ڈاکٹرعافیہ نے مقدمے میں اپنا دفاع نہیں کیا-وزارت خارجہ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزارت خارجہ نے سینیٹ کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ امریکی قید میں موجود پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے حکومت نے 20 لاکھ ڈالرز کے عوض تین وکلاءکی خدمات حاصل کیں، تاہم اس کے باوجود انہوں نے مقدمے میں اپنا دفاع نہیں کیا۔نجی ٹی وی کو موصول ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے معاملے پر وزارت خارجہ کی طرف سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ میں دیئے گئے بریفنگ نوٹ کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے وکلاء اور نیک خواہشات رکھنے والوں کے اصرار کے باجود سزا کے خلاف اپیل نہیں کی۔بریفنگ کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پاکستان واپسی کے لیے سیاسی اور سرکاری سطح پر کئی بار کوشش کی گئی۔ 2013اور 2015میں وزیراعظم نے امریکی صدر کے ساتھ بھی 2بار ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا معاملہ اٹھایا، تاہم امریکا نے وزیراعظم پاکستان کی درخواستوں کا مثبت جواب نہیں دیا۔مزید بتایا گیا کہ پاکستان نے یورپی یونین اور دیگر عالمی کنونشنز کا سہارا لینے کی کوشش بھی کی لیکن کامیابی نہ ہوئی۔بریفنگ کے مطابق امریکا میں پاکستانی سفارتخانہ اور ہیوسٹن کا قونصلیٹ ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہا۔وزارت خارجہ کی جانب سے سینیٹ کمیٹی کو دی گئی بریفنگ کے مطابق ہیوسٹن کے قونصل جنرل ہر 3ماہ بعد ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کرتے ہیں۔ 21جون 2017 کو قونصل جنرل ملنے گئے لیکن ڈاکٹر عافیہ نے ملنے سے انکار کردیا۔ وہ متعدد بار پاکستانی قونصل جنرل سے ملاقات سے انکار کرچکی ہیں۔بریفنگ کے مطابق سفارتی حکام کی ترغیب کے باوجود ڈاکٹر عافیہ نے اپنی والدہ سے ٹیلی فون پر بات کرنے سے بھی انکار کیا۔بریفنگ کے مطابق 9اکتوبر 2018کو پاکستانی قونصل جنرل کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے آخری ملاقات ہوئی اور 2گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں قانونی پہلوؤں پر گفتگو ہوئی جبکہ ڈاکٹر عافیہ نے اپنے بچوں اور خاندان کے لیے پیغام بھی بھیجا۔