مرحوم چیف جسٹس کی زمین پر نگاہیں گاڑنے والا پرانا قبضہ گیر نکلا

0

نمائندہ امت
سابق چیف جسٹس سعید الزماں صدیقی کی زمین پر نگاہیں گاڑنے والا عرفان اللہ کنڈی پرانا قبضہ گیر نکلا۔ قبضے کا خواہشمند اس سے قبل 40 کنال زمین پر قبضہ کر چکا ہے۔ ڈاکٹر عرفان اللہ کنڈی اور اعظم سواتی کیس میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ دونوں کا تعلق حکمران جماعت تحریک انصاف سے ہے۔ ڈاکٹر عرفان اللہ کنڈی کے سیکورٹی گارڈز نے مرحوم چیف جسٹس کی اہلیہ کے سامنے ہوائی فائرنگ کی اور انہیں ڈرانے کی کوشش کی، جس پر تھانہ تریٹ پولیس نے مقدمہ درج کرکے 3 افرار کو گرفتار کرلیا ہے، جبکہ اصل ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہو سکے۔
’’امت‘‘ کو حاصل ہونے و الی معلومات کے مطابق راولپنڈی کے علاقے تریٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے ججز کیلئے ایک جوڈیشل ٹاؤن قائم کیا گیا تھا۔ 1992ء میں مذکورہ علاقے میں قائم ہونے والے اس ٹاؤن میں ایک کنال کے پلاٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو دیئے گئے تھے، جن میں سابق جسٹس نواز حسین عباسی اور سابق چیف جسٹس مرحوم سعیدالزمان صدیقی کے پلاٹس ایک ساتھ ہیں، جن پر تاحال تعمیراتی کام شروع نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم اس خوبصورت علاقے پر لینڈ مافیا نے نظریں جما رکھی تھیں۔ بااثر خاندان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عرفان اللہ کنڈی کی جانب سے جوڈیشل ٹاؤن کے ارد گرد بڑی تعداد میں زمینیں خریدی گئی ہیں، جبکہ بعض جگہوں پر قبضے بھی کئے ہیں، جس کی مالیت اربوں روپے بنتی ہے اور جس کا کل رقبہ 40 کینال ہے۔
جوڈیشل ٹاؤن چھتر کے سیکٹر بی کے پلاٹ نمبر 137 پر سابق چیف جسٹس سعید الزمان صدیقی کی اہلیہ مسماۃ ڈاکٹر اشرف ضلع راولپنڈی کی حدود میں واقع اپنے پلاٹ پر گئیں، جن کے ساتھ چوہدری بلال احمد ایڈووکیٹ، نویدالحق کلو اور سید مبشر حسین بھی تھے۔ مذکورہ پلاٹ پر پہنچ پر انہوں نے مزدوروں سے کام شروع کرایا، جس کے بعد ڈاکٹر عرفان اللہ کنڈی کے لوگ آگئے اور انہوں نے جسٹس سعیدالزمان صدیقی کی بیوہ سے کہا کہ یہ پلاٹ تو ہمارا ہے یہاں آپ چاردیواری نہیں بنا سکتیں۔ بعدازاں ڈاکٹر عرفان اللہ کنڈی نے اپنے دیگر ساتھیوں اور سیکورٹی گارڈز کو بھی بلالیا جو مسلح تھے۔ ان میں ایک کام نام عنایت تھا۔ مسلح افراد نے پلاٹ پر قبضہ کرکے ان سب کو پلاٹ سے باہر جانے کا کہا۔ بصورت دیگر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں اور ملزمان نے ہوائی فائرنگ بھی کی۔ اس موقع پر سعید الزماں صدیقی کی بیوہ، ایڈووکیٹ بلال احمد اور دیگر ساتھیوں نے بھاگ کر جان بچائی۔ سابق چیف جسٹس کی اہلیہ کی جانب سے پولیس چوکی تریٹ تھانہ مر ی میں سب انسپکٹر افتخار حسین کو ایک درخواست دی گئی اور ملزمان کے خلاف زیر دفعہ 324 ت ب، 342 ت ب، 447 ت ب، 511 ت ب، 148 ت ب اور 149 ت ب کے تحت مقدمہ نمبر 450 درج کرکے قانونی کارروائی شروع کردی گئی۔
