نمائندہ امت
آسیہ ملعونہ کی رہائی کے خلاف تحریک لبیک پاکستان نے بھرپور تحریک چلانے کی تیاری شروع کردی ہے۔ ٹی ایل پی کے سرپرست اعلیٰ پیر محمد افضل قادری نے تصدیق کی ہے کہ آسیہ ملعونہ کی رہائی اسے بیرون ملک بھیجنے سے بھی بڑی بات ہے اور اس فیصلے کے خلاف بھرپور و فیصلہ کن تحریک کی تیاری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ناموس شان رسالت کے گستاخوں کے پہرے داروں اور ان کے حامیوں کی گولی ہمیں ہمارے مشن سے نہیں ہٹا سکتی۔ تحفظ ناموس رسالت کے لئے گرفتاری کیا شہادت حاصل کرنے کیلئے بھی بے تاب ہیں۔ حکومت تحریک لبیک کے خلاف کریک ڈاؤن کی تیاری کر رہی ہے۔ ہمارا راولپنڈی کا پروگرام روکنے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ وفاقی وزیر پیر نورالحق قادری کمزور ثابت ہوئے ہیں۔ اب ہم نے حکومت اور اس کے اداروں کے ساتھ مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان بیرون ملک جو کچھ کہہ رہے ہیں، وہ بھی خلاف آئین ہے‘‘۔
’’امت‘‘ کو تحریک لبیک کے ذرائع نے بتایا کہ آسیہ مسیح کی رہائی، ملعونہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے ٹال مٹول اور حکومت کے دیگر اقدامات کے بعد تحریک لبیک پاکستان کی قیادت کو پہلے سے زیادہ پختہ یقین ہوگیا ہے کہ ان کے ساتھ صوبائی اور وفاقی حکومت نے جو معاہدہ کیا تھا، وہ محض دھوکا، فریب اور وقت گزاری کا ایک بہانہ تھا۔ دوسری جانب بعض یورپی ممالک ملعونہ اور اس کے خاندان کو اپنے ملک میں پناہ دینے کیلئے بھی بے تاب ہیں اور کوئی بعید نہیں کہ کسی بھی وقت خبر آئے کہ ملعونہ آسیہ اپنے خاندان سمیت جرمنی، کینیڈا، اٹلی یا کسی اور یورپی ملک پہنچ گئی ہے۔ واضح رہے کہ آسیہ ملعونہ کی بریت کے خلاف سب سے زیادہ مؤثر آواز تحریک لبیک پاکستان نے اٹھائی ہے۔ جس طرح اس نے ممتاز قادری شہید کی پھانسی کے موقع پر بھی مؤثر اور بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک نے ملعونہ کی رہائی اور اس کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالے جانے کے خلاف بھرپور تحریک چلانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور یہ کہ اس کیلئے تیاری بھی شروع کر دی گئی ہے۔ اس ضمن میں چھبیس نومبر کو لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسہ تحریک کا نکتہ آغاز ہوگا۔ اس حوالے سے ’’امت‘‘ نے تحریک لبیک کے سرپرست اعلیٰ پیر محمد افضل قادری سے بات چیت کی تو انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے کہ کسی گستاخ رسول کو اتنے سال جیل میں رکھنا غلط تھا، یا اس ملعونہ کے خلاف کوئی مقدمہ ہی نہیں بنتا تھا، تو وہ کھلم کھلا عالم کفر کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ آسیہ معلونہ کو رہا کرکے نعوذ باللہ ناموس شان رسالت پر حملہ کیا گیا ہے۔ نو سال چار ماہ جیل میں رہ کر اسی نظام اور انہی عدالتوں میں ملعونہ پہلے ملزم اور پھر مجرمہ ثابت ہوئی۔ پھر اچانک کیا ہوا کہ وہ بے گناہ قرار دے دی گئی۔ پیر محمد افضل قادری نے کہا کہ ’’برطانیہ میں چیف جسٹس آف پاکستان کے اس کیس کے بارے میں بیانات ناقابل قبول اور آئین کے خلاف ہیں۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آئین پاکستان کی اس سلسلے میں دفعات کی تشریح برطانیہ میں جاکر کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ وہاں ان کے مخاطب کون ہیں اور وہ کس کو بتا رہے ہیں کہ ملعونہ کے خلاف کیس ہی غلط تھا‘‘۔ ایک سوال کے جواب میں پیر محمد افضل قادری نے کہا کہ ’’حکومت ہمارے خلاف کریک ڈاؤن کی تیاری کر چکی ہے۔ لیکن ہم اس مسئلے پر قطعاً نہ کسی سے مرعوب ہوں گے اور نہ خوف زدہ ہوکر کسی مصلیحت کا شکار ہوں گے۔ ہم شہادت کے لئے تیار ہیں۔ حکومت کے ساتھ ہمارا معاہدہ حکومت کی جانب سے اپنی ذمہ داری پوری نہ کرنے کی وجہ سے ختم ہو چکا ہے۔ ہم نے معاہدے کے بعد پانچ منٹ میں دھرنا ختم کر دیا تھا۔ لیکن آج بائیس تیئس دن گزر گئے، ہمارے کارکنان رہا نہیں کئے گئے۔ اسی طرح نہ ملعونہ کی سزا بحال ہوئی ہے اور نہ معاہدے اور وعدے کے مطابق اس کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے۔ وفاقی وزیر پیر نورالحق قادری بھی کمزور ثابت ہوئے ہیں۔ جمعہ کو (گزشتہ روز) دو وزرا لاہور آئے تھے، لیکن ہم نے اب مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔ گجرات میں میرے آستانے کا پولیس نے گھیراؤ کر رکھا ہے۔ مجھے لاہور جانے سے روکنے یا میری گرفتاری کی تیاری ہو رہی ہے۔ لیکن ہم گرفتاری کو کوئی اہمیت نہیں دیتے۔ شہادت کے لئے بھی حاضر ہیں، لیکن تحفظ ناموس شان رسالت پر کوئی داغ نہ برداشت کر سکتے ہیں اور نہ اپنی زندگی میں کوئی داغ لگنے دیں گے۔ اگر قیادت کو گرفتار کیا گیا تو اس تحریک کی قیادت عاشقان رسول اور لوگ خود کریں گے اور بہت نقصان ہوگا۔ اس مسئلے پر پورے ملک سے لوگ سڑکوں پر آنے کو تیار ہیں‘‘۔ ایک اور سوال کے جواب میں پیر محمد افضل قادری کا کہنا تھا کہ ’’ملعونہ کی رہائی کے خلاف بھرپور تحریک چلانے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ ہماری جماعت میں اس وقت سب لوگ ہائی الرٹ ہیں۔ اگر اس پر امن تحریک کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی گئی تو ملک میں شدید فساد ہوگا۔ جس کے ذمہ دار وہ لوگ ہوں گے جو ناموس شان رسالت کے گستاخوں کے اس وقت محافظ بنے ہوئے ہیں اور ایک ملعونہ کو باعزت بری کر کے اسے بیرون ملک بھجوانے کا اعلانیہ اظہار کر رہے ہیں‘‘۔
ادھر جس وقت یہ سطور لکھی جا رہی ہیں، اطلاعات ملی ہیں کہ گجرات میں پیر افضل قادری کے گھر کا کریک ڈائون کرلیا گیا ہے، اور ان سے ملنے کیلئے آنے والے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ لاہور میں علامہ خادم حسین رضوی کے گرد بھی گھیرا تنگ کئے جانے کی اطلاع ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