واشنگٹن(امت نیوز)امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی کروڑوں ڈالر فوجی امداد بند کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد نے واشنگٹن کیلئے کچھ بھی نہیں کیا ۔پاکستان نے تو القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو چھپنے میں مدد دی تھی ۔سی آئی اے کی جانب سے ولی عہد کو خشوگی کے قتل کا ذمہ دار قراردیے جانے کے بعد ٹرمپ نے ریاض پر دباؤ بڑھا دیا ہے ۔خشوگی قتل پر امریکی رپورٹ منگل کو جاری کی جائے گی ۔ خشوگی کے قتل کے حوالے سے ترکی کی فراہم کردہ ریکارڈنگ خود نہیں سننا چاہتا ،یہ ٹیپ انتہائی خوفناک اور نحوست زدہ ہے ۔سی آئی اے حکام نے اس ٹیپ کے بارے میں بریفنگ دیدی ہے ۔ میری حکومت بہت مضبوط ہے ۔ اپنی کابینہ میں 3سے 5عہدوں پر تبدیلی کرنے والا ہوں ۔ امریکی ٹی وی فوکس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امریکی صدر نے پاکستان پر اسامہ بن لادن کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی رہائش کے واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان میں رہنا ، بلکہ پاکستان کے ایک بہتر گھر میں رہائش اختیار کرنا، مجھے خبر تو نہیں لیکن میں ایک فوجی اکیڈمی کے بالکل برابر میں واقع گھر کو بہترین سمجھتا ہوں ۔اسامہ سوچتا ہوگا کہ ایسی رہائش کتنی خوبصورت ہے ۔امریکہ ہر سال پاکستان کو ایک ارب 30کروڑ کی رقم دیتا رہا ہے،میں نے یہ رقم بند کر دی ،کیونکہ پاکستان ہمارے لئے کچھ کر ہی نہیں رہا تھا ، اسے اس بات کی فکر ہی نہیں تھی کہ ہمارے بارے میں بھی کچھ کرے۔ اس سے قبل امریکی صدر نے رواں سال کے آغاز پر نئے سال کی ٹویٹ میں کہا تھا کہ 15برس میں پاکستان کو 33ارب ڈالر کی رقم دی گئی ،جس کے بدلے میں پاکستان نے امریکہ کو جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا ۔ٹرمپ کی ہدایت پر پاکستان کی 30کروڑ ڈالر امداد پہلے ہی معطل ہے ،جس کے جواز میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے عسکریت پسند گروہوں کیخلاف فیصلہ کن اقدامات نہیں کیے۔پاکستانی امریکی قیادت کو احمق سمجھتے ہیں ،وہ اپنے ملک میں دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں ،جنہیں ہم افغانستان میں تلاش کررہے ہیں ،اب یہ نہیں چلے گا۔امریکی صدر نے اسامہ بن لادن اور صدام حسین کے خلاف کامیاب کارروائیاں کرنے والے بحریہ کے سابق ایڈمرل ولیم مک ریون کی تنقید پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ تو سابق اوباما اور ہلیری کلنٹن کا حامی ہے اور اسی لئے اس نے انہیں خوش کرنے کیلئےاسامہ اور صدام حسین کو انتہائی جلد ڈھونڈا ۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ اگلے 2 روز میں خشوگی قتل کیس کی تفصیلات پر مبنی اپنی رپورٹ جاری کر دے گا۔ اس رپورٹ سے واضح ہوگا کہ صحافی کے قتل کا حکم کس نے دیا تھا۔ اب تک ہمیں یہی بتایا گیا ہے کہ خشوگی کے قتل میں سعودی ولی عہد کا کردار نہیں ،لیکن ہم اصل بات کی کھوج لگا رہے ہیں۔سی آئی اے کی رپورٹ قبل ازوقت ہےاور یہ بھی ممکن ہے کہ سعودی ولی عہد نے ہی خشوگی کے قتل کا حکم دیا ہو ۔ صحافی کو قتل نہیں کیا جانا چاہئے تھا ۔ ٹرمپ نے کہا کہ مجھے اس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ چین ، روس و وینز ویلا کے حکمران بھی میری طرح میڈیا کو دشمن قرار دے رہے ہیں یا نہیں ۔میں نے صرف جھوٹی خبریں دینے والوں کو دشمن قرار دیا تھا ۔ میں لوگوں پر اپنے فیصلے نہیں تھوپتا اور یہ نہیں کہتا کہ کیا ٹھیک ہے اور کیا غلط ہے ۔سی این این کے بیورو چیف کے وائٹ ہاؤس میں داخلے کی اجازت کے فیصلے پر امریکی صدر نے کہا کہ فیڈرل جج کا فیصلہ میرے لئے بڑی ڈیل نہیں۔ میری انتظامیہ پریس کانفرنس میں شرکت کے لئے صحافیوں کی فہرست بنا رہی ہے ۔ٹرمپ نے کہا کہ اگر آئندہ بھی میری پریس کانفرنس کے دوران بدمزگی پیدا ہوئی تو ہم ذمہ دار صحافی کو بھی باہر نکال دیں گے یا اپنی نیوز کانفرنس روک دوں گا ۔ اس بات پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ پریس کانفرنس کے وقت کوئی کیمرا موجود نہ ہو۔دریں اثنا امریکی میڈیا کے مطابق خشوگی کیس کے معاملے پر ٹرمپ خفیہ ادارے کی رپورٹ کے معاملے پر سی آئی اے کی سربراہ جینا ہیسپل، وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے تفصیلی تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔ امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں کے ری پبلکن و ڈیمو کریٹس ارکان نے ٹرمپ سے سعودی عرب کے ولی عہد کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کر دیا ہے۔امریکی انٹیلی جنس ماہرین کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان کو خشوگی کے قتل کا ذمہ دار قرار دینے کا سی آئی اے کا اندازہ نا قابل تردید ہے ۔امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ باب کورکر کا اپنی ٹویٹ میں کہنا ہے کہ ہر پہلو اسی بات کی نشاندہی کر رہا ہے کہ خشوگی کے قتل کا حکم محمد بن سلمان نے دیا۔امریکی افواج کے چیئرمین چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ نے ہیلی فیکس میں سیکورٹی فورم سے خطاب میں کہا ہے کہ سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں اہم عسکری کردار ادا کر رہا ہے ۔علاقائی سلامتی کیلئےسعودی عرب اہم ہے ۔مشرق وسطیٰ کے ممالک خطے میں استحکام لانے کی قوت ہیں۔