متحدہ کے زیراثر علاقوں میں تجاوزات کے خلاف آپریشن سے گریز

0

امت رپورٹ
بلدیہ کراچی کی جانب سے تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران صرف اولڈ سٹی ایریا کے کاروباری علاقوں میں انہدامی کارروائیاں کی جارہی ہیں اور اب تک سینکڑوں لیز دکانیں مسمار کی جا چکی ہیں۔ جبکہ ایم کیو ایم کے زیر اثر علاقوں میں تجاوزات کے خلاف آپریشن سے گریز کیا جارہا ہے۔ نارتھ کراچی اور نیو کراچی میں نالوں پر 10 ہزار سے زائد دکانیں، گھر اور کارخانے قائم ہیں۔ ذرائع کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ نے اپنے دور میں بھاری رقوم لے کر غیر قانونی تعمیرات کرائی تھیں اور اب بھی ان تجاوزات کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔ اولڈ سٹی ایریا کے اہم تجارتی مراکز میں صرف تین گھنٹے قبل نوٹس دیکر سینکڑوں دکانیں ملبے کا ڈھیر بنادی گئیں، جبکہ نیو کراچی اور نارتھ کراچی میں نالوں پر قائم تجاوزات کو ہٹانے کیلئے تاحال کوئی کارروائی ہوئی اور نہ غیر قانونی قابضین کو متنبہ کیا گیا ہے۔
اولڈ سٹی ایریا کے متاثرہ تاجروں کا کہنا ہے کہ میئر کراچی وسیم اختر دعویٰ کر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے حکم پر تجاوزات کیخلاف آپریشن شہر بھر میں جاری ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ متحدہ کے زیر اثر علاقوں میں سرکاری اراضی پر غیر قانونی تعمیرات پر بلدیہ کراچی نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کا عملہ صدر سے ٹاور تک مارکیٹوں کی لیز دکانوں کو صرف چند گھنٹے کی مہلت دے کر مسمار کر رہا ہے۔ ایمپریس مارکیٹ کو 3 گھنٹے، لائٹ ہاؤس کو آدھے گھنٹے، آرام باغ کو ایک گھنٹے اور فریم مارکیٹ کے دکانداروں کو صرف ایک گھنٹے کی مہلت دی گئی۔ تاجروں کو اپنا قیمتی سامان نکالنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ 60 سال سے قائم کے ایم سی مارکیٹوں کی لیز دکانیں تجاوزات کے نام پر گرائی جا رہی ہیں۔ جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے زیر اثر علاقوں میں نالوں پر قائم مارکیٹوں، کارخانوں اور گھروں کو نہیں چھیڑا جارہا ہے۔ بعض علاقوں میں نمائشی آپریشن کے دوران صرف ٹھیلے اور پتھارے ہٹائے گئے اور سن شیلڈ یا فٹ پاتھ پر قائم تجاوزات ختم کی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نالوں اور سرکاری اراضی پر غیر قانونی تعمیرات سے ماضی میں متحدہ قومی موومنٹ نے بڑا مال کمایا اور اب بھی بھتہ وصول کیا جارہا ہے۔
’’امت‘‘ کی جانب سے کئے گئے سروے میں معلوم ہوا ہے کہ نارتھ کراچی اور نیو کراچی کے علاقوں میں تجاوزات کے خلاف کارروائی تو دور کی بات ہے، نالوں پر قائم دکانوں، گھروں، کارخانوں اور ہوٹلوں کو نوٹس تک نہیں دیئے گئے ہیں۔ جبکہ تجاوزات قائم کرنے والے مطمئن ہیں کہ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے میئر وسیم اختر آپریشن کا رخ اس طرف نہیں کریں گے۔ واضح رہے کہ ایم کیو ایم نیو کراچی سیکٹر کی حدود میں 9 مقامات، گودھرا، نیو کراچی سیکٹر ساڑھے 5، سیکٹر 5، صباء سینما کی جانب، فائیو ایل ڈگری کالج کی جانب، سندھی ہوٹل، ڈی کا موڑ، دعا چورنگی، اللہ والی چورنگی اور وہاں سے فور کے چورنگی تک (یوسف گوٹھ) جبکہ نارتھ کراچی میں سیکٹر 5/A/2 چوک سے ہائر اسٹار اسکول تک نالے کے اوپر قائم تجاوزات میں دکانیں، گھر اور ورک شاپس شامل ہیں۔ دوران سروے دیکھا گیا کہ نیو کراچی گودھرا (گبول تھانے سے) سے اللہ والی چورنگی جانے والی سڑک کے کنارے نالے پر لکڑی، شٹرنگ اور فرنیچر کی پرانی و نئی لکڑی کی دکانیں قائم ہیں۔ اس طرح نالے کو نیو کراچی سیکٹر ساڑھے 5 تک تجاوزات سے بند کردیا گیا ہے۔ اس نالے پر 750 سے زائد دکانیں قائم ہیں، جس کی وجہ سے بارشوں کے دوران سیوریج کا پانی آبادیوں میں بھر جاتا ہے۔ یہ تجاوزات گزشتہ 25 سال سے قائم ہیں۔ بھتہ وصولی کی وجہ سے متحدہ بارشوں میں بھاری نقصان کے باوجود ان دکانوں کیخلاف کارروائی رکواتی رہی ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ انہیں بلدیہ کی جانب سے کوئی نوٹس ملا ہے اور نہ ہی زبانی انتباہ کیا گیا ہے، میئر تو اپنا ہی ہے، کچھ نہیں ہوگا اور چند روز میں آپریشن ہی ختم ہوجائے گا۔ نیو کراچی سیکٹر ساڑھے 5 سے نمبر 5 تک جانے والی سڑک کے بائیں جانب نالے پر مکینک، کار واش سینٹر، دکانیں، ہوٹل اور چھوٹے کارخانے قائم ہیں جن کی تعداد 800 سے زائد ہے۔ نیو کراچی سیکٹر 5 والے چوک سے آگے اللہ والی چورنگی کی جانب آنے اور جانے والی سڑکوں پر دکانیں 30 سال سے قائم ہیں، سندھی ہوٹل تک ان دکانوں کی تعداد 4 ہزار سے زائد ہے۔ ایک نالہ دائیں جانب صبا سنیما تک جا رہا ہے، جس پر 300 سے زائد دکانیں قائم ہیں۔ جبکہ بائیں جانب والا نالہ سیکٹر فائیو ایل ڈگری کالج تک جارہا ہے، جس پر 400 دکانیں قائم ہیں۔ یہاں پر ویلڈر، مکینک اور دیگر چیزوں کی دکانیں ہیں۔ سیکٹر 5 کی سڑکوں کے دونوں اطراف گزرنے والے نالوں پر سندھی ہوٹل تک 1500 سے زائد دکانیں بنائی گئی ہیں۔ سندھی ہوٹل پر بائیں جانب فروٹ، سبزی اور گوشت مارکیٹ ہے۔ جہاں سے نالے پر دکانیں بلال کالونی تھانے تک قائم ہیں۔ واضح رہے کہ اس مارکیٹ کو مصطفیٰ کمال کی میئر شپ کے دوران گرانے کی کوشش کی گئی تھی۔ تاہم متحدہ نیو کراچی سیکٹر نیحماد صدیقی کے ذریعے مزید دکانیں قائم کرنے کی اجازت حاصل کرلی تھی، جس کے بعد دکانیں بناکر 50/50 ہزار روپے میں فروخت کی گئی تھیں۔ یہاں پر چند دکانداروں نے سن شیڈ اور چھپر وغیرہ خود ہٹائے ہیں۔
ایک دکاندار محبوب کا کہنا تھا کہ یہ متحدہ قومی موومنٹ کا زیر اثر علاقہ ہے اور میئر کراچی بھی اپنا ہے، لہٰذا اس کو کسی قسم کی ٹینشن نہیں ہے۔ یہاں پر کے ایم سی والے صرف بھتہ لینے آتے ہیں۔ اس علاقے میں 3 ہزار سے زائد دکانیں قائم ہیں۔ سندھی ہوٹل سے ڈی کے موڑ اسٹاپ تک 500 سے زائد غیر قانونی دکانیں قائم ہیں۔ جبکہ یہاں سے دعا چوک تک نالوں کے اوپر قائم دکانوں کی تعداد 400 سے زائد ہے۔ اسی طرح اللہ والی چورنگی سے فور کے چورنگی تک آنے والی سڑک کے کنارے نالے پر خصوصاً یوسف گوٹھ کے اطراف گھر اور دکانیں بنائی گئی ہیں۔ چند ماہ قبل یہاں عدلیہ کی ہدایت پر تجاوزات گرائی گئی تھی، تاہم اب دوبارہ بن گئی ہیں۔ نارتھ کراچی سیکٹر 5/A/2 کی مین سڑک سے بائیں جانب ہائر اسٹار اسکول کے قریب نالے کے اوپر 700 دکانیں اور گھر قائم ہیں، کئی مکان دو اور تین منزلہ ہیں۔ یہ تجاوزات گزشتہ 35 سال سے قائم ہیں۔ یہاں بھی کوئی وارننگ نہیں دی گئی ہے۔ علاقہ مکین جواد حسین کا کہنا تھا کہ متحدہ کے عروج کے دور میں آٹھ نو سال قبل جن لوگوں نے نالے پر قبضہ کرکے جگہیں گھیری تھیں، ان سے نارتھ کراچی سیکٹر کے سیکٹر ممبر محمود کمانڈو نے 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک وصول کئے تھے۔ ٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More