ماؤ باغیوں نے پولنگ سے قبل پولیس افسر اڑا دیا
نئی دہلی(امت نیوز)بھارت نے پیر کو شورش زدہ ریاست چھتیس گڑھ میں ریاستی اسمبلی کے چناؤ کیلئے ہونے والے انتخابات کے پہلے مرحلے کیلئے پولنگ ہوئی ۔ نتائج کا اعلان 11دسمبر کو ہوگا اس موقع پر سیکورٹی کیلئے ایک لاکھ سے زائد فوجی تعینات کئے گئے۔پولیس و فوجی اہلکاروں کی کڑی سیکورٹی میں پہلے مرحلے میں ہونے والے چناؤ کے باوجود ماؤ نواز باغیوں کی پر تشدد کارروائیاں جاری رہیں۔پیر کو پولنگ سے کچھ دیرقبل ضلع کنکر میں ایک سڑک کے کنارے نصب بم پھٹنے سے ایک بھارتی پولیس افسر مارا گیا ۔ماؤ باغیوں کی جانب سے پوری ریاست میں بڑے بڑے پوسٹرز لگائے گئے جن میں لوگوں سے ڈھونگ بھارتی انتخابات کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی۔ انتخابات کے حوالے سے ہونے والے پرتشدد کارروائیوں کے دوران گزشتہ ہفتے میں13افراد مارے جاچکے ہیں۔چھتیس گڑھ میں چناؤ کے دوسرے مرحلے کیلئے پولنگ 20نومبر کو ہوگی ۔ پیر کو ڈھائی کروڑ آبادی والی بھارتی ریاست میں پہلے مرحلے کی پولنگ ایسے علاقوں میں ہوئی جہاں ماؤ باغیوں نے جگہ جگہ بارودی سرنگیں بچھا رکھی ہیں۔ بی جے پی چھتیس گڑھ میں 15برس سے اقتدار میں ہے ۔بی جے پی کے رہنما رمن سنگھ چوتھی بار وزیر اعلیٰ بننے کیلئے پرتول رہے ہیں ۔بھارت کی 10ریاستوں میں ماؤ باغی سرگرم ہیں۔یہ چھتیس گڑھ،اڑیسہ، بہار،جھاڑ کھنڈ اور مہاراشٹر کے دور دراز علاقوں میں زیادہ مضبوط ہیں جہاں غربت کی شرح زیادہ وبنیادی سہولیات کی فراہمی انتہائی کم ہے۔ماؤ جو نکسلائٹ کے نام سے بھی معروف ہیں اور ان کی حکمت عملی جدید چین کے انقلاب بانی ماؤ زے تنگ کی پالیسی سے ملتی جلتی ہے۔ ماؤ باغیوں کی جدوجہد میں اب تک 10ہزار سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں ۔ دسمبر کے خاتمے سے قبل بھارتی ریاستوں میزو رام،مدھیہ پردیس، تلنگانہ اور راجستھان میں ریاستی اسمبلیوں کا چناؤ ہوگا جبکہ 2019میں بھارت بھر میں عام انتخابات ہوں گے۔