کراچی(اسٹاف رپورٹر)متحدہ لندن کی جانب سے نارتھ ناظم آباد ٹاؤن میں پارکوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے بنائی جانے والی عمارتوں کے خلاف تاحال آپریشن کا آغاز نہیں کیا جاسکا ، پارکوں کی زمینوں پر قبضے بچانے کیلئے میئر کراچی وسیم اختر سرگرم ہیں۔ ان پارکوں پر قبضہ کرکے پلاٹنگ حماد صدیقی کی ہدایت پر کی گئی تھی، نارتھ ناظم آباد میں زیادہ تر قبضہ پارکوں کی زمینوں پرکیاگیا تھا جہاں اب بلند و بالا عمارتیں تعمیر ہوچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق معزز عدلیہ کے حکم پر پورے کراچی میں تجاوزات کے خلاف انہدامی کارروائیاں جاری ہیں اور سرکاری زمینوں سمیت نجی املاک کے اطراف بڑھائی جانے والی تجاوزات کو مسمار کیا جارہا ہے ، مگر اس آپریشن کا اطلاق نارتھ ناظم آباد ٹاؤن میں کہیں بھی دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے ، نارتھ ناظم آباد ٹاؤن میں کئی پارکوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے بلند و بالا عمارتیں اور مکانات تعمیر کئے گئے ہیں ، جنہیں منہدم کرنے میں کے ایم سی کے عملے سمیت میئر کراچی وسیم اختر بھی تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں اور اس معاملے میں مکمل طور پر ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔ کے ایم سی ذرائع کا کہنا ہے کہ نارتھ ناظم آباد میں جن پارکوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے ناجائز تعمیرات کی گئی ہیں وہاں سے کے ڈی اے کے اعلیٰ افسران سمیت کے ایم سی کے افسران نے بھی لاکھوں روپے رشوت وصول کی ہے، اور اب ان پارکوں کی زمینوں پر قبضہ پکا کروانے کے بدلے بھی دوبارہ سیٹنگ کی جارہی ہے اور فی پلاٹ 4سے5لاکھ روپے میں معاملات طے کئے جارہے ہیں۔ اس وقت نارتھ ناظم آباد ٹاؤن کے جن پارکوں پر قبضہ کرکے کمرشل پلازے اور مکانات تعمیر کئے گئے ہیں ان میں بلاک ڈی ، بلاک ، آئی اور بلاک بی سر فہرست ہیں ، بلاک ڈی نارتھ ناظم آباد میں رفاہی پلاٹ ST-4جو شفائی پارک کے لئے مختص کیا گیا تھااس پر متحدہ قومی موومنٹ کے دہشت گردوں کی جانب سے قبضہ کرکے پلاٹنگ کی گئی اور پھر سارے پلاٹ ایک بلڈر کو فروخت کئے گئے جس نے اس زمین کے جعلی کاغذات تیار کروا کے اس پر ہل ویو اپارٹمنٹ کمرشل پلازہ تعمیر کیا جس میں 136فلیٹ اور کئی دکانیں تعمیر کی گئیں اور پھر یہ سب فلیٹ اور دکانیں کراچی کے سادہ لوح عوام کو مہنگے داموں فروخت کئے گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ہل ویو اپارٹمنٹ میں ایک فلیٹ کی قیمت 55لاکھ روپے ہے ، اسی طرح نارتھ ناظم آباد بلاک ڈی کے5 اور رفاہی پلاٹوں ST-1,ST-2,ST-3,ST-4,ST-5پر بھی قبضہ کیا گیا یہ پلاٹ بھی پارک اورکھیل کے میدان کے لئے مختص تھے ، اوران پلاٹوں پر قبضہ کرکے 150پلاٹ کاٹے گئے، جن پر اب بلند و بالا عمارتیں اور مکانات تعمیر ہو چکے ہیں یہ رفاہی پلاٹ حضوری باغ کے نام سے مختص تھا ، یہاں کاٹے گئے پلاٹ فی پلاٹ 25لاکھ روپے کے حساب سے فروخت کیا گیا تھا اور جب پلاٹ کاٹے جا رہے تھے تب متحدہ لندن کی جانب سے شوشا بھی چھوڑا گیا تھا کہ یہ پلاٹنگ شہدا کے اہلخانہ کے لئے کی جارہی ہے اور یہ تمام پلاٹ شہدا کے اہلخانہ کو دئیے جائینگے اسی طرح نارتھ ناظم آباد کے بلاک آئی میں بھی چائنہ کٹنگ کرکے پارک اور کھیل کے میدان کی زمین ٹھکانے لگائی گئی تھی ، بلاک آئی میں پارک اور کھیل کے میدان کے لئے مختص زمین ST-1پر بھی متحدہ لندن کے دہشت گردوں نے قبضہ کیا تھا اور وہاں چائنا کٹنگ کرکے پلاٹنگ کی تھی جسے بعد میں انصاری ٹاؤن کا نام دیا گیا تھا،اور اب اس زمین پر چار چار منزلہ عمارتیں اور مکانات تعمیر ہو چکے ہیں ، جس وقت وہاں زمین کو قبضہ کرکے پلاٹنگ کی گئی تھی تب ایک پلاٹ کی قیمت 15سے 20لاکھ روپے تھی جو اب 65لاکھ روپے ہو چکی ہے اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جس زمین کو متحدہ لندن کی جانب سے ٹھکانے لگایا گیا تھا وہ کتنی قیمتی تھی ، اسی طرح بلاک ایس میں واقع رفاہی پلاٹ نمبر ST-2جو پارک کے لئے مختص تھا اس پر بھی متحدہ لندن کی جانب سے قبضہ کرکے پلاٹنگ کی گئی اور پھر فی پلاٹ 15لاکھ روپے کے حساب سے فروخت کیا گیا جہاں اب مکانات اور کمرشل فلیٹس تعمیر ہو چکے ہیں ، ان تجاویزات کے خلاف آپریشن کرنے میں میئر کراچی سنجیدہ دکھائی نہیں دیتے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پارکوں کی ان قیمتی اراضی پر قبضہ کرنے میں متحدہ لندن کا بدنام زمانہ ٹارگٹ کلر حماد صدیقی ملوث تھا جس نے اجمل پہاڑی ، کاشف ڈیوڈ ، صولت مرزا اور چنوں ماموں کی ٹیموں کے زریعے ان پارکوں کی زمینوں پر پلاٹنگ کروائی تھی جن کے جعلی کاغذات بھی کے ڈی اے کے افسران سے معاملات طے کرکے تیار کروائے گئے تھے اور ان سارے معاملات کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کروڑوں روپے کی رقم حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے لندن بھجوائی گئی تھی۔