اسلام آباد/کوئٹہ(ناصرعباسی/نمائندہ خصوصی) بلوچستان اسمبلی کی اکثریتی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)کی جانب سے صوبے میں حکومت بنانےکے امکانات روشن ہوگئے ہیں ۔3آزاد امیدواروں کی جانب سے جماعت میں شمولیت سے اسمبلی میں اسکے اراکین کی تعداد 18ہو گئی ہے اور سابق وزیر مملکت پیٹرولیم جام کمال کی وزیر اعلی بننے کیلئے پوزیشن مستحکم ہو گئی ہے۔ دوسری جانب متحدہ مجلس عمل بلوچستان کی جانب سے صوبائی حکومت کا حصہ بننے یا نہ بننے کے متعلق اہم اجلاس ہفتہ کو شام گئے بلا لیا گیا تھا ،جو رات گئے تک جاری رہا۔ذرائع کے مطابق ایم ایم اے کی جانب سے بلوچستان اسمبلی کا حصہ بننے کی صورت میں ان کی مخالف جماعتوں کی جانب سے یہ خلا پر کیے جانے کا امکان ہے اور ایم ایم اے کو اسکاسیاسی نقصان پہنچنے کا امکان ہے ،لہذا مرکزی قیادت کو اس کے متعلق آگاہ کیا جائے ۔ ہفتہ کے روز صوبائی اسمبلی کےپی بی2 ژوب سے جیتنے والےآزاد امیدوار مٹھا خان ،پی بی 5دکی سے آزادامیدوارمسعودلونی اورعارف محمدحسنی بھی بلوچستان عوامی پارٹی میں شامل ہوگئےہیں۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سےصوبے میں بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت کی صورت میں بلوچستان عوامی پارٹی مرکز میں پی ٹی آئی کی حمایت کریگی ۔پی ٹی آئی حمایت کی صورت میں ’’باپ‘‘کو 65ممبران کی اسمبلی میں 22ممبران کی حمایت حاصل ہوجائیگی اورحکومت بنانے کےلیے مزید 13ممبران کی ضرورت ہے،جبکہ حکومت سازی کے لیے بلوچستان نیشنل پارٹی، جمہوری وطن پارٹی ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اوربلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی) کے ساتھ رابطوں کا آغاز کردیا گیا ہے ،جبکہ متحدہ مجلس عمل کی جانب سے بلوچستان اسمبلی کا حصہ بننے پر ہی انھیں حکومت سازی میں شامل ہونے کی دعوت دی جائیگی۔دریں اثنا تحریک انصاف کے مرکزی چیئرمین عمران خان نے بلوچستان عوامی پارٹی کے نومنتخب رکن میر عبدالقدوس بزنجو کو اہم صلاح و مشورے کیلئے اسلام آباد بلالیا۔ میر عبدالقدوس بزنجو جب جنوری میں وزیراعلٰی بلوچستان بنے تھے اور مارچ میں سینیٹ کے انتخابات کے موقع پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے تمام سینیٹر کا ووٹ صادق سنجرانی کو دیا تھا، جس کی بدولت وہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے تھے۔ ادھر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ہماری پارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہے ،جبکہ آزاد امیدوار بھی ہماری جماعت میں شامل ہو رہے ہیں ۔صوبے میں حکومت سازی کے لئے پارٹی کی سینئر رہنماؤں پر مشتمل کمیٹی مشاورت سے فیصلہ کرے گی ۔اس حوالے سے تمام جماعتوں سے رابطے کرینگے ،تاکہ ایک مضبوط حکومت بنا کر بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے کردار ادا کر سکیں ۔عوام کا شکریہ ادا کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام نے جو اعتماد کیا،اس پر پورا اترنے کی کوشش کرینگے۔ انہوں نے کامیابی پرعمران خان کو مبارکباد دی ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہم جمہوری طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں، جو پارٹی فیصلہ کرے گی وہ سب کو قبول ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر اسٹیبلشمنٹ کی حامی جماعت کا الزام لگایا جاتا ہے ،اگر ہمیں اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہوتی تو ہمیں کوئٹہ سے تین ،چار سیٹیں ملتیں۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان میں نئی حکومت بنانے کے لئے بلوچستان عوامی پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے سیاسی جماعتوں سے رابطے تیز کر دیئے ۔تحریک انصاف نے بلوچستان میں دونوں سیاسی جماعتوں سے رابطے کر لئے ہیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کو صوبے میں حکومت سازی کا موقع دینے کے لئے تحریک انصاف نے پارٹی رہنماؤں کو ٹاسک دیدیا ،جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی اپنی حکومت بنانے کے لئے قوم پرستوں اور جمعیت علما اسلام کے اراکین سے رابطے تیز کر دیئے ۔بلوچستان عوامی پارٹی نے حکومت سازی کے لئے اہم اجلاس آج طلب کر لیا۔ سردار اختر جان مینگل نے عوامی نیشنل پارٹی ، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اور آزاد اراکین سے بھی رابطہ کئے۔