کراچی (رپورٹ:شجیع کامل) جامعہ اردو کے ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام میں 80 فیصد طلبہ و طالبات فیل ہوگئے، شعبہ عربی و سندھی کے انٹری ٹیسٹ میں کامیابی کا تناسب 80 فیصد رہا، ابلاغ عامہ ایم فل کے 60میں سے 3طلبہ پاس ہوسکے ہیں، بعض شعبہ جات میں سفارش پر طلبہ کو پاس کردیا گیا، ابلاغ عامہ کے نتائج میں 85 فیصد ناکام طلبہ نے طریقہ امتحان پر سوالیہ نشان کھڑے کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وائس چانسلر جامعہ اردو نے انوکھا حکم جاری کیا تھا کہ ایم فل و پی ایچ ڈی کے طلبہ کو پڑھانے کا اعزازیہ نہیں دیا جائے گا، کیونکہ یہ خود اساتذہ کیلئے اعزاز ہے، جس کے بعد حالیہ ایم فل و پی ایچ ڈی پروگرامز کے انٹری ٹیسٹ کیلئے تیار سوالات جن کو خود اساتذہ بھی حل نہیں کرسکتے، طلبہ کو فراہم کئے گئے ہیں، جس کے بعد حیرت انگیز طور پر 85سے 90فیصد طلبہ فیل ہو گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنی کثیر تعداد میں طلبہ کا فیل ہونا جامعہ کے اساتذہ و انتظامیہ کی ناکامی اور ان کیلئے بدنامی کا باعث ہے۔ ابلاغ عامہ میں پی ایچ ڈی کے8میں سے 3پاس ،ایم فل کے 59میں سے 3پاس ،مائیکرو بیالوجی کے ایم فل کے 45میں سے 11پاس، کیمسٹری کے ایم فل اور ایم ایس کے 75میں سے 15پاس اور 60فیل، کیمسٹری پی ایچ ڈی کے 2میں سے کوئی بھی پاس نہیں، انوائرمنٹل سائنس ایم فل اور ایم ایس کے 14میں سے2پاس او ر12فیل ، کمپیوٹر سائنس پی ایچ ڈی کے 7طلبہ و طالبات میں سے 2پاس 5فیل ہو گئے۔ کمپیوٹر سائنس ایم فل و ایم ایس کے44میں سے 13پاس ہوئے۔ فزکس پی ایچ ڈی کے 5میں سے کوئی بھی پاس نہیں ہے۔ فزکس ایم فل وایم ایس کے 49میں سے صرف 2پاس اور 47فیل ہو گئے، بایو کیمسٹری ایم فل و ایم ایس میں 13میں سے 6پاس ہوئے ،زوالوجی پی ایچ ڈی کے 6میں سے 6پاس ہو گئے، زوالوجی ایم فل و ایم ایس کے 25میں سے 11پاس ہوئے ہیں، آئی آر پی ایچ ڈی کے 9میں سے 5پا س ہوئے اور ایم ایس و ایم فل کے 86میں سے 24پاس ہوئے، عربی ایم ایس او ایم فل کے 35میں سے 28پاس ہوئے۔ سندھی ایم فل و ایم ایس کے 37میں سے صرف 3فیل ہوئے، اردو ایم فل و ایم ایس کے 42میں سے صرف 14پاس ہوسکے، باٹنی پی ایچ ڈی کے 3میں سے ایک پاس ،باٹنی ایم فل کے 16میں سے 3پاس، میتھمیٹیکل سائنس پی ایچ ڈی کے 8طلبا میں کوئی بھی پاس نہ ہوسکا، ایم فل و ایم ایس کے 35میں سے 14طلبہ پاس ہوئے۔ ڈائریکٹر ایڈمیشن زاہد کا کہنا ہے کہ بعض طلبہ کئی سال بعد ایم فل کا امتحان دیتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ فیل ہو جاتے ہیں، 60میں سے اگر 3بھی پاس ہوئے تو اساتذہ ان 3کو ہی پڑھائیں گے۔ وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف حسین سے رابطے پر انہوں نےبتایا کہ مجھے نہیں معلوم کہ سوالات زیادہ سخت تھے یا پیپر چیکنگ میں مسائل ہوئے ہیں، تاہم اگر کوئی بھی طالب علم کسی بھی فورم پر ان کو چیلنج کرنا چاہے تواس کا حق ہے۔ ادارہ چاہتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ طلبہ کو پڑھائے اور ہماری بھی یہی ترجیح ہے۔