پلی بارگین پر نیب اپنی پوزیشن واضح نہیں کرپا رہا- قانونی ماہرین
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سینئر قانون دانوں نے کہاہے کہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسزمیں احتساب عدالت کے فیصلے کوعدالت عالیہ اسلام آبادکی جانب سے معطل کرنے اور پھر سپریم کورٹ کی جانب سے ہائی کورٹ کے فیصلے کوعبوری طورپر بحال رکھنے کی باتوں سے واضح ہوتاہے کہ نیب نے ریفرنسزدائرکرنے سے قبل اپنا ہوم ورک مکمل نہیں کیا تھا۔عدالت کے حکم کے مطابق بغیر جرم ثابت کیے کسی بھی ملزم کی پگڑیاں نہ اچھالی جائیں ۔نیب میں اصطلاحات کی بہت زیادہ ضرورت ہے ۔چیئرمین نیب کے اختیارات پر بھی موجودہ قوانین کاجائزہ لیاجانا ضروری ہے ۔ان خیالات کااظہار سابق پراسیکیوٹرنیب ذوالفقار احمدبھٹہ ایڈووکیٹ ،جسٹس (ر)قمر اقبال ،یونس ایڈووکیٹ نے روزنامہ امت سے گفتگوکے دوران کیا۔سابق پراسیکیوٹرنیب ذوالفقار احمدبھٹہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ قومی احتساب بیوروکے قانونی جنگ لڑنے والے وکلاء کی کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں اور سپریم کورٹ بھی مطمئن نہیں ہے ۔انھوں نے کہاکہ نیب پلی بارگین کے معاملات پر بھی اپنی پوزیشن واضح نہیں کرپا رہاہے ایسالگ رہاہے کہ نیب اپنے دائرکردہ ریفرنسزمیں بھی اپناہوم ورک مکمل نہیں کرتاہے جس کی وجہ سے احتساب عدالت کی جانب سے دیے گئے فیصلے کوہائی کورٹ نے معطل کردیااور اب سپریم کورٹ بھی اس کوعبوری طورپر برقراررکھے ہوئے ہے ۔جسٹس (ر)قمر اقبال نے کہاکہ نیب میں اصلاحات کی بہت زیادہ ضرورت ہے نیب کی کارکردگی پر اپوزیشن جماعتوں کوبہت زیادہ تحفظات ہیں وہ تحفظات اگر سب کے سب ہی درست نہیں ہیں توکچھ نہ کچھ تواپوزیشن کی باتوں میں وزن ہوگااس کاجائزہ لیاجاسکتاہے ۔یونس ایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ نے نیب کوحکم دیاتھاکہ کسی شخص پر جرم ثابت کیے بغیر اس کی پگڑی نہ اچھالی جائے نیب کے پاس اگر کسی ملزم کے خلاف ثبوت ہیں تواس کومتعلقہ عدالت میں پیش کرکے اس کے خلاف کارروائی کرے ۔