لاہور(نمائندہ امت)بھارت سرکارنےمقبوضہ کشمیر میں غاصب ہندوستانی فورسزکیخلاف کشمیری عوام کےبڑھتے ہوئے غم و غصہ کے پیش نظر گورنر راج کی مدت ختم ہونے کے بعد صدارتی راج نافذ کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی حکومت ختم ہونے کے بعد گورنر راج کی مدت 19دسمبر کو ختم ہو رہی ہے جبکہ جموں کشمیر کے آئین کے مطابق گورنر راج میں توسیع کی گنجائش نہیں ہے۔ امت کی رپورٹ کے مطابق ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے گزشتہ ماہ صحافیوں کو بتایا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جلد انتخابات کے حق میں ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ ایوان سے مقبول عام حکومت نہیں بنائی جا سکتی۔ 87 رکنی اسمبلی میں کسی جماعت کو اکثریت حاصل نہیں ،اس میں پی ڈی پی کے 28، بی جے پی کے 25 اور نیشنل کانفرنس کے 15ارکان ہیں۔ صدارتی راج اسی صورت میں نافذ ہوسکتا ہے جب گورنر کی رپورٹ پربھارتی وزیر اعظم نریندرامودی کی کابینہ صدر سے اس کی سفارش کرے گی۔اگر صدارتی راج نافذ ہوجاتا ہے تو ،اگرچہ یہ موجودہ گورنر راج میں توسیع کی طرح ہی ہوگا تاہم یہ دہلی کی براہ راست حکومت کا آغاز تصور کیا جائے گا۔