کراچی(اسٹاف رپورٹر)شہر میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں پھر اضافہ ہوگیا ۔ستمبر کے برعکس اکتوبر میں شہریوں سے 1500 موبائل فون چھن گئے اور 2 ہزار چوری کرلئے گئے جن کی مالیت 2 کروڑ سے زائد بنتی ہے ۔ اسی طرح 2 ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں نامعلوم چور لے اڑے ۔جبکہ لوٹ مار کی واداتوں میں19شہریوں کو قتل کردیاگیا۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مسروقہ موبائل فون ایران اور افغانستان اسمگل کئے جارہے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کی جانب سےاسٹریٹ واچ فورس کے قیام کے باوجود شہر میں جرائم پر قابو نہ پایا جاسکا۔سی پی ایل سی کے مطابق رواں سال صرف ستمبرمیں شہریوں سے 1252موبائل فون چھینے گئے تھے اور 1497موبائل فون چوری ہوئے تھے جبکہ اکتوبر میں1449موبائل فون چھینے گئے اور 2019 چوری کئے گئے ہیں،جبکہ پولیس صرف 208موبائل فون برآمد کرسکی۔اسی طرح ستمبر میں 2137موٹر سائیکلیں چوری کی گئی تھیں جبکہ اکتوبر میں 2206موٹرسائیکلیں چوری کی گئیں، اکتوبر میں پولیس نے 335موٹر سائیکلیں برآمد کرنے کا دعوی ٰ کیا ہے ۔ رہزنی و ڈکیتی کے دوران ستمبر میں 22افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا جن کی تعداد اکتوبر میں19رہی ہے ۔ذرائع کے مطابق اکتوبر میں شہریوں سے مجموعی طور پر 3468موبائل فون چھینے اور چوری کئے گئے ہیں ، جن میں اگر ایک موبائل فون کی اوسط قیمت 6ہزار روپے بھی مقرر کی جائے تو مجموعی مالیت 2کروڑ 8لاکھ روپے سے زائد بنتی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جو افراد چوری کے موبائل فون کی خرید و فروخت کے کاروبار سے وابستہ ہیں ۔ ان میں صدر موبائل مارکیٹ کے بعض دکاندار ، سرینا موبائل مارکیٹ کے بعض دکاندار اور کورنگی میں واقع موبائل مارکیٹ کے بعض دکاندار شامل ہیں جو چوری کے موبائل سستے داموں خرید کر آگے ان افراد کو فراہم کرتے ہیں جن کا کام انہیں بیرون ممالک اسمگل کرنا ہوتا ہے ۔ ایک حساس ادارے کی جانب سے انکشاف ہوا ہے کہ کراچی سے چھینے جانے والے 80فیصد موبائل فون ایران اور افغانستان اسمگل کئے جارہے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سب اس وجہ سے ہو رہا ہے کہ پولیس کے بعض افسران موبائل فون مارکیٹ کمیٹیوں سے ملے ہوئے ہیں اور جو لوگ چوری کے موبائل فون کی خرید و فروخت و اسمگلنگ میں ملوث ہیں ۔