اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کی واپسی سے متعلق نیب کو برطانوی ہوم ڈپارٹمنٹ کے سوالات کا جواب دینے کا حکم دیتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی جبکہ میموگیٹ اسکینڈل کیس میں حسین حقانی کی واپسی سے متعلق معاملہ بارے ان چیمبرسماعت کرنے کی استدعامنظور کرلی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے سابق وزیرخزانہ اورمسلم لیگ (ن) کے رہنمااسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ کے ہوم ڈپارٹمنٹ نے اسحٰق ڈار کی واپسی سے متعلق کچھ سوالات بھیجے ہیں اورمذکورہ سوالات نیب کو بھجوا دیئے گئے ہیں وہ برطانیہ کے ہائی کمیشن کو جواب جمع کرائیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کی واپسی ملزمان کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ہوگی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب تو اسحاق ڈار کی بیماری کا بہانہ نہیں رہا،اسحاق ڈارکہتے ہیں کہ جب انصاف ہوگا تب اس ملک میں واپس آوٴں گا۔عدالت نے حکم جاری کیا کہ نیب برطانوی ہوم ڈپارٹمنٹ کے سوالات کا جواب دے اور ایک ماہ میں رپورٹ جمع کرائی جائے۔جس کے بعد اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ایک ماہ تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔جبکہ سابق سفیر حسین حقانی کو واپس لانے کے مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ حسین حقانی کی واپسی پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہو گی۔بتایا گیا کہ حکومتی سطح پر پیشرفت ہورہی ہے لیکن کھلی عدالت میں بیان نہیں کر سکتے۔ عدالت نے مزید سماعت چیمبر میں کرنے کی استدعا منظور کر لی۔ خیال رہے کہ 28جولائی 2017کو سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے پاناما پیپرز کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان سمیت اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے سے متعلق ریفرنس دائر کیا تھا۔اس ریفرنس میں ابتدائی طور پر اسحاق ڈار پیش ہوئے تھے، تاہم بعد ازاں وہ علاج کے لیے لندن چلے گئے تھے، جس کے بعد سے وہ اب تک واپس نہیں آئے۔