مشکوک پی آئی اے ملازمین کی حساس اداروں کے ذریعے اسکرونٹی
اسلام آباد(امت نیوز) مشکوک پی آئی اے ملازمین کی حساس اداروں کے ذریعے اسکروٹنی کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ پی آئی اے کے چیئرمین و چیف ایگزیکٹو افسر ایئر مارشل ارشد ملک کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ اور منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث مشکوک ملازمین کی نگرانی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہداللہ خان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائےایوی ایشن کااجلاس ہوا۔ دورانِ اجلاس منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ میں پی آئی اے کے افسران کے ملوث ہونے سے متعلق قومی ایئر لائن کے چیف ایگزیکٹو افسر ارشد ملک نے سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ دی۔چیئرمین پی آئی اے نے بتایا کہ مذکورہ معاملے میں ملوث مشکوک افراد کے نام اسکروٹنی کے لیے حساس اداروں کو دیئے ہیں، ایجنسیاں مستقل ان افراد کی نگرانی کر رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ منی لانڈرنگ میں 2 ملازمین کے ملوث ہونے کی نشاندہی کی گئی تھی جن کے خلاف محکمانہ کارروائی کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ادارے میں منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مشترکہ کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے۔سینیٹ کمیٹی نے پی آئی اے حکام سے منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ میں ملوث ملازمین کے خلاف کارروائی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ اجلاس کے دوران سیکریٹری سول ایوی ایشن نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات کے مطابق ایئرپورٹ پر ایجنسیز کے لیے جگہ مختص کردی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایجنسیاں سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے منی لانڈرنگ اور منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے نگرانی کریں گی۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران ارکان نے فلائٹ منسوخ ہونے پر مہنگے ٹکٹس دیئے جانے کے عمل پر تحفظات کا اظہار کیا۔ چیئرمین پی آئی اے نے کہا کہ یہ پریکٹس دنیا بھر میں عام ہے کہ جس فلائٹ کی ٹکٹ منسوخ ہوجائے تو دوسری ایئر لائن مہنگی ٹکٹ دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نجی ایئر لائنز کی فلائٹ منسوخ ہونے پر پی آئی اے بھی مہنگی ٹکٹ فروخت کرتا ہے۔