پشاور(نمائندہ خصوصی)افغانستان کے صوبہ لوگر میں امریکی بمباری سے خواتین اوربچوں سمیت 20افراد شہید ہو گئے۔ متاثرہ گھر کاسربراہ مولوی ملنگ پل چرخی جیل میں قیدہے۔امریکی و افغان فوج نےضلع محمد آغہ کے گائوں پر دھاوا بول کر 13 بیگناہ افراد کو گرفتار بھی کر لیا۔علاقے کےعوام نے وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف شدیداحتجاج کرتے ہوئے گردیز، لوگر شاہراہ بلاک کر دی۔مظاہرین نے امریکہ اورغنی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ طالبان نے پل عالم شہر میں گورنر لوگر پرحملے کا دعویٰ کیا ہے۔ بادغیس میں افغان فوج کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا ،جس کے نتیجے میں 30 اہلکار ہلاک ہو گئے۔ ادھر طالبان کی جانب سے امریکہ کو افغان صدارتی الیکشن ملتوی کرنے کی تجویز سے عبداللہ عبداللہ کو پریشانی لاحق ہوگئی ہے۔انہوں نے انتخاب کے بروقت انعقاد کا مطالبہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی طیاروں نے افغان صوبہ لوگر کے ضلع محمدآغہ کے علاقے آب بازک میں گھر پر بمباری کردی ،جس کے نتیجے میں خواتین اوربچوں سمیت20 افراد شہید ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق متاثرہ گھر کاسربراہ مولوی ملنگ ایک سال سے پل چرخی جیل میں قید ہے۔امریکی و افغان فوج نے گائوں پر دھاوا بول کر حاجی شمسو کا گھرمسمار کر دیا اورلوٹ مار کے بعد 13 بیگناہ افراد کو گرفتار کر کے لے گئے۔ذرائع کے مطابق وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف علاقے کے عوام نے شدید احتجاج کیا اور گردیز،لوگر شاہراہ کو زاہد کے علاقے میں بلاک کر دیا۔مظاہرین نےامریکہ اور غنی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔صوبائی کونسل کے سربراہ محمد ناصر کے مطابق علاقے میں آپریشن کے دوران افغان اسپیشل فورسز نےنیٹو سے فضائی مدد طلب کی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بمباری سے 10 افراد جاں بحق ہوئے ہیں ،تاہم یہ نہیں معلوم کہ ان میں عام شہری کتنے ہیں۔ترجمان گورنر کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ نیٹو نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔دریں اثنا طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبہ لوگر کے صدرمقام پل عالم شہر کے نیازئی کے علاقے میں چوکی کا دورہ کرنے والے صوبائی گورنر محمدانور اسحق زئی پر حملہ کیا گیا۔ حملے میں 3 اہلکار ہلاک ہوئے ،تاہم گورنر کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں مل سکی ، جبکہ صوبہ بادغیس کے صدر مقام قلعہ نو کے مربوطہ علاقے دلامان میں افغان فوج کے قافلے پر حملہ کیا گیا ،جس کے نتیجے میں 3 ٹینک اور 4 گاڑیاں تباہ اور کمانڈر نصیر الدین سمیت 30 اہلکار ہلاک ہو گئے۔ صوبہ فاریاب کے ضلع المار کے بیش قرہ کے علاقے میں واقع چوکی پر حملے میں کمانڈر حبیب اللہ سمیت 7 جنگجوؤں ہلاک ہوئے، ضلع گریزوان کے دونقلعہ کے علاقے میں واقع چوکیوں پر حملوں میں5 اہلکار ہلاک اور 3 چوکیاں اور وسیع علاقہ فتح کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔ طالبان ترجمان کے مطابق صوبہ غزنی ضلع دہ یک کے مربوطہ غزنی شہر کے قریب خشک کے مقام پر بم دھماکے سے پولیس رینجر گاڑی تباہ اور اس میں سوار 6 اہلکار ہلاک ہوئے۔ غزنی شہر کے سپندہ کے علاقے میں واقع چوکی پر لیزرگن حملے میں 4 اہلکار مارے گئے۔ ضلع مقر اور ضلع جاغوری میں بھی حملے کئے گئے۔دوسری جانب طالبان کی جانب سے امریکہ کو افغان صدارتی الیکشن ملتوی کرنے کی تجویز پر افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے پریشانی کا اظہار کیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کی امن عمل کے لیے حالیہ کوششوں کے باوجود ابھی تک افغان طالبان نے ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا ،جس سے ظاہر ہوتا ہو کہ وہ ملک میں 17 سالہ شورش کا خاتمہ چاہتے ہیں۔افغان چیف ایگزیکٹو نے مطالبہ کیا کہ حالات جیسے بھی ہوں ،افغانستان کا صدارتی انتخاب مقررہ وقت پر ہی ہونا چاہئے،کیوں کہ یہ سسٹم کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن سے پہلے طالبان سے بات چیت کا مثبت نتیجہ آتا ہے تو یہ بہت حیران کن ہوگا اور افغان عوام اس کا خیر مقدم کریں گے۔
٭٭٭٭٭