اسلام آباد(رپورٹ ؛اخترصدیقی )تحریک انصاف کے وفاقی وزیراعظم سواتی پر آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت کارروائی کیے جانے کے امکانات بڑھ گئے ،سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آبادکاتبادلہ منسوخ کرانے کے معاملے پر اعظم سواتی کوآج جمعرات کوطلب کرلیاہے ۔جے آئی ٹی پہلے ہی اعظم سواتی کوموردالزام ٹھہراچکی ہے ،چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار ان کی قسمت کافیصلہ کریں گے ۔اہم ترین سماعت آج ساڑھے11 بجے کورٹ روم نمبرایک میں ہوگی۔ عدالت نے سی ڈی اے،اٹارنی جنرل، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اوراعظم سواتی کونوٹس جاری کرچکی ہے سب پیش ہوں گے ۔ذرائع نے روزنامہ امت کوبتایاہے کہ وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی اعظم سواتی کی وزارت خطرے سے دوچار ہے اور ان کی جانب سے اسلام آباد کے آئی جی تبادلے کی منسوخی میں ملازمین سمیت ذمہ دار ٹھہرائے جانے کے معاملے پر اب وہ مکمل طور پرعدالت کے رحم وکرم پر ہیں۔ ذرائع نے مزیدبتایاکہ اعظم سواتی نے اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان سے بھی رابطہ کیاہے اور ان سے آئی جی اسلام آبادکے تبادلے کے حوالے سے کیس میں قانونی معاونت کرنے اور ان کی رہنمائی کرنے کی درخواست کی ہے جس پر اٹارنی جنرل پاکستان نے جواب میں کہاہے کہ وہ قانون لحاظ سے رہنمائی کریں گے اس کے لیے انھون نے اپنے دفتراٹارنی جنر ل آفس جمعرات کوبلایاہے جس پر اعظم سواتی دفترجائیں گے اس دوران ان کے ساتھ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن بھی ہوں گے ۔جے آئی ٹی کے ارکان بھی عدالت میں پیش ہوں گے اور اعظم سواتی کے حوالے سے تمام تر صورت حال سے عدالت کوآگاہ کریں گے ۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بنچ سماعت کرے گا۔عدالتی حکم پر قائم جے آئی ٹی رپورٹ پیش کرچکی ہے،عدالت نے سی ڈی اے،اٹارنی جنرل، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اوراعظم سواتی کونوٹس جاری کر دیئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار ڈیم فنڈ ریزنگ کے سلسلے میں برطانیہ میں ہیں ،چیف جسٹس ثاقب نثارآج صبح7 بجے پاکستان پہنچیں گے۔اور اس کیس کی سماعت کریں گے ۔سینئر قانون دانوں کی رائے ہے کہ اعظم سواتی کے لیے یہ کیس بہت زیادہ مشکلات پیداکرسکتاہے عدالت ان کے رویے پرآئین کے آرٹیکل 62ون ایف کااطلاق کرتے ہوئے انھیں وزارت اور رکن قومی اسمبلی سے بھی نااہل قرار دے سکتی ہے ۔اعظم سواتی کے قریبی ذرائع کاکہناہے کہ اعظم سواتی عدالت سے ایک با رپھر غیر مشروط معافی مانگیں گے اور آئندہ کے لیے محتاط رہنے کی یقین دہانی بھی کریں گے تاہم اب معاملہ عدالت کے رحم وکرم پرہے ۔سینئر قانون دان اسلم گھمن ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے روزنامہ امت سے گفتگومیں کہاکہ اگر توعدالت نے سپریم کورٹ کے مقدما ت کے پہلے سے دیہے گئے فیصلوں کاسہارالیاتواعظم سواتی کابچناانتہائی مشکل ہوسکتاہے اس کے لیے عدالت آرٹیکل 62,63 کااستعمال بھی کرسکتی ہے جیساکہ وہ پہلے بھی جہانگیرترین ،سمیت دیگر پر لاگوکرچکی ہے ۔یہ عدالت کی صوابدیدہے اور اس کااختیار ہے کہ وہ چاہے توانھیں کوئی وارننگ دے کر معاف کردے اور چاہے تواس کوسزادے دے ۔بہرحال سواتی کے لیے جمعرات کادن اتناآسان نہیں ہوگااس کے لیے انھیں تیاری کرناہوگی اور اٹارنی جنرل سے مل کرکوئی ریلیف کے لیے قانونی ضابطے ڈھونڈناہوں گے ۔جبکہ جسٹس (ر)فیاض احمدنے کہاکہ حکومت ایک سرکاری افسر کے بتادلے پر اثر اندازتوہوئی ہے اور یہ حکومت کاکام نہیں ہے کہ وہ اپنی مرضی کے افسران کاتقررکرے بلکہ اسے تو آئین وقانون کے مطابق ہی کام کوآگے بڑھاناہوتاہے۔ پھر اعظم سواتی نے یہ تبادلہ کے معاملے میں مداخلت اس لیے کی ہے کہ اس کے فارم ہاؤس پر تنازعہ ہواتھااور موصوف چاہتے تھے کہ آئی جی اسلام آبادان کے ذاتی ملازم بن کر ان کے حق میں کام کرتے اور ان کوریلیف دیتے مگر انھون نے اس کاتبادلہ ہی کرادیا۔