مویشی منڈی سے ایک ارب غیر قانونی کمانے کی تیاری

0

کراچی( اسٹاف رپورٹر) ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کے تحت لگنے والی ایشیاکی سب سے بڑی عارضی مویشی منڈی کا ٹھیکہ ناتجربہ کار ایڈمنسٹریٹر کودے کر بڑے پیمانے پر لوٹ مار کی منصوبہ بندی کرلی گئی ،بیوپاریوں کے لئے مختص مفت بلاکوں کے پلاٹ 50روپے میں فروخت کئے جا رہے ہیں جبکہ وی آئی پی بلاکس سرکاری ریٹ پر من پسند افراد کو فروخت کرکے بلیک میں مہنگے داموں فروخت کئے جا رہے ہیں ۔ مویشی منڈی سے ایک ارب روپے سے زاائد کی ناجائز آمدنی حاصل کی جائے گی ،مفت بلاکس میں ایک بارپلاٹ خریدنے والے بیوپاریوں کو اضافی رقم دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور رقم نہ دینے والوں کو پلاٹ چھوڑنے کی ہدایات دی جارہی ہیں تاکہ زیادہ قیمت میں پلاٹ خریدنے والوں کو جگہ دے کر اضافی رقم بٹوری جاسکے، جس کے لئے وی آئی پی بلاکس کے اطراف میں شامل زمین کو استعمال کیا جارہا ہے ، ایڈمنسٹریٹر کے طور پر طاہر میمن نے منڈی کا ٹھیکہ حاصل کیا ہے ، سہولتوں کے نام پر منڈی انتظامیہ زمین کے ایک ایک انچ سے بھی کمانے کے طریقے تلاش کررہی ہے ۔سہولتوں سے محروم بیوپاریوں نے ’’امت‘‘ سے بات چیت میں شکایات کے انبار لگا دئے ۔ رواں برس بھی عید قرباں کے موقع پر ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کی جانب سے سہراب گوٹھ مویشی منڈی قائم کی گئی ہے جہاں لاکھوں جانوروں آمد کا سلسلہ اور شہر آباد ہونا شروع ہوچکا ہے،رواں برس مویشی منڈی 800ایکڑ پر لگائی گئی ہے۔ مجموعی طور پر 28بلاکس پر مشتمل منڈی میں 4وی آئی پی بلاکس اور 22نارمل بلاکس رکھے گئے ہیں ،وی آئی پی بلاکس میں پلاٹس سرکاری چالان جمع کرکے حاصل کئے جاسکتے ہیں جبکہ باقی کے 22بلاکس میں قوانین کے تحت پلاٹ مفت دئے جاسکتے ہیں جوکہ پہلے آئیں اور پہلے پائیں کی بنیاد پر بلاامتیاز دئے جاتے ہیں ،’’امت‘‘ کی جانب سے سہراب گوٹھ مویشی منڈی کا ایک خصوصی سروے میں کیا گیا تاکہ انتظامات کا جائزہ لیا جاسکے۔ منڈی انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ بیوپاریوں سے ایک بار داخلہ فیس کے ساتھ ٹیکس وصول کرکے بعد پورا مہینہ ہر سہولت مفت فراہم کی جا رہی ہے جس میں پانی ،بجلی اور دیگر سہولتوں کے علاوہ مفت زمین پہلے آئیں اور پہلے پائیں کی بنیاد پر دی جا رہی ہے تاہم سروے میں صورتحال ان دعووں کے بالکل برعکس دکھائی دی ،منڈی میں بیوپاری انتظامات سے مطمئن نہیں ہیں جبکہ مفت میں دئے جانے والے پلاٹوں کی خرید وفروخت کا سلسلہ بھی جا ری ہے،سروے میں معلوم ہوا ہے کہ منڈی انتظامیہ نے4 وی آئی پی بلاکس میں600پلاٹوں اور 600پٹیوں پرمجموعی طور پر 10کروڑ روپے اضافی وصول کرنے کی