کراچی(رپورٹ:محمد نعمان اشرف)بلدیہ عظمیٰ کراچی نے آرام باغ اور لائٹ ہاؤس میں آپریشن کرکے600سو دکانداروں اور ہزاروں مزدوروں کو بے روزگار کردیا‘بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ اسٹیٹ نے مذکورہ مارکیٹوں میں 450سے زائد دکانیں خود اپنی نگرانی میں تعمیر کروائی تھی جن سے وہ ماہانہ لاکھوں روپے بٹورتے رہے،محکمہ اسٹیٹ کے معاہدے کے مطابق دکانداروں کو ایک ماہ پہلے آگاہ کیا جانا تھا کہ دکانیں خالی کرنی ہیں لیکن انسداد تجاوزات عملے نے ایک دن کے نوٹس کے بعد دکانیں مسمار کردیں‘آرام باغ اور لائٹ ہاؤس آپریشن پر تاجر برادری سراپا احتجاج ہوگئی ہے تاہم اس ضمن میں آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کا کہنا ہے کہ جلدازجلد اگر متاثرہ دکانداروں کو متبادل جگہ فراہم نہیں کی گئی تو میئر کراچی کے دفتر کا گھیراؤ کیا جائے گا۔انسداد تجاوزات عملے نے پیر کے روز آرام باغ اور لائٹ ہاؤس کے اطراف کارروائی کرکے600سے زائد دکانیں مسمار کردی ہیں‘معلوم ہوا ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کرنے کے لیئے اتوار اور پیر کی درمیانی شب ہی آرام باغ میں ہیوئی مشینری پہنچا دی گئی تھی‘صبح 10بجے کے اوقات رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری بھی آرام باغ پہنچ گئی تھی بعدازاں کے الیکٹرک،سوئی سدرن گیس،ڈی ایم سی ساؤتھ،کنٹونمنٹ بورڈ اور دیگر ادارے بھی آرام باغ پہنچے‘کے الیکٹرک حکام نے پہلے علاقے کی بجلی منقطع کی جس کے بعد علاقے میں آپریشن کا آغاز کیا گیا‘علاقے کی صورتحال دیکھ کر فرنیچر اور دیگر دکانداروں نے اپنی دکانوں سے سائن بورڈ خود ہٹانا شروع کردیئے تاہم انسداد تجاوزات عملے نے سڑک کنارے موجود فرنیچر،الیکٹریشن سمیت دیگر دکانوں کی طرف آپریشن کا رخ کردیا‘آپریشن شروع ہوتے ہی دکانداروں کی جانب سے احتجاج کیا گیا تاہم موقع پر موجود سیکورٹی اہلکاروں نے صورتحال کو کنٹرول کیا‘انسداد تجاوزات عملے نے آرام باغ میں کارروائی کرکے 200دکانیں مسمار کردیں‘ معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ دکانیں 30سال سے زائد پرانی ہیں اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ہی انہیں یہاں دکانیں کھول کر دی تھیں‘دکانداروں کا کہنا ہے کہ ہرماہ باقائدگی سے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو ادائیگی کرتے ہیں تاہم 2ماہ سے اسٹیٹ ڈیپارمنٹ نے کرایہ وصول کرنا بند کردیا تھا جس پر دکانداروں نے وجہ معلوم کی تو اسٹیٹ ڈیپارمنٹ نے کوئی جواب نہیں دیا‘محکمہ اسٹیٹ ڈیپارمنٹ کا کہنا ہے کہ آرام باغ میں اسٹیٹ ڈیپارمنٹ کی صرف 175دکانیں قائم تھیں، باقی دکانیں قبضہ کرکے بنائی گئی تھیں جن کو مسمار کردیا گیا ہے۔دوسری جانب آرام باغ کے بعد انسداد تجاوزات عملے نے لائٹ ہاؤس کا رخ کیا ‘لائٹ ہاؤس لنڈا بازار میں مشینری آتے ہی دکاندار سڑک پر آگئے اور بلدیہ عظمیٰ کے خلاف شدید نعرے بازی کی ‘انسداد تجاوزات عملے نے لائٹ ہاؤس لنڈا بازار میں کارروائی کرکے 296دکانیں جو نالے کے اوپر قائم تھی انہیںبھی مسمار کردیا ‘معلوم ہوا ہے کہ یہ دکانیں بھی محکمہ اسٹیٹ نے تعمیر کروارکھی تھی جن سے ماہانہ لاکھوں روپے وصولی کی جارہی تھی ‘آپریشن کی نگرانی کرتے ہوئے میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن کا کہنا تھا کہ آرام باغ مارکیٹ کی بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ اسٹیٹ کے پاس مجموعی طور پر 175دکانیں رجسٹرڈ ہیں جنہیں وہاں کے دکانداروں نے بڑھا کر او پر نیچے کیبن بنانے کے ساتھ ساتھ ایک دکان کو دو دکانوں میں تقسیم کرلیا تھا اس طرح یہ تعداد تقریباً ساڑھے 350دکانوں تک جا پہنچتی ہے اسی طرح لنڈا بازار کی مجموعی طور پر 297دکانیں رجسٹرڈ ہیں اور یہاں پر بھی دکانداروں نے ایک دکان کو مختلف حصوں میں تقسیم کرکے دکانوں کی تعداد بڑھا لی تھی اس طرح یہاں بھی تقریباً 450غیر قانونی دکانیں اور تجاوزات موجود تھے ، میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا کہ آرام باغ فرنیچر مارکیٹ میں واقع آرام باغ مسجد کو 1962میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کی قرار داد نمبر 117،مورخہ 17-5-1962کے تحت زمین دی گئی تھی جس پر بعدازاں مسجد کے ایک جانب غیر قانونی دکانیں اور تجاوزات قائم ہوتے چلے گئے ۔انہوں نے مسجد سے متصل دکانداروں کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دکانیں غیر قانونی اور تجاوزات کے زمرے میں آتی ہیں لہٰذا انہیں بھی وہاں سے عدالتی احکامات کے مطابق ہٹایا جائے گا، انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات بہت واضح ہیں شہر میں کسی بھی پارک، نالے اور فٹ پاتھ پر جو بھی تعمیرات کی جائیں گی وہ غیر قانونی ہونگی اور تجاوزات کے زمرے میں آئیں گی،امت کو آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے بتایا کہ آرام باغ میں قائم کی گئی دکانیں خود بلدیہ عظمیٰ کراچی نے تعمیر کروائی ہیں ، جب یہ غیر قانونی دکانیں تھیں تو انہیں تعمیر کیوں کیا گیا‘انہوں نے کہا کہ مذکورہ دکاندار گزشتہ کئی برسوں سے کے ایم سی کو کرایہ دیتے آرہے ہیں تو یہ کیسے غیر قانونی دکانیں ہوگئیں‘انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا واضح حکم ہے کہ قبضہٰ مافیا کے خلاف کارروائی کی جائے۔ یہ دکاندار قبضہٰ مافیا نہیں یہ تو کرائے دار ہیں جو بلدیہ عظمیٰ کراچی کو سالانہ 38لاکھ روپے ادا کرتے ہیں‘انہوں نے کہا کہ لائٹ ہاؤس لنڈا بازار کے تاجروں کو بھی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے دکانیں الاٹ کیں جن سے ماہانہ ڈھائی لاکھ روپے وصولی کی جارہی تھی ‘انہوں نے کہا کہ متاثرہ دکانداروں کی تعداد 300سے زیادہ ہے تاہم ان دکانوں میں کام کرنے والے ہزاروں مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں اگر متاثرہ دکانداروں کو متبادل جگہ فراہم نہیں کی گئی تو آرام باغ فرنیچر مارکیٹ سمیت شہر کی دیگر تاجر برادری میئرکراچی کے دفتر کا گھیراؤ کرے گی۔امت کو ڈائریکٹر انکروچمنٹ بشیر صدیقی نے بتایا کہ آرام باغ میں محکمہ اسٹیٹ کی175اور لائٹ ہاؤس میں 295دکانیں قائم تھیں جن کو مسمار کیا گیا ہے ‘انہوں نے کہا کہ مذکورہ مارکیٹوں میں اس کے علاوہ بھی غیر قانونی دکانیں قائم کردی گئی تھیں اور ان کو بھی مسمار کردیا گیا ہے‘انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 600دکانیں مسمار کی گئی ہیں تاہم آپریشن لائٹ ہاؤس پر آج بھی جاری رہے گا اور ایک دو روز میں جامع کلاتھ فریم مارکیٹ کا رخ کیا جائے گا۔