کراچی (رپورٹ:اسامہ عادل/اسٹاف رپورٹر) نیشنل گرڈ اسٹیشن میں پیر کی علی الصبح معمولی خرابی پر کے الیکٹرک کا بجلی ترسیل کا نظام ایک بار پھر بیٹھ گیا ۔کے الیکٹرک کی نااہلی کے باعث شہر میں 2 ماہ کے دوران چھٹا بڑا بریک ڈاؤن ہوا ۔ بریک ڈاؤن کی وجہ سے ریڈ زون سمیت شہر کا 80 فیصد سے زائد علاقہ دن بھر بجلی سے محروم رہا۔بیشتر علاقوں میں شام کے وقت بجلی بحال کی گئی ۔ بجلی بریک ڈاؤن کے سبب اسکول جانے والے بچے اور دفاتر جانے والے شہریوں اور گھروں میں موجود خواتین کو امور خانہ داری میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق پیر کی صبح کے الیکٹرک کی نااہلی سے شہر میں ایک بار پھر بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا ، جس کے باعث دن کے آغاز کے ساتھ ہی ملک کا معاشی حب بجلی سے محروم ہو گیا ۔ 2 ماہ کے دوران شہر میں ہونے والے چھٹے بڑے بجلی بریک ڈاؤن کے باعث ریڈ زون کی بجلی بھی منقطع ہوگئی۔ معلوم ہوا ہے کہ پیر کی صبح نیشنل گرڈ اسٹیشن میں موسمی تبدیلی کے باعث ٹرپنگ ہوئی ، جس کے ساتھ ہی کے الیکٹرک کا نظام بھی بیٹھ گیا ۔ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ ٹرپنگ نیشنل گرڈ اسٹیشن میں ہوئی ، جبکہ کراچی کو بجلی کی فراہمی کا ذمہ دار ادارہ کے الیکٹرک ہے ،تاہم کے الیکٹرک اپنی تمام پیداواری یونٹ چلانے کے بجائے نیشنل گرڈ سے سستی بجلی کے حصول پر زیادہ انحصار کرتی ہے ، جس کی وجہ سے اس کی مین لائنیں نیشنل گرڈ سے منسلک ہیں اور اسی وجہ سے نیشنل گرڈ میں خرابی آنے کی وجہ سے کراچی بری طرح متاثر ہوا۔ ذرائع نے بتایا کہ بڑے بریک ڈاؤن کی وجہ سے کے الیکٹرک کے پیداواری یونٹ بھی بند ہوگئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کوئی پیداواری یونٹ بند ہوتا ہے تو اسے دوبارہ چلانے اور بیک فیڈ کے لئے بجلی کی ضرورت ہوتی ہے جس کے بعد مذکورہ اسٹیشن سے 3 سے 4 گھنٹے کے دوران بجلی فراہمی کا سلسلہ شروع ہوتا ہے ،تاہم کے الیکٹرک کے گزشتہ روز چلنے والے بجلی کے تمام پیداواری یونٹ بند ہونے کی وجہ سے بیک فیڈ پر بجلی موجود نہ تھی ، جس کے باعث شہر میں بجلی کی فراہمی کئی گھنٹوں بعد بھی بحال نہ کی جاسکی ۔معلوم ہوا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں قریبا5 گھنٹے بعد دوپہر 12 بجے بجلی بحال ہونا شروع ہوئی ، تاہم کئی علاقے پیر کی شام تک بجلی سے محروم رہے ۔پیر کے روز صبح ساڑھے 5 بجے ہونے والے بجلی بریک ڈاؤن کے باعث شہر میں ریڈ زون سمیت ہوائی اڈے کے اطراف کے علاقے بھی بجلی سے محروم ہوگئے ، جبکہ بجلی بریک ڈاؤن کے باعث صدر، گذری، گارڈن ،گلشن معمار،بفرزون، کلفٹن ، ڈیفنس ،لائنز ایریا، لیاقت آباد ، ناظم آباد ، لیاری ،قیوم آباد، اختر کالونی، محمود آباد ،ملیر ، شاہ فیصل ، کورنگی ،لانڈھی سمیت شہر کے 80 فیصد علاقے بجلی سے محروم رہے اور شہری بری طرح متاثر ہوئے ،جبکہ بریک ڈاؤن کے باعث شہر کے مختلف بڑے سرکاری اسپتالوں کی بجلی بھی منقطع ہوگئی اور سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی ، سندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آباد، لانڈھی میڈیکل کمپلیکس، ابراہیم حیدری اسپتال اور ملیر شیڈ اسپتال سمیت شہر کے کئی دیگر اسپتال جنریٹر کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے کئی گھنٹوں تک بجلی سے محروم رہے ، جس کے باعث متعدد آپریشن بھی ملتوی ہوگئے ۔ معلوم ہوا ہے کہ بجلی بریک ڈاؤن کے باعث سینٹرل جیل اور اس سے ملحقہ بچہ جیل ، خواتین جیل سمیت لانڈھی جیل بھی متاثر ہوئیں ، جہاں بجلی کی فراہمی منقطع ہونے کی وجہ سے جیمرز سمیت سیکورٹی کیمرے بھی غیر فعال ہوئے ۔ پیر کی علی الصبح بجلی بریک ڈاؤن کے باعث اسکول و کالج جانے والے طلبہ و طالبات سمیت دفتری ملازمین کو بھی بروقت تعلیمی اداروں اور دفاتر پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، جبکہ بجلی کی اچانک بندش سے گھروں میں موجود خواتین کو بھی گھریلو امور کی انجام دہی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔دوسری جانب کے الیکٹرک کی جانب سے جاری روایتی بیان میں کہا گیا ہے کہ نیشنل گرڈ سے پیر کی صبح بجلی کی فراہمی اچانک منقطع ہونے کے باعث کراچی کے کچھ علاقوں میں بھی فراہمی متاثر ہوئی ، تاہم کے الیکٹرک کے جنریشن یونٹس آئی لینڈ موڈ میں لینڈ کرنے کی بدولت جلد از جلد ممکنہ بحالی کویقینی بنایا گیا۔ترجمان کے مطابق کے الیکٹرک کو اس وقت نیشنل گرڈ سے 650میگا واٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے۔نیشنل گرڈ سے 200 میگا واٹ کی جزوی فراہمی میں تقریباً 3 گھنٹے لگے جبکہ مکمل سپلائی سہ پہر 3 بجے ملنا شروع ہوئی۔ترجمان نے دعویٰ کیا کہ متاثرہ علاقوں میں موجود تمام اسٹریٹجک تنصیبات پر بجلی کی فراہمی کو ترجیحی بنیادوں پریقینی بنایا گیا جبکہ کے الیکٹرک نے نیشنل گرڈ سے منسلک پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ کو بھی فعال کرنے کےلیے چند گھنٹے تک بجلی فراہم کی۔کے الیکٹرک کے ترجمان کے مطابق نیشنل گرڈ سے خراب موسمی حالات کے باعث اچانک سپلائی منقطع ہونے کے باوجود کے الیکٹرک کے جنریشن یونٹس نے بحفاظت آئی لینڈ موڈ پر کام کرنا شروع کردیاتھاجس کی بدولت شہر میں بجلی کی جلد از جلد بحالی کو یقینی بنایا گیا۔