واشنگٹن(امت نیوز)واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ صحافی جمال خشوگی قتل کیس میں صدر ٹرمپ سعودی عرب کے وکیل بن چکے ہیں۔اخبار کےمطابق سی آئی اے نے اپنی رپورٹ میں ثابت کیا ہے کہ سعودی ولی عہدشہزادہ محمد نے ہی خشوگی کو مارنے کا حکم دیا تھا جبکہ کانگریس نئے سرے سے تحقیقات کا مطالبہ کرچکی ہے۔امریکی صدر دونوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف کارروائی نہیں کر رہے اور تیل اور اسلحے کیلئے سعودی عرب کی حمایت جاری رکھےہوئے ہیں۔دریں اثنا سابق سعودی انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ جمال خشوگی کے قتل سے سعودی عرب کی ساکھ متاثر ہوئی اور ہمیں عالمی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا، تاہم انہوں نے کہا کہ شہزادہ محمد کو ملوث کرنے سے متعلق سی آئی اے کی رپورٹ قابل اعتبار نہیں۔ایک انٹرویو میں شہزادہ ترکی نے کہا کہ سی آئی اے نے سابق عراقی صدر صدام حسین کے خلاف کیمیائی ہتھیارتیار کرنے کی رپورٹ دی تھی جو بعدمیں غلط ثابت ہوئی۔علاوہ ازیں جرمنی اور ڈنمارک کے بعد فن لینڈ نے بھی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کردی ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق برطانیہ اورفرانس کی جانب سے سعودی عرب کواسلحے کی فروخت میں کمی آئی ہے۔سعودی عرب مختلف ممالک سے سالانہ 4.1 ارب ڈالرمالیت کا اسلحہ خریدرہا ہے جس میں امریکی سپلائی 61 فیصد ہے۔