کراچی (رپورٹ:سید علی حسن) ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں بیمار قیدیوں کے علاج معالجے کے لئے ڈاکٹرز کی تعداد کم ہونے کے باعث 200 کے قریب قیدی موذی امراض میں مبتلا ہوگئے،جیل میں ساڑھے 3 ہزار سے زائد قیدیوں کے لئے محض 5ڈاکٹرز 3 شفٹوں میں فرائض انجام دے رہے ہیں ، ایکسرے مشین موجود ہے تاہم مشین آپریٹر تاحال تعینات نہیں کیا گیا، لاکھوں کی مشینری خراب ہو رہی ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ ملیر جیل میں ساڑھے 3ہزار سے زائد قیدی بند ہیں ،جبکہ روزانہ کی بنیاد پر مختلف مقدمات میں گرفتار ہونے والے ملزمان کو بھی جیل بھیجا جاتا ہے، جیل میں 200سے زائد قیدی ایڈز ، ہیپاٹائٹس ، خارش ، دل کے عارضے ، بخار ،ہائی بلڈ پریشر، نفسیاتی بیماریوں سمیت دیگر امراض میں مبتلا ہیں۔ ان کے علاج و معالجے کے لئے جیل میں خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے گئے ۔ ذرائع نے بتایا کہ جیل میں قیدیوں کے علاج کے لئے جہاں9 ڈاکٹرز ہونے چاہیئں ،وہاں محض 5ڈاکٹر فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جیل میں ادویات کی کمی اور مکمل سہولیات نہ ہونے سے مذکورہ ڈاکٹرز کے لئے مریض قیدیوں کو سنبھالنا درد سر بنا ہوا ہے۔روزانہ کی بنیاد پر 25سے زائد قیدی چیک اپ کے لئے آتے ہیں ،تاہم معمولی مرض میں مبتلا قیدیوں کو ادویات فراہم کر کے بیرک واپس بھیج دیا جاتا ہے۔اس وقت جیل اسپتال میں مختلف مرض میں مبتلا 12قیدی داخل ہیں ۔ان کے علاوہ دیگر مرض میں مبتلا قیدیوں کو اینٹی بائیوٹک دیکر وزٹنگ ڈاکٹر کا انتظار کرنے کو کہا جاتا ہے۔وزٹنگ ڈاکٹرز ہفتے میں 2مرتبہ جیلوں کا دورہ کرتے ہیں اور مریض قیدیوں کا معائنہ کرتے ہیں اگر کسی بیمار قیدی کا علاج جیل میں ممکن نہ ہو تو اسے باہر کے اسپتال سے علاج کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جیل میں وزٹنگ ڈاکٹر کی جانب سےلکھنے کے باوجود قیدیوں کو باہر کے اسپتال سے علاج کے لئے نہیں بھیجا جاتا اور اس کے عوض قیدیوں سے بھاری رشوت کا تقاضہ کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ ایمرجنسی کی صورت میں ہی کسی مریض قیدی کو علاج کے لئے باہر کے اسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ملیر جیل میں معزز ججز بھی دورے کرتے ہیں۔ اس دوران انتظامیہ قیدیوں کو سختی سے پابند کرتی ہے کہ وہ ججز کے سامنے اپنا منہ بند رکھیں ورنہ انہیں سختیوں سے گزرنہ پڑے گا ۔ اس حوالے سے ماتحت عدالتوں میں پیشی کے لئے آئے ہوئے قیدیوں سے بات کی گئی تو انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ جیل میں علاج معالجے کی سہولیات صرف بااثر قیدیوں کے لئے ہیں ، عام بیمار قیدی اگر اپنا چیک اپ کروانا چاہیئے تو اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ قیدیوں کا کہنا تھا کہ وزٹنگ ڈاکٹر جب جیل آتے ہیں تووہ جو ادویات لکھ کر دیتے ہیں وہ ادویات ہم اپنے رشتے داروں کے ذریعے باہر سے منگواتے ہیں۔ایک قیدی کا کہنا تھا کہ میں دل کے عارضے میں مبتلا ہوں،چند روز قبل میرے دل میں درد ہوا تھا ،جس کی میں نے جیل انتظامیہ کو شکایت کی تو انہوں نے جیل اسپتال سے میرا طبی معائنہ کرایا،جیل میں میری طبیعت اکثر خراب رہتی ہے ،اس وجہ سے کھانا بھی پورا نہیں کھاتا کیونکہ جیل کا کھانا کھانے سے اکثر میری طبیعت خراب ہو جاتی ہے۔اس حوالے سے سپریٹنڈنٹ ملیر جیل محمد حسن سہتو نے بتایا کہ جیل میں کسی قیدی سے کسی قسم کی زیادتی نہیں کی جاتی ، جیل میں ڈاکٹرز کی کمی ہے۔ اس کے علاوہ جیل کی ایکسرے مشین بھی خراب تھی جسے مخیر حضرات سے ساڑھے 7لاکھ روپے ڈونیشن لے کر تیار کی گئی ہے ، ہمارے پاس مشین کا آپریٹر بھی موجود نہیں ہے۔