ڈرموں پر 2 ہزار روپے ناجائز وصولی
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) مویشی منڈی انتظامیہ نے پلاسٹک کے ڈرموں کی سپلائی میں 5کروڑ روپے کمانے کے منصوبے پر عمل شروع کردیا ،بیوپاریوں سے زبردستی رقم بٹور کر شہریوں کے لئے قربانی مشکل بنا ئی جا رہی ہے ،مویشی منڈی میں کئے گئے’’ امت‘‘ سروے میں بیوپاریوں سے معلوم ہوا ہے کہ منڈی انتظامیہ ہر بیوپاری کو 25جانوروں کے لئے پلاسٹک کے دو ڈرم دے رہی ہے۔ ایک ڈرم 2500روپے میں دیا جا رہا ہے جبکہ مارکیٹ میں یہی ڈرم جو کہ 200لیٹرپانی کی گنجائش رکھتے ہیں 1200سے 1500روپے تک ملتا ہے، اس طرح منڈی انتظامیہ کھلے عام ایک ڈرم پر ایک ہزار روپے کامنافع لے رہی ہے،بیوپاریوں کے مطابق یہ منڈی ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کی جانب سے بیوپاریوں اور شہریوں کو سہولت دینے کے نام پر لگائی گئی لیکن یہاں پر سہولت نام کی کوئی چیز نہیں بلکہ لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ ایک اندازے کے مطابق منڈی میں فراہم کئے گئے ڈرموں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ 25جانوروں کے لئے دو ڈرم فراہم کئے گئے ہیں اور ہر سال منڈی میں 7سے 10لاکھ جانور لائے جاتے ہیں۔ اسطرح 50ہزار ڈرموں پر 1000روپے کے حساب سے کروڑوں روپے منافع کمایا جا رہا ہے تاہم اس کے باجود انتظامیہ کی جانب سے صاف ڈرم فراہم نہیں کئے گئے،ملک منیر نامی بیوپاری نے’’ امت‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مارکیٹ سے یہی ڈرم 1500روپے میں مل جاتا ہے جو کہ زندگی بھر استعمال ہوسکتا ہے تاہم ابھی ان کو یہ بھی نہیں بتایا گیا ہے کہ منڈی ختم ہونے کے بعد یہ ڈرم ان سے واپس لئے جائیں گے یانہیں۔ منڈی ختم ہونے کے بعد زیادہ تر بیوپاری اضافی سامان چھوڑ کر آبائی علاقوں کو جانے کو ترجیح دیتے ہیں اور بعد میں یہی ڈرم واپس ڈیلروں کو فروخت کرکے مزید اضافی رقم کما لی جاتی ہے ،بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر متعلقہ حکام کو نوٹس لینا چاہئے ۔