تحریک لبیک کے خلاف کریک ڈائون میں درجنوں کارکن گرفتار

0

امت رپورٹ
کراچی میں تحریک لبیک کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ تحریک لبیک سندھ کے ترجمان یحییٰ قادری سمیت 50 سے زائد کارکن گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ جبکہ شہر بھر میں دھرنے روکنے کیلئے نمائش چورنگی سمیت 15 حساس مقامات پر جمعہ کی شب سے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے۔ جبکہ شہر میں دفعہ 144 کی پابندی پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے 108 تھانوں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ مختلف تھانوں کی پولیس تحریک لبیک کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے مار رہی ہے اور علاقوں میں گشت بڑھا دیا گیا ہے تاکہ دوبارہ دھرنے شروع نہ کیے جاسکیں ۔ تحریک لبیک کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ آسیہ ملعونہ کی رہائی پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔ جب بھی موقع ملا احتجاجی دھرنے شروع کردیںگے۔ تحفظ شان رسالت کیلئے عاشقان رسول جان دینے کو تیار ہیں۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جمعہ کو رات گئے علامہ خادم حسین رضوی سمیت دیگر مرکزی قائدین کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں تحریک لبیک کے رہنمائوں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا تھا۔ جبکہ میڈیا پر خادم رضوی اور اشرف جلالی کی گرفتاری کی خبر نشر ہوتے ہی کراچی میں تحریک لبیک اور دیگر اہلسنت جماعتوں کے کارکن سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ جنہوں نے ماضی کی طرح نمائش چونگی پر دھرنا دینے کی کوشش کی۔ تاہم شہر میں دفعہ 144 نافذ ہونے پر پولیس اور رینجرز نے شہر بھر میں دھرنے روکنے کیلئے خصوصی حکمت عملی تیار کی ہوئی تھی۔ مشتعل کارکنوں نے جب سڑکیں بند کیں، تو پولیس نے ان کو منتشر کرنے کی کوشش کی، جس پر پولیس اور کارکنوں میں جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ اور شدید شیلنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں 3 کارکن شدید زخمی ہوگئے۔ بعدازاں پولیس اور رینجرز مظاہرین کو منتشر کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق رات کو ہی شہر میں کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا تھا۔ تحریک لبیک سمیت دیگر اہلسنت جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کیلئے ملیر، ماڈل کالونی، لانڈھی، کورنگی، کھوکھراپار، بلدیہ اور دیگر علاقوں میں چھاپے مارے گئے۔ جبکہ گرفتار کارکنوں اور رہنماؤں کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ تحریک لبیک سندھ کے ترجمان مولانا یحییٰ قادری کو نعمان عسکری پارک کے قریب واقع گھر سے حراست میں لیا گیا۔ گلستان جوہر میں تحریک لبیک سندھ کے امیر علامہ احسن حسین کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا، لیکن وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک، جے یو آئی اور دیگر اہلسنت جماعتوں کے رہنما اپنے موبائل فون آف کرکے روپوش ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے بقول چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے، پولیس اور رینجرز کے اعلی افسران نے ہدایات جاری کی ہیں کسی بھی علاقے میں دھرنا شروع نہ کیا جاسکے۔ تمام تھانے گشت کا سلسلہ بڑھا دیں۔ جمعہ کی شب سے ہی نمائش چورنگی سمیت 15 مقامات پر رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔ اہلکاروں کو دھرنا دینے والوں پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کرنے اور گرفتاریاں کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ کراچی کے 108 تھانوں کی حدود میں ان علاقوں کی نگرانی کی جارہی جہاں ماضی میں تحریک لبیک دھرنے دیتی رہی ہے۔ سہراب گوٹھ پل کے نیچے، بلدیہ نمبر 4، اسٹار گیٹ، فور کے چورنگی، پاور ہاؤس چورنگی، سخی حسن چورنگی، لیاقت آباد نمبر 10چوک، فائیو اسٹار چورنگی، شاہ فیصل کالونی، شمع شاپنگ سینٹر، کورنگی نمبر5، کورنگی نمبر 2، لانڈھی 89، قائد آباد چوک، سنگر چورنگی اور ملیر پندرہ چوراہے سمیت دیگر مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ ہر تھانے کے ایس ایچ او کو کہا گیا ہے کہ 3 ٹیمیں بنائیں، ایک ٹیم علاقے میں تحریک لبیک کے رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور ان کو حراست میں لے۔ دوسری ٹیم ان مقامات کی نگرانی کرے، جہاں تحریک لبیک پہلے دھرنے دیتی رہی ہے۔ جبکہ تیسری ٹیم تھانے کی پوری حدود میں گشت کرے تاکہ کسی مقام پر دھرنا نہ دیا جاسکے۔ جن مقامات پر دھرنوں کا خدشہ ہے وہاں تعینات پولیس نفری کو شیلنگ سیل دیئے گئے ہیں۔ لاٹھی جارچ اور شیلنگ کے بعد پکڑے جانے والے افراد کو وہاں سے لے جانے کیلئے بکتر بند گاڑیاں اور ٹرک کھڑے کئے گئے ہیں۔ جمعہ کی شب نمائش چورنگی پر دھرنے پر بیٹھے تحریک لبیک کے کارکنوں کو منتشر کرنے کیلئے پولیس اور رینجرز کی جانب سے فائرنگ اور شیلنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں 3 کارکن وسیم، شفیق اور شیراز زخمی ہوگئے، جنہیں سول اسپتال پہنچایا گیا۔ وسیم کی گردن پر گولی لگی تھی، اس کی حالت تشویشناک ہے۔ جبکہ کئی زخمی نجی اسپتالوں میں چلے گئے تھے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More