافیا نے قبضہ کر رکھا تھا۔ کے پی ٹی کی اس قیمتی زمین پر اس وقت بھی درجنوں مکانات زیر تعمیر ہیں، جبکہ درجنوں پلاٹوں کی کٹنگ کرکے یا تو ان کے اطراف میں چاردیواریاں قائم کی جا رہی ہیں یا پتھر لگا کر حد بندیاں کی گئی ہیں۔ اس موقع پر کے پی ٹی کے اہلکاروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہاں پر ہونے والی تمام تعمیرات اور قبضوں کی روزانہ کی رپورٹ اسٹیٹ منیجر سمیت کے پی ٹی کے انکروچمنٹ سیل کے انچارج کو مل رہی ہے، تاہم اس تمام انفارمیشن کے باوجودکارروائی نہ کیا جانا اس امر کی تصدیق ہے کہ متعلقہ افسران خود اس کرپشن کی سرپرستی کر رہے جس کے پی ٹی کو بھاری خسارے سے دوچارکیا جا رہا ہے۔
منوڑہ صالح آباد کے سروے کے دوران بعض افراد کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے حکام اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے منیجر کی جانب سے قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کیلئے ٹائم فریم کا تعین اس لئے بھی نہیں کیا گیا کہ جس چائنا کٹنگ اور قبضوں کیلئے قبضہ مافیا رشوت دے کر ٹھیکے لے چکی ہے۔ ان کو جلد از جلد مکمل کرنے کی مہلت لینڈ مافیا کو دی جاسکے اور اس کیلئے جو طریقہ واردات استعمال کیا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ ان درجنوں پلاٹوں پر مکانات بنا کر ان میں لوگوں کو فوری فوری لاکر رہائش دی جا رہی ہے۔ سروے کے دوران دیکھا گیا کہ چائنا کٹنگ کے ذریعے جن پلاٹوں پر عمارتوں کی تعمیر کا کام جاری تھا ان میں سے زیادہ تر گراؤنڈ پلس ٹو اور تھری ہیں، جبکہ ان کو مکمل کرنے کیلئے کام تیزی سے جاری ہے۔ یہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قبضہ کرنے والوں نے انتہائی سرگرم نیٹ ورک قائم کررکھا ہے اس علاقے میں غیر متعلقہ افراد کی آمد پر دور ہی سے انہیں اطلاع مل جاتی ہے جس کے بعد یہ پورا نیٹ ورک چوکنا ہوجاتا ہے۔
٭٭٭٭٭