کراچی( رپورٹ :عمران خان )متحدہ عرب امارات نے سرکاری سطح پر پاکستان کواثاثے رکھنے والے4ہزار پاکستانیوں کے اثاثوں کا ریکارڈ فراہم کر دیا ہے جو چند روز میں تمام زونل حکام کو فراہم کر دیا جائے گا ۔فہرست کی فراہمی سے دبئی میں خفیہ اثاثے رکھنے والوں کے پاس بچاؤ کا کوئی راستہ نہیں بچا۔ماضی میں ملنے والا ریکارڈ اور فہرستیں مصدقہ نہ ہونے کی وجہ سے عدالتیں قبول نہیں کرتی تھیں۔باخبر ذرائع کے مطابق 2روز قبل ایف آئی کے تمام زونل حکام کو دبئی میں اثاثے و جائیدادیں رکھنے والوں کے خلاف منی لانڈرنگ کی دفعات کے تحت مقدمات درج کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے ۔اجلاس میں سندھ ،پنجاب ،خیبر پختون ،بلوچستان و اسلام آباد کے اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل کے انچارجزنے بھی شرکت کی ۔ اجلاس میں پہلے مرحلے میں اثاثوں سے لاتعلقی کے حلف نامے جمع کرانے والے سرکاری افسران، دوسرے مرحلے میں پیپلز پارٹی و نواز لیگ کے چند رہنماؤں کے مبینہ فرنٹ مینوں و ایمنسٹی اسکیم میں اپنے جزوی اثاثے ظاہرکرنے والوں کے خلاف انکوائری ہوگی۔ایف آئی اے کے معتبر ذرائع کے مطابق اب تک فہرستوں میں شامل 1895افراد کے نام حتمی طور پر کارروائی کیلئے منتخب کئے ہیں ۔ان میں سے80 فیصد شہری ایمنسٹی اسکیم میں اپنے اثاثے اور جائیدادیں ظاہر کرچکے ہیں۔20فیصد شہری اپنے ناموں پر جائیدادوں سے لاعلمی کا اظہار کر چکے ہیں۔سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں ان افراد کو ایف آئی اے کی جانب سے پہلے نوٹس دیئے گئے۔ اس کے بعد شہریوں سے حلف نامے بھی لئے گئے۔ حلف نامے جمع کرانے والے895 افراد میں سے 540 کا تعلق سندھ،4 بلوچستان و 60 کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔پونےتین سو شہری پنجاب اور خیبر پختون کے رہائشی ہیں۔دوسرے مرحلے کی فہرست میں ملک بھر کے مزید ایک ہزارشہریوں کے نام شامل ہیں جن کے حلف نامے پہلے ہی سپریم کورٹ میں جمع کرائے جا چکے ہیں۔ حلف نامہ جمع کرانے والوں میں سے 20فیصد اپنے نام پر اثاثوں سے لاعلمی کا اظہار کر چکے ہیں ۔ایف آئی اے اسلام آباد میں 2روز قبل ہونے والے اجلاس میں زونل افسران کو حتمی کارروائی کیلئے اثاثوں سے لاتعلقی کا اظہار کرنے والے20فیصد شہریوں کو حتمی نوٹس ارسا ل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ دوسرے مرحلے میں ان شہریوں کیخلاف منی لانڈرنگ کے تحت انکوائریاں شروع ہوگی جنہوں نے ایمنسٹی اسکیم کے تحت دبئی میں موجود جائیدادیں و اثاثے ظاہر کرکے ٹیکس ادا کیا ہے ، تاہم تحقیقات میں یہ سامنے آیا ہے کہ ایسے شہریوں میں سے بیشتر نے ایمنسٹی اسکیم میں کم جائیدادیں ظاہر کی ہیں ۔دبئی میں جن لوگوں کی 4سے 6اور 8سے 10جائیدادوں کی ملکیت کا ریکارڈ سامنے آیا ہے، انہوں نے ایمنسٹی اسکیم میں صرف2سے3جائیدادیں ہی ظاہر کی ہیں ، دیگر اثاثوں کو خفیہ رکھا ہے۔تحقیقات کے دوران ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں سے جب مکمل اثاثے ظاہر نہ کرنے کا سوال کیا گیا تو بیشتر کا کہنا تھا کہ وہ باقی جائیدادیں فروخت کرچکے ہیں یا وہ ان کے بزرگوں کی ملکیت تھی ، جن سے ان کا کوئی تعلق نہیں ۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق اسی حوالے سے 2روز بعد اسلام آباد ہیڈ کوارٹر میں ایک اور اجلاس طلب کیا گیا ہے۔اس اجلاس میں 1895شہریوں کی فہرست میں شامل 1000شہریوں کے بارے میں حتمی بریفنگ دی جائے گی ۔