اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر کے دلائل کے دوران نوازشریف کو وضاحت دینے سے روک دیا۔اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت کی، سماعت کے آغاز پر نوازشریف روسٹرم پر آگئے، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ روسٹرم پر کھڑے ہو کر استغاثہ کے دلائل سننا چاہتے ہیں۔ عدالت نے انہیں روسٹرم پر کھڑے ہونے کی اجازت دے دی۔دوران سماعت جب نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قطری شہزادے نے پاکستان کی عدالتوں میں پیش ہوکر گواہی دینے سے انکار کیا تو نواز شریف نے کہا کہ یہ بات نہیں ہے، میں اس کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔عدالت نے پراسیکیوٹر کے دلائل کے دوران نوازشریف کو وضاحت دینے سے روک دیا، فاضل جج نے کہا کہ ضابطے کے مطابق پراسیکیوشن کے دلائل کے بعد آپ کے وکیل دلائل دیں گے، خواجہ حارث کے دلائل کے بعد ضرورت ہوئی تو آپ کو بھی سن لیں گے۔نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل کے دوران کہا کہ بےنامی دار کے کیس میں دیکھاجاتاہےکہ اثاثوں کااصل فائدہ کس کوجارہاہے اور پیش ریکارڈ سے ظاہر ہے کہ ہل میٹل کے منافع کا بڑا حصہ نواز شریف کو منتقل ہوا، العزیزیہ کی فروخت کے بعد اثاثوں کی تقسیم کی ایک دستاویز بنا کر دی گئی، ملزمان نے 1970 کا ریکارڈ فراہم کیا لیکن 2001 کا نہیں دے رہے، عجیب بات ہے دادا کے زمانےکا ریکارڈ دے رہے ہیں لیکن اپنے زمانے کا نہیں دیتے۔