حب میں پینے کا پانی ناپید ہوگیا- جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر
حب (رپورٹ:عبدالغنی رند) حب میں پانی کی قلت، جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر، جعلی ادویات ، اتائیوں ، سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ سے عوام ، جب کہ فیکٹریوں میں ٹھیکیداری نظام سے ملازمین پریشان ہیں۔انہوں نے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے ۔حب میں عوام کو سہولتوں کی فراہمی کے حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔علاقے میں پینے کا پانی ناپید ہونے سے شہری بوند بوند کو ترس گئے۔سڑکوں اور گلیوں میں گندگی کے ڈھیر لگ گئے۔گندگی اور مچھروں کی بہتات سے بیماریاں بڑھنے لگیں۔اتائیوں دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹ رہے ہیں۔میڈیکل اسٹوروں میں جعلی ادویات بھی فروخت ہو رہی ہیں۔شہر کے واحد سول اسپتال میں بھی کوئی سہولت نہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال کے ڈاکٹرز مریضوں کو پرائیویٹ اسپتالوں اور نجی کلینکس جانے کا مشورہ دیتے ہیں۔اس کے علاوہ کوئٹہ کراچی شاہراہ بھی کھنڈر بنی ہوئی ہے، جب کہ دھول مٹی اڑنے سے تاجر اور شہری پریشان ہیں۔صنعتوں میں ٹھیکیداری نظام کے باعث بیروزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ با اثر ٹھیکیدار اپنی منشا کے مطابق کام چلا رہے ہیں اور مزدور 2 وقت کی روٹی کیلئے ترس رہا ہے۔عوامی حلقوں نے حکمرانوں اور عدلیہ سے اپیل کی ہے کہ مسائل حل کرنے کے لیے احکامات جاری کیے جائیں۔