لندن (رپورٹ: توصیف ممتاز)پاکستان کی طرف سے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی حوا لگی کے حوالے سے برطانیہ نے ابتدائی کارکردگی کا آغاز کردیا ہے اوردونوں ملک اس معاملے پراتفاق رائے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم کے خصوصی مشیر شہزاد اکبر نے گزشتہ ماہ برطانوی سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید سے ہونے والی ملاقات میں اسحاق ڈار کی حوا لگی پربات کی تھی۔ ذرائع کے مطابق اس ملاقات کے بعد برطانوی ہوم آفس نے ایف آئی اے کوخط لکھ کر اسحاق ڈارکے حوالے سے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزامات کے ثبوت مانگے ہیں۔اب تک پاکستانی حکام نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔قانونی ماہرین کے مطابق اگر کسی دوسرے ملک کوشہری واپس لینا ہوتا تو وہ برطانوی سیکریٹری داخلہ کو درخواست دیتا ہے جس کے بعد سیکریٹری داخلہ اگر سمجھے کہ اس کیس میں کچھ جان ہے تو پھر متعلقہ ملک سے اسی شخص کے متعلق الزامات کی تفصیلات اور ثبوت مانگے جاتے ہیں جس کے بعد سیکریٹری داخلہ یہ فیصلہ کرتا ہے کہ اس شخص کو گرفتار کرکے اس کی واپسی کا عمل شروع کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔ اگر وہ ثبوت کافی ہوں پھر یہ کیس عدالت میں چلا جاتا ہے جہاں ان الزامات کو ثابت کرنا پڑتا ہے۔اس عمل میں کافی عرصہ لگتا ہے۔ نمائندہ ”امت“ کے رابطے پر ہوم آفس کے ترجمان روج سمیوئل نے بتایا کہ جب تک ایسی کسی درخواست پر کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آجاتی وہ اس کی تصدیق یا تردید نہیں کرسکتے۔