چینی قونصل خانے پر حملہ ہائبرڈ جنگ ہے – جنرل زبیر حیات
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے کہا ہے کہ اب جنگوں کے میدان اور ہتھیار تبدیل ہوگئے ہیں،اب توپوں اور بندوقوں کی جگہ اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ لے چکے،چینی قونصل خانے پر حملہ ہائبرڈ جنگ ہے۔کراچی میں عالمی دفاعی نمائش ’آئیڈیاز 2018ء‘ کے پہلے دن سیمینار کا انعقادانسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹیڈیز نے کیا، جس سے ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے بھی خطاب کیا۔سیمینار سے کلیدی خطاب میں جنرل زبیر محمود حیات نے کہا کہ جنگوں کے میدان اور ہتھیار تبدیل ہو چکے ہیں، چینی قونصل خانے پر حملہ ہائبرڈ جنگ ہے جس کا ہمیں پوری قوت سے جواب دینا ہے۔ ملکی دفاع کے لیے شہریوں میں ہائبرڈ جنگ سے متعلق آگہی پیدا کرنا ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہائبرڈ جنگ نے روایتی جنگ کی جگہ لے لی ہے، نئے طرز کی جنگوں کا ہدف نئی حکمت سے دشمن کو تباہ کرنا ہے۔چیئرمین جوائنٹ چیفس نے کہا کہ داعش ایسی مثال ہے جہاں نسلی پس منظر اور فوجی تجربہ بے معنی ثابت ہوا ہے، ایسی تنظیموں کے فوجی پوری دنیا سے بھرتی ہوتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ آزاد ملکوں پر دباؤ ڈالنے کیلئے اقتصادی پابندیاں، انتخابی مداخلت اور پراپیگنڈا ہائبریڈ جنگ کے ہتھیار ہیں۔جنرل زبیر نے کہا کہ پاکستان کو داخلی اور خارجی خطرات کا سامنا ہے،ہائبرڈ وار فیئر دراصل روایتی ہتھیار، غیر روایتی چالوں، دہشت گردی اور مجرمانہ ذہن کا مرکب ہے۔روسی مقررایون سفرانچوک نے کہا کہ عرب ملکوں میں بغیر جنگ قیادت اور حکومتوں کا خاتمہ ہائبرڈ جنگ کی ایک مثال ہے ، خود روس بھی اس جنگ کا شکار ہوا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کو ہائبرڈ جنگ کے محاذ پر روس اور چین پر برتری حاصل ہے،نئے طرز کی یہ جنگ ابھی ارتقائی مراحل میں ہے، یہ ان ملکوں میں لڑی جا رہی ہے جہاں کی حکومتیں کمزور ہیں۔ازبکستان سے تعلق رکھنے والے مقرر رسولوف صادولو نے مغربی ماہرین کے حوالے سے بتایا کہ کم از کم 29 ملکوں نے دفاع اور جارحیت کی خاطر انٹرنیٹ کے استعمال کیلئے ادارے اور سیل قائم کر رکھے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ 2005 سے 2017 کے دوران 60 ملکوں نے ہیکنگ اور نگرانی کے آلات خریدے ہیں، ازبکستان نے سائبر اسپیس سے جنم لینے والے خطرات سے نمٹنے کیلئے نظام کی تشکیل کی تجویز دی ہے۔