شامی فورسز کی ادلب پر وحشیانہ بمباری – 22 شہید

0

دمشق/ادلب(امت نیوز) شام میں بشار فورسز نے داعش ٹھکانوں کی آڑ میں وحشیانہ بمباری کرکے 22 شہری شہید کردیئے، جبکہ خواتین اور بچوں سمیت درجنوں دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مذکورہ علاقے کو روس اور ترکی کے درمیان ہونیوالے معاہدے کے تحت غیر فوجی علاقہ قرار دیا گیا تھا، تاہم اس معاہدے پر تا حال عمل درآمد نہیں ہوسکا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بمباری اور جھڑپوں کے طول پکڑنے پر بڑے انسانی المیے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بشار انتظامیہ کی افواج نے داعش جنگجوؤں سے منسلک تننظیم جیش العزۃ کے مبینہ ٹھکانوں پر حملوں کا آغاز کردیا ہے، جس کے نتیجے میں 22افراد ہلاک اور خواتین اور بچوں سمیت درجنوں زخمی ہوگئے۔ اتحادی فورسز نے شمال مغربی صوبے ادلب کے نواحی علاقوں میں کارروائی کی۔ شامی مبصر گروپ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے میڈیا میں بتایا کہ بشارالاسد کی فورسز نے باغیوں کے ایک ٹھکانے پر حملہ کیا جس پر حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ آبزرویٹری کا مزید کہنا ہے کہ رواں برس ستمبر میں ماسکو اور ترکی نے ان نواحی قصبوں کو غیرعسکری علاقہ قرار دینے کا معاہدہ کیا تھا، تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد ابھی تک ممکن نہیں ہو سکا تھا۔ کسی مجوزہ غیر عسکری علاقے میں کئے گئے حملے میں ہلاکتوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ آبزرویٹری نے خبر دار کیا ہے کہ اگر 30لاکھ کی آبادی کے حامل ادلب کے نواحی علاقوں پر بمباری اور بڑے حملوں کا سلسلہ جاری رہا تو بہت بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ واضح رہے کہ شامی صدر بشارالاسد کی اتحادی افواج نے روس کے تعاون سے 2011سے جاری خانہ جنگی کے دوران داعش اور دیگر دہشت گردوں کے قبضے میں جانے والے اکثر علاقے واگزار کرا لئے ہیں۔ بشار انتظامیہ نے ترکی کے حمایت یافتہ حکومت مخالف باغیوں کے آخری ٹھکانے ادلب پر حتمی کارروائی کا فیصلہ کیا تھا، جہاں وقفے وقفے سے فضائی بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ امریکہ نے شام پر باغیوں کیخلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More