کراچی (رپورٹ: خالد زمان تنولی) ضلع جنوبی میں غیر قانونی چارجڈ پارکنگ ٹریفک جام کی بڑی وجہ بن گئی۔ بلدیہ عظمیٰ، ڈی ایم سی اور ٹریفک و علاقہ پولیس کی زیر سرپرستی پارکنگ کی آڑ میں یومیہ لاکھوں روپے بٹورے جارہے ہیں اور سرکاری خزانے کو کروڑوں کا چونا لگایا جارہا ہے، جبکہ ریڈ زون اور اہم مقامات کے اطراف بھی مافیا قابض ہے، جس کے باعث مسافروں اور عوام کی زندگی اجیرن ہوکر رہ گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق شہر کے اہم تجارتی مرکز ضلع جنوبی میں غیر قانونی چارجڈ پارکنگ مافیا نے آئی آئی چند ریگر روڈ ، ٹیکنو سینٹر حیدر چمبر ، حبیب بینک پلازہ، جوڑیا بازار ،عبداللہ ہارون روڈ، ایمپریس مارکیٹ ، زینب اسٹریٹ ، صدرموبائل مارکیٹ، ریگل چوک ،جنگ چورنگی ایس ایم لا کالج کے اطراف اور سندھ ہائی کورٹ روڈ جو کہ ریڈ زون ہونے کے باوجود ٹریفک پولیس کی آشیر باد کے باعث سڑک کے دونوں اطراف ڈیرے ڈال رکھےہیں۔ ‘‘امت ’’سروے کے دوران دیکھا گیا کہ ضلع جنوبی کے مذکورہ مقامات پر روزانہ کی بنیاد پرمجموعی طور پر 10ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں اور 3ہزار کے قریب کاریں غیر قانونی طور پر پارک کی جاتی ہیں ۔ آئی آئی چند ریگر روڈ جو کہ انتہائی اہم مقام ہے، جہاں آئی جی آفس،اسٹیٹ بینک، نیشنل بینک اور دیگر بینکوں کی مرکزی عمارتیں ہونے کی وجہ سے اسے بھی ریڈزون ہی تصور کیا جاتا ہے۔ صدر کے علاقے میں ہائی کورٹ جانے والی سڑک پر قائم پاسپورٹ آفس، وفاقی تحقیقاتی ادارہ اور الیکشن کمیشن سمیت دیگرسرکاری و نیم سرکاری دفاتر قائم ہیں جبکہ ایس ایم لا کالج سے شاہین کمپلکس جانے والی سڑک پر غیر قانونی پارکنگ کے باعث شام کے اوقات میں ٹریفک جام معمول بن چکا ہے،جہاں شہری گھنٹوں پھنسے رہتے ہیں۔ 3تلوار، گلف شاپنگ سینٹر اور آئی سی پی اے لائبریری کے اطراف پارکنگ مافیا نے پیدل چلنے والوں کو اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیا ہے۔ مافیا کے کارندوں نے فٹ پاتھوں پر موٹر سائیکلوں کی ڈبل لائنیں لگا رکھی ہیں، جبکہ ضلع کے دیگر علاقوں میں بھی کے ایم سی ،ڈی ایم سی ،علاقائی پولیس اور ٹریفک پولیس کی سرپرستی میں پارکنگ مافیا قابض ہے۔ آئی آئی چند ریگر روڈ این آئی بی بینک ہیڈ آفس والی گلی میں واقع پارکنگ میں 500موٹر سائیکلیں جبکہ 200کاریں پارک کی جاتی ہیں، جہاں فی موٹر سائیکل 20اور کار سے 50روپے لئے جاتے ہیں۔ پارکنگ مافیا کے کارندے نہ تو موٹر سائیکل والوں کو اور نہ ہی کارپارک کرنے والوں کو پرچی دیتے ہیں۔ کارندے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ٹھیکیداروں کی جانب سے کوئی پرچی نہیں ملی ہے ۔ مذکورہ مقام سے ایک روز میں پارکنگ کی مد میں 20ہزار سے زائد رقم بٹوری جارہی ہے۔ این بی پی سگنل سے دائیں سائیڈ پی ٹی سی ایل آفس والی بلڈنگ سے انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر والی گلی میں بھی غیر قانونی چارجڈ پارکنگ قائم ہے۔ مذکورہ گلی میں دونوں اطراف کاریں اور موٹر سائیکلیں پارک کی جاتی ہے۔ گلی میں 100کاریں اور 300سے زائد موٹر سائیکلیں پارک ہوتی ہیں۔ پارکنگ مافیا کا سرغنہ مذکورہ مقام سے یومیہ 12ہزار سے زائد بٹورتا ہے۔ یونی ٹاور سے نپیئر روڈ تک سڑک کے دونوں اطراف پارکنگ مافیا مکمل طور پر قابض ہے۔ ٹیکنوسٹی، حیدر چیمبر اور ٹریڈ سینٹر کے سامنے و اطراف کی ذیلی سڑکوں کے کناروں پربھی مافیا کے کارندے موٹر سائیکلیں پارک کراتے ہیں۔ ٹیکنو سٹی کے پاس چارچڈ پارکنگ میں موجود مافیا کے کارندے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پارکنگ میں 300سے زائد موٹر سائیکلیں پارک کی جاتی ہیں۔ چند قدم کے فاصلے پر حیدر چیمبر کے سامنے بھی پارکنگ مافیا کے کارندوں نے روڈ پر 3 لائنوں میں غیر قانونی موٹر سائیکلیں پارک کی ہوئی ہیں۔ پارکنگ میں موجود کاندے نے بتایا کہ یہاں 500سے 600تک موٹر سائیکلیں پارک کی جاتی ہیں اور فی گاڑی 30روپے وصول کئے جاتے ہیں۔ الطاف حسین حالی روڈ سے نیپئر روڈ تک جگہ جگہ غیر قانونی پارکنگ قائم ہیں، جبکہ زینب النسا اسٹریٹ پر ڈی ایم سی ساؤتھ کے افراد چارجڈ پارکنگ چلا رہے ہیں، ایک اور کارندے نے بتایا کہ مدینہ سینٹر کے قریب موٹر سائیکل پارکنگ فیس 10روپے ہے، لیکن ٹھیکیدار کی جانب سے ہمیں 20روپے لینے کا کہا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس کیساتھ ساتھ پولیس کو بھی ہفتہ بھتہ دیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع جنوبی میں قانونی سے زیادہ غیر قانونی چارجڈ پارکنگ قائم ہیں جبکہ جو قانونی پارکنگز ہیں وہاں بھی شہریوں سے من مانی فیس وصو ل کی جارہی ہے۔ ڈی ایم سی افسران کیساتھ پارکنگ ٹھیکیداروں کو ٹریفک پولیس کی بھی آشیر باد حاصل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مافیا نے صدر، ایمپریس مارکیٹ، کو آپریٹیو مارکیٹ ،ریگل، عبداللہ ہارون روڈ، بولٹن مارکیٹ اور زینب مارکیٹ سمیت درجنوں مقامات پر چار جڈ پارکنگ نافذ کر رکھی ہے۔ صدر موبائل مارکیٹ اور اما ٹاور بلڈنگ کے اطراف سڑک کیساتھ فٹ پاتھوں پر بھی موٹر سائیکلیں پارک کی جاتی ہیں۔ صدر موبائل مارکیٹ کے اطراف صبح 11سے رات 10بجے تک 3ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں پارک کی جا رہی ہیں، جہاں شہریوں سے من مانی فیس وصول کرنے کا سلسلہ کھلے عام جاری ہے۔ 20روپے فی موٹر سائیکل کے حساب سے یومیہ 60ہزار کی رقم شہریوں سے وصول کی جاتی ہے۔ ریگل چوک کمپیوٹر مارکیٹ کی پارکنگ میں روزانہ 300سے زائد موٹر سائیکلیں پارک کی جا رہی ہیں۔ ضلع جنوبی کی ایک اور اہم سڑک ہائی کورٹ روڈ جو کہ ریڈ زون ہے اور یہاں وفاقی اداروں کے دفاتر بھی قائم ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آرٹلری میدان ٹریفک پولیس کی آشیر باد پر پاسپورٹ آفس اور دیگر سرکاری دفاتر کے سامنے موٹر سائیکلیں اور کاروں کی غیر قانونی پارکنگ کی جارہی ہے۔ ذرائع سے معلوم ہو اہے کہ مذکورہ مقام پر 15سے 20کارندے ٹریفک پولیس کی ملی بھگت سے ریڈ زون میں غیر قانونی پارکنگ کرواتے ہیں ، جہاں پر روزانہ کی بنیاد میں 200موٹر سائیکلیں اور 300سے زائد کاریں اور دیگر گاڑیاں پارک کی جاتی ہیں۔ مافیا کے کارندے کار سے 80جبکہ موٹر سائیکل سے 30روپے وصول کرتے ہے۔ سروے کے دوران تاجروں کا کہنا تھا کہ پارکنگ مافیا نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ بلدیہ عظمیٰ اور ڈی ایم سی جنوبی کی ملی بھگت سے شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے اور لاکھوں روپے آمدن کی بندر بانٹ جاری ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پارکنگ مافیا جعلی رسیدیں چھپوا کر شہریوں سے من مانی وصولی کر رہی ہے۔ ضلع جنوبی میں آئے روز شہریوں اور پارکنگ مافیا کے درمیان جھگڑے معمول بن گئے ہیں۔ شہریوں نے پارکنگ مافیا کی من مانی فیس کو بھتہ قرار دیتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ اور صوبائی حکام سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