سدھارتھ شری واستو
بھارتی قبائلیوں نے عیسائیت کا پیغاضم لے کر آنے والے امریکی مبلغ کو تیروں اور نیزوں کے وار سے چھلنی کر ڈالا۔ نئی دہلی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ 26 سالہ امریکی پادری جان ایلن چائو کو نکوبار/ انڈیمان جزائر کے قبائلیوں نے قتل کر دیا ہے۔ پورٹ بلیر، انڈیمان میں موجود صحافتی ذرائع کا کہنا ہے کہ نیم وحشی قبائلی، امریکی مسیحی مبلغ کی لاش بھی واپس نہیں کر رہے ہیں جس کے بعد بھارتی حکومت لاش کی بازیابی کیلئے ایک اعلیٰ سطحی ٹیم بناکر علاقے میں بھیجنے کا پلان بنا رہی ہے۔ امریکی مبلغ جان ایلن چائو نے اس ممنوعہ جزیرے پر جانے سے قبل ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ اس جزیرے کے غیر متمدن قبائلی باشندوں کو یسوع مسیح کا پیغام دینے جارہا ہے۔ اس ضمن میں ان قبائلیوں نے اگر اس کو مار بھی ڈالا تو وہ اپنی موت کا خود ذمہ دار ہوگا۔ دوسری جانب انڈیمان کے انسپکٹر جنرل پولیس دیپندرا پاٹھک نے بتایا ہے کہ اس نوجوان امریکی مسیحی کو ممنوعہ جزیرے پر پہنچانے کے الزام میں سات مقامی مچھیروں کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔ مچھیروں نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے بھاری معاوضے کے لالچ میں امریکی پادری کو قبائلی جزیرے پر یہ جانتے بوجھتے ہوئے پہنچایا تھا اس کا یہاں آنا سراسر موت کا سودا ہے۔ کیونکہ قبائلی اپنی سرزمین پر قدم رکھنے والے کسی اجنبی کو زندہ نہیں چھوڑتے۔ آسٹریلین جریدے نیوز ڈاٹ آسٹریلیا نے بتایا ہے کہ جان ایلن چائو افریقہ سمیت متعدد ممالک میں عیسائیت کی تبلیغ کر چکا تھا۔ جریدے کے مطابق ایلن کو نکوبار سے ملحق جزائر میں جانے سے بھارتی حکومت نے سختی سے منع کیا تھا اور تحریری طور پر پابند کردیا تھا کہ وہ ان قبائلی جزائر کی جانب رُخ نہ کرے ورنہ ان کی جان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق درجنوں سیاحوں پر جان لیوا حملے ریکارڈ ہوچکے ہیں۔ ان ’’ممنوعہ‘‘ جزائر پر قدم رکھنے والے کئی سیاحوں کو قبائلی تیروں اور نیزوں کے وار کرکے ہلاک کرچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکی مشنری کو بھی قبائلیوں نے اپنی سرزمین پر قدم رکھنے کے جرم میں منٹوں میں مار ڈال تھا اور اس کی لاش کو سمندر کے کنارے پھینک دیا ہے جس کو بھارتی حکومت کے اسپیشل دستے نے اٹھانے کی کوشش کی لیکن قبائلیوں کی مزاحمت کے باعث متعدد بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکی ریسرچ سوسائٹی سروائیول انٹرنیشنل سے منسلک تجزیہ نگار سوفی گرگ نے بتایا ہے کہ ان قبائلیوں تک متمدن انسانوں کا رابطہ اچھی بات نہیں ہے۔ کیونکہ یہ انسانوں کی نادر نسل ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ہلاک پادری جان ایلن چائو کی لاش واپس امریکا بھجوائے جانے کا اہتمام کیا جارہا ہے جس میں بھارتی حکومت مدد کر رہی ہے۔ روئٹرز نیوز ایجنسی سے گفتگو میں بھارتی حکام نے بتایا ہے کہ انہوں نے مقتول پر غیر قانونی طور پر قبائلی جزیرے پر جانے کا مقدمہ درج کیا ہے اور قبائلیوں کے خلاف بھی ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں قبائلیوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی خارج از امکان ہے، کیونکہ قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی غیر ملکی یا اجنبی کو اپنے علاقے میں بالکل برداشت نہیں کرتے۔ امریکی میڈیا کے مطابق یہ بالکل ننگ دھڑنگ رہتے ہیں، کچا گوشت بھی کھالیتے ہیں۔ اس کے علاوہ شہد اور نباتات سے اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔ تاہم کسی قسم کی صنعت و حرفت یا تجارت کا یہا ں کوئی گزر نہیں ہے۔ یہ گھاس پھونس کے جھونپڑے بنا کر رہتے ہیں اور تعلیم یا تمد ن کا یہاں نام و نشان نہیں ہے۔ جبکہ ہتھیاروں میں تیر، تلوار اور نیزوں کا بخوبی استعمال کرتے ہیں۔ بھارتی جریدے آسام ٹریبون سے منسلک ایک سینئر صحافی اتلائو پنڈوچری کا کہنا ہے کہ بھارتی سرکار نے تیس سال قبل بھی ان جزائر کا سروے کرنے کی کوشش کی تھی اور ان کو عسکری مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہا تھا لیکن تیروں، تلواروں اور بھالوں سے مسلح تیس ہزار سے زائد قبائلیوں نے بھارتی حکومت کا ناک میں دم کردیا تھا، جس کی وجہ سے بھارتی حکومت نے ان جزائر پر عسکری کیمپس یا اڈوں کے قیام کا فیصلہ ترک کردیا تھا اور ان جزائر کو قبائلیوں کیلئے مختص کردیا تھا۔ کیونکہ بھارتی حکومت کو علم ہے کہ کوئی غیر ملکی ان جزائر پر نہیں رہ سکتا۔ مقامی قبائلی ان کو منٹوں میں ہلاک کردیتے ہیں اور کسی بھی اجنبی کیلئے ان کی حد برداشت صفر ہے۔
٭٭٭٭٭