ایس اے اعظمی
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی کمانڈوز کے ’’ڈیتھ وارنٹ‘‘ جاری کر دیئے۔ غزہ میں کارگزار خفیہ اسرائیلی سیل کا راز افشا ہوگیا ہے۔ حماس نے الخلیل میں اسرائیلی اسپیشل آپریشن گروپ کے حملوں میں شامل اسرائیلی کمانڈوز اور ان کے مقامی مخبروں کی تصاویر جاری کر دیں۔ غزہ اور فلسطین میں موجود تمام شہریوں کو بھیجے جانے والے واٹس ایپ پیغامات اور تصویری پمفلٹ میں عسکری کمانڈر نور برکات اور چھ ساتھیوں کو شہید کرنے والے اسرائیلی کمانڈوز اور ان کے مخبروں کی تصاویر شائع کی گئی ہیں۔ فلسطینی باشندوں سے اپیل کی گئی ہے کہ ان غداروں اور اسرائیلی ایلیٹ کمانڈوز کو جہاں بھی دیکھیں ان کی موجودگی کے بارے میں حماس ملٹری کے واٹس اپ نمبروں پر فی الفور اطلاع دی جائے، تاکہ ان کو بآسانی ٹھکانے لگایا جا سکے۔ اسرائیلی انٹیلی جنس کے حوالے سے معروف جریدے حارث کے خصوصی نامہ نگار عاموس ہرائیل نے تصدیق کی ہے کہ حماس کی انٹیلی جنس اور ہائی ٹیک اداروں نے غزہ میں ایک نامعلوم مقام پر قائم اسرائیلیوں کے ایک ننھی بیس کا سراغ لگالیا ہے اور اس بیس پر اب حماس کا قبضہ ہے جہاں سے ملنے والی بیش قیمت معلومات کی بنیاد پر حماس نے نہ صرف الخلیل میں اسرائیلی کمانڈوز آپریشن میں شامل اسرائیلی کمانڈوز کی تصویریں اور شناختی علامات سے آگاہی حاصل کرلی ہے بلکہ اس خفیہ اسرائیلی بیس سے اسلحہ اور حساس آلات بھی بر آمد کرلئے ہیں۔ اسرائیلی تجزیہ نگار عموس ہرائیل کا اسرائیلی انٹیلی جنس کے حوالہ سے ماننا ہے کہ عسکری اور انٹیلی جنس حلقوں میں شدید مایوسی اور بے چینی پائی گئی ہے اور حماس کی جانب سے تصاویر جاری کئے جانے کے بعد اسرائیلی افواج کے سینسر ڈیپارٹمنٹ نے ایک ای میل پیغام میں تمام سماجی رابطوں کے منتظمین اور واٹس اپ گروپس سمیت فیس بک، انسٹا گرام، ٹیلی گرام اور ٹوئٹر پر ان تصاویر کے شیئر کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ اسرائیل کے اندر حماس کی جانب سے جاری کی جانے والی اسرائیلیوں اور ان کے معاون غداروں کی تصاویرکو دھندلا کردیا گیا ہے۔ اسرائیلی جریدے یروشلم پوسٹ نے بتایا ہے کہ حماس کی جانب سے اسرائیلی کمانڈوز اور ان کے معاون فلسطینی غداروں کی تصاویر کی اشاعت کو اسرائیلی ملٹری کنٹرولر ارئیل بن فراہام نے اسرائیل کی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ قرار دیا ہے، جبکہ اسرائیلی میڈیا کو بھی خبردار کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں ان تصاویر کو شائع نہ کریں ورنہ ذمہ دار وہ خود ہوںگے۔ الخلیل آپریشن میں استعمال کئے جانے والے غزہ میں موجود اس خفیہ اسرائیلی بیس کے بارے میں مزید علم ہوا ہے کہ اس کے قیام کا مقصد حماس کے اعلیٰ عسکری کمانڈرز کی نقل و حرکت سمیت ان کے بارے میں اسرائیل کیلئے مفید معلومات جمع کرنا تھا لیکن اب اس بیس کا راز حماس انٹیلی جنس نے فاش کردیا ہے اور غدار فلسطینیوں کی گرفتاری کیلئے آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے لیکن اسرائیلی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ 11 نومبر کی اسرائیلی ریڈ میں شامل تمام (معاون فلسطینی) افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا جاچکا ہے۔ اس سلسلہ میں حماس نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی ایلیٹ کمانڈوز اور ان کے معاون فلسطینیوں کو ٹھکانے لگانے کیلئے ایک اسپیشل آپریشن گروپ قائم کردیا گیا ہے۔ حماس کی جانب سے قائم کئے جانے والے واٹس اپ گروپس کے نمبر 00972595033719 اور 00972567423807 ہیں جن پر کوئی بھی ایمان دار فلسطینی یا عرب اسرائیلی، غدار فلسطینیوں اور اسرائیلی کمانڈوز کی تصاویر دیکھ کر ان کے بارے میں حماس کے اسپیشل آپریشن گروپ کو مطلع کرسکتا ہے۔ حماس کی جاری تفصیلات میں اسرائیلی کمانڈوز اور فلسطینی غداروں کی شناخت کے ساتھ ساتھ ان کے زیر استعمال آلات اور ہتھیاروں اور گاڑیوں کی تفصیلات بھی جاری کی گئی ہیں۔ حماس انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ عسکری کمانڈر نور برکات کو اغوا کرنے کی اسرائیلی ریڈ کے بارے میں شبہ تھا کہ اس میں شامل اسرائیلی کمانڈوز غزہ میں داخلہ کیلئے استعمال کئے جانے والے راستوں (اسرائیلی زیر قبضہ) ایریز کراسنگ اور (مصری زیر قبضہ) رفحا کراسنگ سے آئے تھے اور اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ مصری یا پھر اسرائیلی انٹیلی جنس اور حکومتی اداروں کو اس ریڈ کا علم تھا لیکن مصری حکومت کی تردید کے بعد حماس نے اپنے ذرائع سے اس بات کا پتا چلایا کہ اسرائیلی کمانڈوز کی ٹیم نا تو ایریز کراسنگ سے غزہ میں داخل ہوئی اور نا ہی رفضا کراسنگ سے در انداز ہوئی بلکہ غزہ میں ایک مکان کے اندر قائم اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنٹوں کے اڈے سے گاڑی کی مدد سے باہر نکلی اور پھر شدید جھڑپ کے بعد ایریز کراسنگ کی جانب بھاگ نکلی جہاں اس میں ہلاک اسرائیلی کمانڈو کرنل M اور شدید زخمی کمانڈو کرنل L سمیت باقی ماندہ کمانڈوز کو اسرائیلی افواج نے کور دے کر اسرائیل میں داخل ہونے میں مدد دی۔ حماس کے ذرائع نے ’’امت‘‘ کو ان نمبروں اور ایلیٹ گروپ کے قیام کی تصدیق کردی ہے اور مزید بتایا ہے کہ غزہ/ الخلیل میں 11 نومبر 2018 کو اسرائیلی کمانڈوز کی اس کارروائی کے ذمہ داروں کو بہر قیمت ٹھکانے لگایا جائے گا اور اس سلسلہ میں عوام الناس کو خفیہ اطلاع کیلئے ایک ای میل [email protected] بھی دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے 11 نومبر کو الخلیل آپریشن کو اسرائیلی انٹیلی جنس کا بچگانہ اور ناکام آپریشن قرار دیا ہے اور اسی سبب اسرائیلی وزیر دفاع لائبر مین کو اپنے منصب سے استعفیٰ دینا پڑا۔ اس آپریشن کیلئے اسرائیلی وزیر اعظم اور انٹیلی جنس چیف کو بھی بے خبر رکھا گیا تھا جبکہ مصری حکام کے دبائو پر اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کو یہ یقین دہانی کروانی پڑی تھی کہ وہ ایک نئی جنگ نہیں کرے گا۔ اس سلسلہ میں حماس ملٹری نے ایک دن میں 450 راکٹس اسرائیل پر برسائے اور اسرائیل کو اینٹی میزائل سسٹم آئرن ڈوم ایکٹیویٹ کرنے پر 33لاکھ ڈالرز کا نقصان اُٹھانا پڑا جبکہ حماس اسپیشل فورسز نے ایک اسرائیلی فوجی بس کو اینٹی ٹینک میزائل سے نشانہ بنا کر اسرائیل کو کھلا پیغام دیا کہ وہ جب چاہے اسرائیلیوں کو تباہ کرسکتی ہے۔ ٭
Prev Post