منصوبہ بندی کرکے اس پر عمل در آمد شروع کردیا ہے جس کے لئے مخصوص کارندے منڈی میں سرگرم ہیں ،ذرائع کے بقول آدھے سے زیادہ پلاٹ اور پٹیوں کی فروخت میں 5کروڑ روپے اضافی بٹورلئے گئے ہیں،اس وقت وی آئی پی بلاک کے ایک پلاٹ کی سرکاری قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے ،ذرائع کے مطابق منڈی انتظامیہ6وی آئی پی بلاکس کے مجموعی600پلاٹوں اور600پٹیوں ،فی پلاٹ پر سرکاری فیس کے علاوہ اوسطاً 2لاکھ روپے سے زائد اضافی اور فی پٹی پر سرکاری فیس کے علاوہ 35ہزار روپے اضافی وصول کر رہی ہے،اضافی رقم چالان جمع کرنے سے قبل ہی انتظامیہ کے فرنٹ مین وصول کر رہے ہیں،سروے میں پنجاب کے علاقے سے مویشی لے کر آنے والے نوجوان بیوپاری حنیف نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ وہ جب مویشی لے کر آئے تو منڈی انتظامیہ نے مارشلنگ یارڈ سے اندر آتے ہوئے فی جانور 1400روپے کے حساب سے پیسے لئے جبکہ گاڑی کے داخلے کا ٹیکس 5ہزار روپے علیحدہ سے لیا اس کے بعد دو ہزار روپے مزید لئے گئے اور جب وہ اپنے جانور لے کر بلاک میں آئے تو اس زمین پر گاڑی اتارنے یعنی مویشی اتارنے کی مد میں ان سے 50ہزار روپے لئے حالانکہ یہ بلاک مفت ہیں اس کے دو دن بعد ہی منڈی انتظامیہ کے لوگ آگئے کہ آپ اپنے مویشی یہاں سے ہٹا کر پیچھے لے جائیں کیونکہ یہاں پر پٹیاں بنا کر فروخت کی جائینگی جس پر انہوں نے احتجاج کیا تو انہیں کہا گیا کہ جو کہا گیا ہے اس پر عمل کرو۔ذرائع کے بقول 4وی آئی پی بلاکس میں بلاک نمبر ایک ، 2، 4اور بلاک نمبر 6شامل ہیں ان چاروں وی آئی پی بلاکس کے ہر بلاک میں 36بائی 120فٹ کے 100پلاٹ کاٹے گئے ہیں اس طرح ان بلاکس میں 400پلاٹ کاٹے گئے ہیں جبکہ اس کے علاوہ مویشی منڈی کے اندر کھلی جگہوں پر30بائی15کی600پٹیاں بھی کاٹی گئی ہیں ،ذرائع کے مطابق رواں برس وی آئی بلاکس کے فرنٹ کے پلاٹ کی سرکاری فیس 1لاکھ 50ہزار روپے رکھی ہے جبکہ انہیں بلاکس میں پیچھے کے پلاٹوں کی سرکاری چالان کی فیس کی رقم 1لاکھ20ہزار روپے مقرر کی گئی جن کی سرکاری قیمت 30ہزار روپے فی پٹی ہے تاہم مویشی کے تاجرجو اپنا مال رکھنے کے لئے یہ پلاٹ بک کروانے کے خواہشمند ہیں ان سے کہا گیا ہے کہ پلاٹ کی بکنگ بہت مشکل ہے اور وی آئی پی بلاکس کے پلاٹوں کے بہت سے خواہشمند ہیں جو کہ بااثر افراد کی پرچیاں اور سفارش لے کر آرہے ہیں اس لئے ان پلاٹوں کی بکنگ بہت مشکل سے مل رہی ہے۔ اس طرح کے بہانے بنا کر منڈی انتظامیہ کے فرنٹ مین پلاٹ بک کروانے والوں سے سرکاری چالان کی فیس بھروانے کے علاوہ 2لاکھ روپے اوپر وصول کر کے انہیں بکنگ دے رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مویشی تاجر مجبوری میں یہ رقم ادا کررہے ہیں کیونکہ وہ اپنا مال اچھی لوکیشن پر رکھنا چاہتے ہیں ،اسی طرح سے ان چاروں وی آئی پی بلاکس میں600پٹیاں بھی کاٹی گئی ہیں یہ پٹیاں ماضی میں فروخت نہیں ہوتی تھیں لیکن زیادہ رقم کمانے کے لئے2 برس سے ان پٹیوں کو بھی بیچنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ ان پٹیوں کا سائز 30بائی15فٹ رکھا گیا ہے اور ایک پٹی کی بکنگ کی سرکاری چالان کی فیس30ہزار روپے رکھی گئی ہے ۔فرنٹ کی پٹی 15ہزار اور پی عقب کی پٹی 10ہزار روپے میں سرکاری فیس کے ساتھ فروخت کی جانی ہے لیکن مویشی منڈی کی انتظامیہ کے وہی فرنٹ مین پٹیاں بک کروانے کے خواہشمندوں سے سرکاری چالان کی فیس کے علاوہ 35ہزار اوپر وصول کر رہے ہیں اور یہ پٹیاں اوسطاً50ہزار روپے میں فروخت کی جا رہی ہیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ منڈی کے افتتاح سے قبل ہی ان چاروں بلاکس کے آدھے پلاٹوں اور پٹیوں کی بکنگ پر 5کروڑ سے زائد اضافی بٹورلئے گئے ہیں جبکہ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید 5کروڑ اضافی بٹورنے کی تیاریاں کر لی گئی ہیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ان چاروں بلاکس کے 400پلاٹوں اور 400پٹیوں کی سرکاری قیمت 5کروڑ 12لاکھ روپے بنتی ہے لیکن ان پر 10کروڑ روپے اضافی بٹورنے کی حکمت عملی بنا کر فرنٹ مینوں کے ذریعے اس پر کام کیا جا رہا ہے ،ذرائع کے مطابق وی آئی پی بلاکس کے علاوہ دیگر بلاکس میں بھی یہی صورتحال ہے۔ اس کرپشن کے لئے منڈی لگنے سے قبل ہی ایڈمنسٹریٹر آفس اور ملیر کنٹونمنٹ بورڈ آفس کی آشیر باد سے ان کے منظور نظر افراد پہلے ہی منڈی کے پلاٹ سرکاری فیس اور چالان بھر کر خرید لیتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں برس ایسے مخصوص افراد نے 1لاکھ 20ہزار روپے سرکاری فیس جمع کرا کے کئی کئی پلاٹ حاصل کر لئے اور اس پر ایڈمنسٹریٹر آفس کو لاکھوں روپے اضافی کمیشن ادا کیا حالانکہ یہ افراد مویشیوں کے تاجر یا بیوپاری نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے پاس مویشی ہوتے ہیں یہ افراد صرف اس لئے پہلے سے پلاٹ خرید کر اپنے پاس رکھ لیتے ہیں تاکہ بعد میں اصل مویشیوں کے تاجروں کو یہی پلاٹ 4سے 5لاکھ روپے میں فروخت کرسکیں ۔ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ کرپشن کا یہ سلسلہ منڈی شروع ہونے سے ختم ہونے تک 35روز تک جاری رہتا ہے ،اور ایک شخص کئی کئی پلاٹ پہلے سے بک کرکے ایک مہینے میں 20سے 30لاکھ روپے بیٹھے بیٹھائے کما لیتا ہے۔ یہ اضافی رقم بھی مویشیوں کے تاجروں کی جیبوں سے نکالی جاتی ہے اور مویشی کے تاجر یہ رقم جانوروں کی قیمتوں میں شامل کر کے عوام سے وصول کرتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More