سابق چیف جسٹس سعیدالزماں صدیقی کے بیٹے بیرسٹر افنان خان کا کہنا ہے کہ ’’میرے والد جب کراچی سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے تھے تو اس وقت انہیں حکومت کی جانب سے دیگر ججز کے ساتھ ہی 600 گز کا ایک پلاٹ دیا گیا تھا۔ غالباً یہ 1992ء کی بات ہے۔ تاہم اس وقت اس علاقے میں کنسٹرکشن نہیں ہوئی تھی اور اب والدہ محترمہ نے کہا کہ وہاں آبادی ہو رہی ہے، لہذا پلاٹ پر چار دیواری بنادی جائے۔ اس لئے والدہ اور دیگر دوست وہاں گئے تو وہاں تھوڑی ہی دیر میں قبضہ مافیا کے لوگ پہنچ گئے۔ اصل میں ہمارا پلاٹ روڈ کے قریب ہے اور قبضہ مافیا کے سربراہ ڈاکٹر عرفان اللہ کنڈی کی دیگر زمین روڈ سے دور ہے، جس پر وہ روڈ کے قریب ہونے کی وجہ سے اس پلاٹ پر نظر رکھے ہوئے تھے، جس پر ہم قانونی کارروائی کر رہے ہیں‘‘۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عرفان اللہ کنڈی کا تعلق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف سے ہے اور اسلام آباد پمز اسپتال کے قریب ہی کنڈی آئی کلینک کے نام سے ایک کلینک چلاتے ہیں اور خود بھی آئی اسپیلشسٹ ہیں۔ واضح رہے کہ حکمران جماعت کے بااثر شخصیات میں سے اعظم سواتی کی جانب سے اسی نوعیت کا ایک واقعہ کچھ عرصہ قبل رونما ہوا تھا جس میں انہوں نے اپنی زمین کے ساتھ ملحقہ زمین پر قبضہ کی وجہ سے غریب شہریوں کو زدوکوب کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کرایا تھا۔ یہ کیس بھی اسی نوعیت کا ہے جس میں حکمران جماعت کی بااثر سیاسی شخصیت کی وجہ سے اس کے قریبی عزیز ڈاکٹر عرفان اللہ کنڈی بھی زمینوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر عرفان اللہ کنڈی اس ایریا میں 28 دیگر شہریوں کے لگ بھگ 40 پلاٹوں پر قبضے کر چکے ہیں۔ ڈاکٹر عرفان اللہ کنڈی خود کو سابق ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی کا رشتہ دار ظاہر کرتا ہے۔
ادھر سابق جسٹس سعیدالزماں صدیقی کی بیوہ کے ساتھ جانے والے چوہدری بلال احمد کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں عرفان اللہ کنڈی نامی مقامی قبضہ گروپ کے مسلح افراد نے وارننگ دی کہ اگر پلاٹ چھوڑ کر نہ گئے تو ایک ہی برسٹ مار کر سب کو فنا کر دوں گا۔ ہم سب کو مزدوروں سمیت یرغمال بنایا گیا۔ بعد ازاں دھکے دے کر پلاٹ سے نکال دیا گیا اور دھمکی دی کہ اگر دوبارہ ادھر کا رخ کیا تو قتل کردوں گا۔ جس کے بعد اب ہم نے قانونی کارروائی کہلئے مقدمہ درج کرایا ہے اور جہاں تک جانا پڑا جائیں گے‘‘۔
سابق چیف جسٹس سعیدالزماں صدیقی کی اہلیہ مسماۃ اشرف نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار سے اپیل کی ہے کہ اپنے ہی شعبے کے ایک معزز جج کی فیملی کو انصاف فراہم کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق گورنر سندھ اور اچھی شہرت کے حامل جسٹس سعید الزماں صدیقی مرحوم کی وجہ سے اسلام آباد پولیس کی جانب سے کوششیں کی جا رہی ہیں کہ جلد از جلد ملزمان گرفتار ہوں، تاکہ سابق چیف جسٹس کی بیوہ کے استدعا پر چیف جسٹس ثاقب نثار سوموٹو نہ لے لیں۔ اس حوالے سے تھانہ مری چوکی تریٹ کے انچارج راجا افتخار کا کہنا ہے کہ مسلسل دو روز سے ملزمان کی تلاش کیلئے چھاپے مار رہے ہیں۔ امید ہے جلد گرفتاری عمل میں آجائے گی۔ رات گئے تک مختلف جگہوں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔ تریٹ چوکی کے محرر سب انسپکٹر بلال کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے 3 مزدوروں کو موقع سے اٹھایا ہے۔ تاہم یہ بے گناہ ہیں۔ کیونکہ ان کو ٹھیکدار اعجاز یہاں لایا تھا، جس کی گرفتاری کیلئے مختلف جگہوں پر چھاپے جاری ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More